قومی اسمبلی: گردشی قرضہ 2536ارب، سال میں 230ارب کی بجلی چوری، گیس ذخائر ختم حکومت

اسلام آباد (نامہ نگار‘ نوائے وقت رپورٹ) وزارت توانائی حکام کے مطابق گیس ذخائر ملک میں تیزی سے ختم ہو رہے ہیں۔ قومی اسمبلی کو بتایا گیا ہے کہ دسمبر 2022 تک گردشی قرضوں کا بوجھ  2536  ارب روپے ہوگیا۔ پاکستان کا حالیہ برس میں گردشی قرضہ 343 ارب روپے رہا۔ وزارت توانائی نے قومی اسمبلی کو بتایا ہے کہ ایک سال میں ملک میں کنڈے کے ذریعے 230 ارب روپے کی بجلی چوری ہوئی اور بجلی کے لائن لاسز 113 ارب روپے تک پہنچ چکے ہیں۔ قومی اسمبلی میں تحریری جواب دیتے ہوئے وزیر توانائی خرم دستگیر نے ایوان کو بتایا ہے کہ دسمبر 2022 تک گردشی قرضوں کا بوجھ  2536 ارب روپے ہوگیا۔ پاکستان کا حالیہ برس میں گردشی قرضہ 343 ارب روپے رہا۔ تحریری جواب میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ایک سال میں ملک میں کنڈے کے ذریعے 230 ارب روپے کی بجلی چوری ہوئی اور بجلی کے لائن لاسز 113ارب روپے تک پہنچ گئے ہیں۔ وفاقی وزیر خرم دستگیر نے ایوان کو بتایا کہ ہائی لاسز والے فیڈرز کی نجکاری کی جائے گی۔ اس کے علاوہ صوبوں میں گیس منصوبوں کی تفصیلات بھی قومی اسمبلی میں پیش کر دی گئیں۔ تفصیلات کے مطابق تین سال میں 75 ارب 90 کروڑ مالیت کے 553 گیس منصوبے شروع کیے گئے۔ وزارت توانائی نے بتایا کہ پنجاب میں 43 ارب 22 کروڑ مالیت کی 228 گیس سکیمیں دی گئیں، خیبر پختونخوا کو 29 ارب 49 کروڑ مالیت کی 150 گیس سکیمیں دی گئیں، سندھ کو 3 ارب 18 کروڑ مالیت کی 175 گیس سکیمیں دی گئیں۔ وزارت توانائی نے بتایا کہ گزشتہ تین سال کے دوران بلوچستان کو کوئی نیا گیس منصوبہ نہیں ملا۔ قومی اسمبلی کو بتایا گیا کہ زرعی ٹیوب ویل پر سالانہ 98 ارب روپے کی سبسڈی دی جا رہی ہے۔ نومبر 2022 سے فروری 2023 تک کاشتکاروں کو 13 روپے فی یونٹ بجلی دی گئی ہے جس کی سبسڈی 14 ارب روپے بنتی ہے۔  ان خیالات کا اظہار پارلیمانی سیکرٹری برائے توانائی رانا ارادت خان نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں وقفہ سوالات کے جوابات دیتے ہوئے کیا۔ بدھ کو قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کی سربراہی میں منعقد ہوا۔  پارلیمانی سیکرٹری برائے توانائی رانا ارادت خان نے بتایا کہ زرعی مقاصد کے لیے ٹیوبل کا ٹیرف سب سے کم ہیں۔ حکومت گردشی قرضہ کم کرنے کے لیے اقدامات اٹھا رہی ہے۔ زرعی ٹیوب ویل پر 98 ارب روپے کی سبسڈی دی جا رہی ہے۔ نومبر 2022 سے فروری 2023 تک کاشتکاروں کو 13 روپے فی یونٹ بجلی دی گئی ہے جس کی سبسڈی 14 ارب روپے بنتی ہے۔ کے الیکٹرک کے نیٹ میٹرنگ کا ٹیرف 13 روپے فی یونٹ ہے۔ آئی ایم ایف نے بجٹ میں رکھی گئی سبسڈی کے علاہ مزید سبسڈی دینے پر اعتراض کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ڈسکوز کی کوشش ہوتی ہے کہ بجلی چوری کی لاگت بجلی چوروں سے ہی وصول کی جائے۔ ڈسکوز کے ملازمین کو بجلی کے مفت یونٹ انتظامی لاگت کا حصہ ہوتے ہیں۔ شیخ روحیل اصغر کے سوال پر بتایا گیا کہ خام تیل موخر ادائیگی کی بنیاد پر صرف سعودی عرب سے درآمد کیا جا رہا ہے۔ یہ معاہدہ مارچ 2023  تک تھا جس میں مزید دس ماہ کی توسیع کر دی گئی ہے۔ رانا ارادت نے کہا کہ سیپکو میں 16  ڈویژن ہیں۔ دس ڈویژن کچے کے علاقے میں واقع ہیں۔ یہ نو گو ایریا ہیں جہاں پولیس بھی نہیں جا سکتی۔ سٹاف کی بھی کمی ہے۔ سیپکو انتطامیہ کی طرف سے سندھ کے پولیس چیف کو ریکوری میں معاونت کے لیے چار خط لکھے گئے ہیں۔  وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق ریاض پیر زادہ نے بتایا اگر عدالتیں اپنا کام کرتیں تو غیر ملکیوں کو پاکستان میں انسانی حقوق کے حوالے سے ایجنڈا لانے کا موقع نہ ملتا۔ رکن اسمبلی سائرہ بانو نے کہا کہ بجلی کے کنڈے ڈلوانے میں محکمے کے لوگ شامل ہوتے ہیں۔ جان بوجھ کر کام نہیں کیے جاتے ہیں۔ سپیکر قومی اسمبلی نے سپیکو سے متعلق تمام سوالات کو متعلقہ کمیٹی کو بجھواتے ہوئے ہدایت کی کہ ان پر کمیٹی میں بحث کی جائے۔ ن لیگ کے رہنما شیخ روحیل اصغر نے کہا کہ طے ہوجانا چاہیے کہ کون کس کے ساتھ عقیدت رکھتا ہے‘ بچے کی طرف سے ’’ کہا گیا کہ حضور پاک ؐ کے والدین کے بعد اگر کوئی والدین ہیں تو وہ۔۔۔ ‘‘ میں کہنا نہیں چاہتا، خیبر پختونخوا میں ایک شخص نے ایسی گستاخانہ گفتگو کی کہ اسے لوگوں نے مار ڈالا، لاہور میں کچھ دن پہلے وہ ماحول دیکھا تو لگا یورپ کا کوئی ملک ہے جہاں لوگ کپڑوں سے عاری تھے، یہ ایک نیا مسلک بن رہا ہے، ایک فتنہ سر اٹھا رہا ہے۔ یہ مرزائیت، فحاشی، یہودیت کا ایک مرکب ہے۔ قومی اسمبلی میں وزیرستان میں شہید ہونے والے چھ فوجی جوانوں اور کرم کے علاقے میں شہید ہونے والے پانچ اساتذہ سمیت سات افراد کے لیے فاتحہ خوانی کی گئی۔ شازیہ مری نے کہا کہ بہت جلد یونین کونسل کی سطح پر بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی رجسٹریشن کیلئے خصوصی موبائل گاڑیاں بلوچستان بھجوائی جائیں گی۔

ای پیپر دی نیشن