پاکستان میں جنگل کا قانون ، کسی پر الزام سے ادارے کی بدنامی کیسے : عمران 


لاہور (نیوز رپورٹر+این این آئی+ نوائے وقت رپورٹ) عمران خان نے کہا ہے کہ اسلام آباد پولیس کا ظلم ہمارے عزم کو پختہ کرتا ہے۔ ٹوئٹر پر عمران نے کہا کہ ایک بدعنوان آئی جی کی قیادت میں وفاقی دارالحکومت کی پولیس ایسے وقت میں تحریک انصاف کی سیاسی سرگرمیوں کے خلاف کریک ڈاﺅن میں لگی ہوئی ہے جب قومی انتخابات محض چند ماہ کے فاصلے پر ہیں۔ جب افضل خان جیسے نوجوان، جو یونین کونسل ایف- ٹین سے ہمارا چیئرمین اور ابھرتا ہوا نوجوان رہنما ہے، ایک تحریک کا حصہ ہوں تو پولیس کی بربریت ہمارے عزم کو پختہ ہی کرتی ہے۔ ایک اور ٹویٹ میں انہوں نے کہا کہ پاکستان میں جنگل کا قانون ہے یعنی جس کی لاٹھی اس کی بھینس۔ ایک ایسا شخص جس پر گزشتہ چند ماہ میں دو بار قاتلانہ حملہ ہوا ہو کیا وہ شہباز شریف سے سوال پوچھ سکتا ہے؟۔ مجھے بطور شہری ان لوگوں کو نامزد کرنے کا حق ہے؟۔ جو قاتلانہ حملوں کے ذمہ دار ہیں؟۔ مجھے ایف آئی آر درج کرنے کے میرے قانونی اور آئینی حق سے کیوں محروم کیا گیا؟۔ کیا ایس ایس کے ٹویٹ کا مطلب یہ ہے کہ افسر قانون سے بالاتر ہیں یا وہ جرم نہیں کر سکتے؟۔ اگر ہم الزام لگاتے ہیں کہ ان میں سے کسی نے جرم کیا ہے تو اس میں ادارے کو کیسے بدنام کیا جا رہا ہے؟۔ علاوہ ازیں عمران اور پرویز الٰہی کے درمیان زمان پارک میں خصوصی ملاقات ہوئی۔ چودھری راسخ الٰہی بھی موجود تھے۔ ملاقات میں چیئرمین تحریک انصاف کے اعلان کردہ جلسوں اور عوامی تحریک کے لیے بھرپور تیاریاں کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ ملکی سیاسی صورتحال اور تحریک انصاف کی سیاسی حکمت عملی سمیت اہم امور پر تفصیلی اظہار خیال کیا گیا۔ پرویز الہٰی اور ان کے اہلِ خانہ اور ساتھیوں کیخلاف جاری غیرقانونی انتقامی کارروائیوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ عمران خان اور چودھری پرویز الٰہی نے 90 روز کی آئینی مدت گزر جانے کے باوجود پنجاب میں نگران حکومت کے وجود اور فسطائیت کی شدید مذمت کی۔ ملاقات میں آئین کی بالادستی، قانون کی حکمرانی اور چیف جسٹس سمیت معزز عدلیہ سے بھرپور اظہار یکجہتی پر اتفاق کیا گیا۔ عمران سے وسطی پنجاب کی سیکرٹری اطلاعات عندلیب کی سربراہی میں وفد نے ملاقات کی اور چیئرمین پی ٹی آئی کو آزادی رضا کار پروگرام کے حوالے سے بریف کیا۔ عمران خان کی زیرصدارت مرکزی رہنماﺅں کے اجلاس میں 14مئی کے بعد کی حکمت عملی کے حوالے سے جائزہ لیا گیا۔ مریدکے جلسے کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ علاوہ ازیں عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت کے خلاف فیصلہ کن حکمت عملی تیار کرنا شروع کر دی ہے۔ آئین اور سپریم کورٹ کے فیصلوں پر عمل درآمد کےلئے چند روز انتظار کریں گے۔ حکومت آئین پر عمل درآمد نہیں کرنا چاہتی ہے، عوام کے ساتھ حکومت کے خلاف باہر نکلیں گے۔



ای پیپر دی نیشن