رانا فرحان اسلم
ranafarhan.reporter
@gmail.com
برطانیہ کے بادشاہ چارلس سوم کی تاج پوشی تقریب میں وزیراعظم محمد شہباز شریف سمیت مختلف ممالک کے سربراہان نے شرکت کی۔ تاریخی کنگ ایڈورڈ تاج پہنا ئے جانے کی پروقار اور شاندار تقریب کے دوران بادشاہ چارلس سوم اور ملکہ کمیلا کو عالمی رہنماؤں اور معززین سمیت 2 ہزار سے زائد شرکا کے اجتماع کے سامنے تاج پوشی کی رسم ادا کی گئی۔ اس دوران آرچ بشپ آف کینٹربری نے چارلس سوم کو ویسٹ منسٹر ایبے، لندن، برطانوی بادشاہت کا تاریخی تاج پہنایا۔ منسٹر ایبے میں ہونے والی تقریب میں تاج پوشی کے دوران بادشاہ کی درازی عمراور سلامتی کے لئے خیر سگالی جذبات کے اظہار میںنعرے لگائے گئے۔ قبل ازیںبادشاہ چارلس سے آرچ بشپ آف کینٹربری نے حلف لیا جبکہ بادشاہ چارلس نے حلف نامے پر دستخط کردیے جس کے بعد برطانیہ کے وزیراعظم رشی سوناک نے مختصر خطاب کیابعد ازاں، مختلف رسومات جاری رہیںاور شاہ چارلس سوم کو آرملز (بریسلیٹ)پیش کیا گیا ۔شاہ چارلس سوم کو سات دہائیوں میں ہونے والی سب سے بڑی تقریب میں تاج پہنایا گیا جسے دیکھنے کے لیے برطانیہ سمیت دنیا بھر سے ہزاروں لوگ جمع ہوئے شاہ چارلس اپنی والدہ ملکہ الزبتھ کے جانشین ہیں جو گزشتہ برس ستمبر میں انتقال کر گئی تھیںلندن کے ویسٹ منسٹر ایبے میں ہونے والی تاج پوشی کی اس تقریب میں شاہ چارلس چودھویں صدی میں تیار کردہ اس تخت پر بیٹھتے ہوئے 360سالہ سینٹ ایڈورڈ کا تاج سر پر سجائے سب سے معمر برطانوی بادشاہ بن گئے ہیںبادشاہ چارلس 14نومبر 1948کو پیداہوئے تھے ویسٹ مِنسٹر ایبے میں منعقد ہونے والی اس تقریب میں امریکی خاتون اول جِل بائیڈن سمیت تقریبا 100 سربراہان مملکت اور معززین نے شرکت کی سنہ 1066سے شروع ہونے والے اس سلسلے میں شاہ چارلس چالیسویں شاہی حکمران ہیں جن کی تاج پوشی ویسٹ منسٹر ایبے میں ہو ئی گھنٹوں تک جاری رہنے والی اس تقریب کے دوران 75سالہ دوسری اہلیہ ملکہ کمیلا کو بھی تاج پہنایا گیا۔وزیر اعظم رشی سوناک نے اس شاندار تقریب کو برطانوی تاریخ و ثقافت اور روایات کیلئے فخر کی علامت قرار دیا ،جس میں جدت کے ساتھ ایک پسندیدہ رسم کے ذریعے نئے دور کا آغاز کیاجاتا ہے۔ تاج پوشی کے بعد شاہ چارلس اور ملکہ کمیلا 4ٹن سونے کی بنی ہوئی اسٹیٹ کوچ میں روانہ ہوئے جو جارج سوئم کے لیے بنایا گیا تھا وہ 39ممالک کے 4 ہزار فوجی اہلکاروں کے ایک میل طویل جلوس میں واپس بکنگھم پیلس پہنچیں شاہ چارلس کی مرحوم والدہ کی تاجپوشی کے بعد یہ برطانیہ میں اپنی نوعیت کی سب سے بڑی تقریب قراردی گئی ہزاروں لوگ سڑکوں پر کھڑے ہوئے اور دنیا بھر سے لاکھوں لوگ اسے دیکھنے کیلئے آئے تقریبات کے آغاز پر شاہ چارلس اور ملکہ کمیلا جدید ڈائمنڈ اسٹیٹ جوبلی کوچ میں بکنگھم پیلس سے ویسٹ منسٹر ایبے تک گئے اس موقع پر گیارہ ہزار سے زائد پولیس اہلکار تقریب میں کسی قسم کا خلل پیدا کرنے کی کوشش کو روکنے کے لیے ڈیوٹی پر مامور رہے ۔بکنگھم پیلس میں واپسی کے بعد شاہی خاندان بالکونی پر آئے اور ہاتھ ہلا تے رہے اس موقع پر برطانوی فوج کے ہوائی جہاز وں نے اطراف میں فضائی سلامی دی تاج پوشی کا جشن کل بھی ملک بھر میں سڑک پر پارٹیوں اور بادشاہ کے ونڈسر کیسل میں ایک کنسرٹ کی صورت میں جاری رہے گا۔
وزیر اعظم شہباز شریف برطانیہ کے بادشاہ چارلس سوم کی تاج پوشی کی رسم میں شرکت کے لیے لندن پہنچے وزیراعظم برطانیہ کے دورے پر لندن پہنچے تو پاکستان کے برطانیہ میں ہائی کمشنر اور برطانیہ کے وزیر خارجہ کے خصوصی نمائندے نے ان کا استقبال کیا۔اس حوالے سے ذرائع ابلاغ کی رپورٹوں میںبتایا گیا کہ پاکستان سے وزیر اعظم شہباز شریف بادشاہ چارلس سوم کی رسم تاج پوشی میں شرکت کے لئے شاہی محل کی دعوت پر برطانیہ پہنچے ہیں ۔ اپنے اس دورے میںاس کے علاوہ وزیر اعظم دولت مشترکہ کے رکن ممالک کے سربراہان کے اجلاس میں بھی شرکت کریں گے۔ وزیر اعظم شہباز شریف چارلس سوم کی تاج پوشی کی تقریب میں شرکت کے لیے جب لندن پہنچے تو انہوں نے دیگر ممالک کے سربراہان کی دعوت پر کانفرنس میں بھی شرکت اور ان اعلیٰ شخصیات کے ساتھ ملاقاتوںمیں باہمی دلچسپی کے امور پر بھی بات چیت ہوئی ۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف کا شاہ چارلس سمیت عالمی شخصیات کے ساتھ پر تپاک خیر سگالی ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رہا۔انہوں نے برطانیہ روانگی سے قبل کہا تھا کہ پاکستان اور برطانیہ کے مابین تعلقات ہماری مشترکہ تاریخ میں پیوست ہیں اور دونوں ممالک کے مابین کثیرالجہتی روابط کئی دہائیوں کے دوران مزید مضبوط ہوئے ہیںبدھ کو کنگ چارلس سوئم کی تاج پوشی کی تقریب میں شرکت کے لیے برطانیہ روانگی سے قبل اپنے ٹوئٹ میں شہباز شریف نے کہا کہ برطانوی شاہی خاندان ہمیشہ پاکستان کا عظیم دوست رہا ہے ان کا کہنا تھا کہ کنگ چارلس سوئم کی تاج پوشی کی تقریب میں شرکت کے علاوہ دولت مشترکہ کے رہنماؤں کی کانفرنس میں بھی شرکت کی، اس موقع پر عالمی رہنماؤں کے ساتھ دوطرفہ بات چیت اور تبادلہ خیال بھی ہوا۔