لاہور(نیوز رپورٹر)چیئرمین پنجاب ہائر ایجوکیشن کمیشن پروفیسر ڈاکٹر شاہد منیر نے کہاہے کہ ہم تاپی گیس پائپ لائن کی تعمیر کے منتظر ہیں یہ ترکمانستان، افغانستان اورپاکستان کو آپس میں جوڑے گی ،چین پاکستان اقتصادی راہداری پاکستان کی معیشت کو مضبوطی کی طرف لے کر جائے گی اور سرمایہ کاری کے نئے مواقع پیداہونگے۔ کاروبار اور بازاروں کو جوڑ کر ہم تجارت اور سرمایہ کاری کے نئے مواقع اور ملازمتیں پیدا کر کے اقتصادی ترقی کر سکتے ہیں۔ وہ پنجاب یونیورسٹی شعبہ تاریخ ومطالعہ کے زیر اہتمام ’جنوبی ایشاء اور سنٹرل ایشیا کنیکٹڈ‘ کے موضوع پرالرازی ہال میں منعقدہ تین روزہ بین الاقوامی کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ کانفرنس میں قازقستان کے سفیر مسٹر یرزن کِسٹیفان وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود، کونراڈ ایڈینیور سٹفٹنگ کی نمائندہ ڈاکٹر ایلینور زینو، چیئرمین شعبہ تاریخ پرویرفیسر ڈاکٹر محبوب حسین، تاریخ دان پروفیسر ڈاکٹر افتخار ملک، قومی و بین الاقوامی شہرت یافتہ محققین، سکالرز، فیکلٹی ممبران اور طلباو¿طالبات نے بڑی تعدادمیں شرکت کی۔قازقستان کے سفیر مسٹر یرزن کِسٹیفان نے کہا کہ جنوبی ایشیا اور سنٹرل یشائی ممالک کو خطے کی ترقی کے لئے تمام تجارتی، ثقافتی، مذہبی اور تاریخی روابط کو بڑھانے کے لئے مل کر کام کرناہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں امن خطے کے لئے ضروری ہے جبکہ روس اور یوکرین کی جنگ سے دنیا کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ ڈاکٹر خالد محمود نے کہا کہ دونوں خطوں کو سلامتی اور انتہا پسندی کے خطرات اور موسمی اور ماحولیاتی مسائل کا سامنا ہے اور انہیں باہمی تعاون سے حل کیا جا سکتا ہے۔ڈاکٹر محبوب حسین نے کہا کہ کانفرنس ہمیں جنوبی اور وسطی ایشیا کے متعدد جہتوں اور نئے نمونوں سے واقف ہونے کا موقع فراہم کرے گی۔