معالج …پروفیسر ڈاکٹر محمد قاسم اعوان
کینسر بیماریوں کا ایک گروپ ہے جس کی شناخت جسم میں خراب (abnormal) خلیوں کی بے قابو نشوونما اور پھیلاؤ سے ہوتی ہے۔ کینسر جسم اور عمر کے کسی بھی حصے میں ہوسکتا ہے اور خون کے دھارے یا لمفی نظام (Lymphatic system) کے ذریعے جسم کے دوسرے حصوں میں پھیل سکتا ہے۔ انسانی جسم کھربوں خلیوں سے بنا ہے۔ عام طور پر انسانی خلیے ایک عمل کے ذریعے جسے خلوی تقسیم کہا جاتا ہے اپنی تعداد بڑھاتے ہیں۔ اس عمل کے زریعے جسم کی ضرورت کے مطابق نئے خلیے بنتے ہیں۔ جب خلیے پرانے ہو جاتے ہیں یا خراب ہو جاتے ہیں تو وہ مر (Apoptosis/ Programmed Cell death ) جاتے ہیں اور نئے خلیے ان کی جگہ لے لیتے ہیں۔
بعض اوقات یہ منظم عمل صیح طریقے سے کام نہیں کر پاتا اور خراب شدہ خلیے بے قابو انداز میں بڑھنا شروع ہو جاتے ہیں۔ ان کی بے قابو بڑھوتری کے نتیجے میں جسم میں رسولیاں (Tumors)بنتی ہیں، یہ ٹیومرز خلیوں کی گانٹھ کے مانند ہوتے ہیں۔ ٹیومر سرطان (کینسر) بھی ہو سکتے ہیں (Malignant Tumors) اور نہیں بھی (Benign Tumors)سرطانی ٹیومر (Malignant Tumors) قریبی بافتوں میں پھیل جاتے ہیں، یا ان پر حملہ کرتے ہیں اور جسم میں دور دراز مقامات پر جا کر نئے ٹیومر بن سکتے ہیں -اس عمل کو میٹاسٹیسیس (Metastasis) کہا جاتا ہے۔ کینسر کے ٹیومر کو مہلک ٹیومر بھی کہا جا سکتا ہے۔ بہت سے کینسر ٹھوس ٹیومر بناتے ہیں، لیکن خون کے سرطان جیسے لیوکیمیا (Leukemia) میں عام طور پر ٹھوس ٹیومر نہیں بنتے۔غیر سرطانی ٹیومرز (Benign Tumors) قریبی بافتوں میں نہیں پھیلتے ہیں اور نہ ہی ان پر حملہ کرتے ہیں۔ جب جراحی کے زریعے جسم سے نکال دیے جاتے ہیں تو، غیر سرطانی ٹیومرز عام طور پر دوبارہ نہیں بڑھتے ہیں، جبکہ سرطانی ٹیومر بعض اوقات دوبارہ نمودار ہو جاتے ہیں۔ تاہم، غیر سرطانی ٹیومرز بعض اوقات کافی بڑے ہو سکتے ہیں۔ اور اپنے سائیز کی وجہ سے سنگین علامات کا سبب بن سکتے ہیں یا جان لیوا ہو سکتے ہیں، مثلا‘‘ دماغ میں غیر سرطانی ٹیومر۔
کینسر کا سبب کیا ہے؟
کینسر کی مکمل وجوہات پوری طرح سے معلوم نہیں نہیں ہیں، یہ ایک پیچیدہ مرض ھیجس کی بہت ساری وجوہات ہو سکتی ہیں۔ معروف عوامل میں شامل ہیں:موروثیت (Genetics): بہت سارے کینسرموروثی نہیں ہوتے تاہم کچھ کینسر جنیاتی تبدیلیاں (mutations) جو والدین سے بچوں میں منتقل ہوتی ہیں کی وجہ سے وقوع پزیر ہوتے ہیں مثلاً چھاتی اور بیضہ دانی کا سرطان (Breast and ovarian cancer), بڑی آنت , لبلبہ اور جلد کا سرطان
(Breast & ovarian, Pancreatic and colon cancer)
طرز زندگی (Life Style) : مثلا" تمباکو نوشی, شراب نوشی, غیر معیاری اور مضر صحت غذا اور ورزش کا نہ کرنا سرطان کے خطرے کو بڑھا دیتے ہیں
ماحولیاتی عوامل (Environmental Factors):
اگر آپ لمبے عرصے سے مخلف قسم کی شعاعوں
(UV, Electromagnetic & Ionizating radiations)
اور کیمیاوی مادوں کا سامنا کر رھے ہیں جیسے تمباکو میں پائے جانے والے متعد کیمیکلز مثلا" بینزین (Benzene) , پولی ایرومیٹک ہایڈروکاربنز (Poly Aromatic Hydrocarbons ), ناٹروساماینز (Nitrosamines), شراب (Alcohol), ایسبیسٹاس (Asbestos), کلوروفارم (Chloroform) اور سنکھیا (Arsenic) جو کہ عام طور پر زمینی پانی میں موجود ہوتا ھے اور ٹیکسٹائل انڈسٹری میں استعمال ہونے والی ڈایز (Dyes) تو کینسر ہونے کا امکان بڑھ جاتا ھے۔ انفیکشنز (Infections): وائرس سے پھیلنے والی بعض انفیکشنز مثلا" ہیپاٹاٹس بی اور سی (Hepatitis B & C), ایچ آی وی (HIV) اور ہیومین پیپلوما وائرس(Human Papilloma Virus) سے کینسر کاخطرہ بڑھ جاتا ھے۔ عمر (Age): ۔ ویسے تو کینسر عمر کے کسی حصے میں بھی ہو سکتی ھے تاہم ساٹھ سال کے بعد کینسر ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ ایک تحقیقی مطالعہ کے مطابق امریکہ میں کل کینسر کا ساٹھ فیصد پینسٹھ سال یا اس سے زیادہ عمر کے لوگوں میں پایا جاتا ھے۔
یاد رھے باقاعدگی سے سکریننگ (Screening) اور صحت مند طرز زندگی ہی بیماری کے امکانات کو کم کر سکتے ہیں۔
ہارمونز(Hormones):
ہارمونز کیمکلز کے بنے پیغام رساں ہوتے ہیں جو جسم میں مختلف اہم امور کو کنٹرول کرتے ہیں۔ ان کی ضرورت سے زیادہ پیداوار یا موجودگی کینسر کا سبب بن سکتی ھے مثلا" ایسٹروجن (Estrogen) چھاتی کی بڑھوتری اورنشونما
(growth and development)
میں اہم کردار ادا کرتا ھے۔ اس کی ضرورت سے زیادہ پیداوار چھاتی کے سرطان کو تحریک دیتی ھے۔ وہ خواتین جن میں ماہواری (menses) کم عمری (آٹھ سال) میں شروع ہو جاتی ھے یا جن میں سن یاس/ menopause پینسٹھ سال کی عمر میں شروع ہوتا ھے ان میں چھاتی کا کینسر ہونے کا امکان زیادہ ہوتا ھے۔ دوسرے ہارموننز جن کا عدم توازن کینسر کا باعث بن سکتا ھے۔
1- اینڈروجنز (Androgens)
2- تھائی رائیڈ (Thyrod)
3-انسولین لائیک گروتھ فیکٹر (Insulin like growth factor)
4- کارٹیسول (Cortisol)
ضروری نہیں کہ اکیلا ہارمونز کا عدم توازن کینسر کا باعث بنے بلکہ دوسرے ک?ی عوامل مثلا" موروثیت, طرز زندگی اور ماحولیاتی عوامل مل کے مجموعی طور پر کینسر کی وجہ بنتے ہیں۔
بعض لوگوں میں بغیر بظاہر کسی وجہ کے بھی کینسر ہو سکتا ھے۔
کینسر سے کیسے بچا جا سکتا ہے؟
کینسر سے بچاؤ کا کوئی یقینی طریقہ نہیں ہے، لیکن ایسے اقدامات ہیں جو آپ اپنے خطرے کو کم کرنے کے لیے اٹھا سکتے ہیں۔
1- تمباکو نوشی یا تمباکو کی مصنوعات کا استعمال نہ کرنا
2- صحت مند غذا کھانا اور صحت مند وزن برقرار رکھنا3- باقاعدگی سے ورزش کرنا4- وائرس سے پھیلنے والی بیماریوں (Hepatitis B & Human Papilloma Virus) کے خلاف ویکسین لگوانا5 - اپنی جلد کی سورج کی روشنی میں موجود خطرناک شعاوں سے حفاظت کرنا
6- کینسر کا سبب بننے والے کیمیکلز, شعاوں اور مادوں کا کم سے کم سامنا کرنا
7- باقاعدگی سے سکریننگ کروانا مثلا" چھاتی کا ایکس رے (Mammogram) , بڑی آنت کا بذریعہ کیمرہ معائنہ (Colonoscopy) کینسر کو ابتدا?ی اور قابل علاج مرحلے پر تشخیں کر لیتے ہیں۔ 8- اپنی فیملی ہسٹری (Family history) کو سمجھنا اور معالج کو بتا کر اس کی ہدایات پر عمل کرنا 9- محفوظ طریقے سے مباشرت کرنا (practice safe sex) اور مباشرت سے پھیلنے والی انفیکشنز (Sexually Transmitted Infections) کے لیے باقاعدگی سے ٹیسٹ کروانا
10- زہنی دباو سے بچنا۔ لمبے عرصہ تک کا زہنی دباو مدافعتی نظام کو کمزور کر دیتا ھے اور جسم میں مختلف قسم کی سوزشوں (inflammations) کو تقویت دیتا ھے جس سی کینسر کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔11- منہ کی صفائی کااچھا خیال رکھنا۔یاد رکھیں یہ تدابیر کینسر کے امکانات کو کم کر سکتی ہیں لیکن کینسر سے بچاو کی ضمانت (guarantee) نہیں ہیں۔ تاہم ان اصولوں پر عمل کرکے آپ کافی حد تک نہ صرف بیماری کے خطرے کو کم کر سکتے ہیں بلکہ مجموعی طور پر اپنی صحت کو بہتر بنا سکتے ہیں۔
کینسر کی ابتدائی علامات کیا ہیں؟
کینسر کی ابتدائی علامات کینسر کی قسم, سٹیج اور مقام کے لحاظ سے مختلف ہو سکتی ہیں۔ عام علامات میں شامل ہیں:
> وزن کا بلاوجہ گھٹ جائے
> مستقل تھکاوٹ جو آرام کرنے پر بھی ختم نہ ہو۔
>اگر آپ کے جسم پر کوئی تِل ھے اور اس کی رنگت, جسامت اور شکل میں تبدیلی آرہی ھے
>آنتوں یا مثانے کی عادات میں مستقل تبدیلی جیسے چھوٹے پیشاب کا بار بار آنا، مستقل قبض کا رہنا بڑی آنت یا پراسٹیٹ کینسر کی علامات ہو سکتی ہیں۔
> کوئی ایسا زخم جو ٹھیک ہی نہیں ہوتا،
> معمول سے ہٹ کر خون بہنا یا خارج ہونا (unusual bleding) جیسے دو حیضوں کے درمیان خون کا آنا یا سنِ یاس(menopause) کے بعد خون کا آنا ، چھوٹے پیشاب اور پاخانہ میں خون کا آنا مختلف قسم کے کینسرز کی علامت ہو سکتا ھے۔
>چھاتی یا کسی اور جگہ گلٹی یا گانٹھ کا بننا
>مسلسل بدہضمی یا نگلنے میں دشواری یا ایسے محسوس ہونا کی گلے میں کچھ پھنس گیا ھے
> دامی کھانسی جو علاج کے باوجود ختم نہ ہو پھیپھروں کے کینسر کی علامت ہو سکتی ھے۔
انتہائی اہم بات
اگر آپ میں ان میں سے کوئی علامت موجود ھے تو اس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ خدانخواستہ آپ کو کینسر ہو گیا ھے۔ یہ علامات کینسر کے علاوہ کئی دوسری امراض کی وجہ سے بھی ہو سکتی ہیں۔تاہم یہ خطرے کی گھنٹی ضرور ھے۔ اس کو نظر انداز مت کریں۔بلا تاخیر اپنے ڈاکٹر سے رابطہ کریں تاکہ بروقت اور صیح تشخیص ہو سکے اور جو بھی مسلہ ہو اس کی نوعیت کے مطابق آپ کا علاج شروع کیا جا سکے۔
کینسر کی تشخیص کیسے کی جاتی ہے؟
کینسر کی تشخیص عام طور پر جسمانی معائنہ، امیجنگ ٹیسٹس (imaging tests) جیسے ایکس رے (X-ray)، سی ٹی سکین (CT Scan)، ایم آر آئی (MRI), میموگرافی (Mammography)، الٹرا سا?نڈ (Ultra Sound), پازیٹران ایمشن ٹوموگرافی (Positron Emission Tomography), اینڈو سکوپی (Endoscopy), بایوپسی (biopsy), مختلف قسم کے خون کے ٹیسٹس (blod tests) اور جنیاتی معائنہ (Genetic Testing) کے زریعہ کی جاتی ھے۔
کینسر کے علاج کے لیے مختلف طریقے ہو سکتے ہیں: سرجری: ٹھوس رسولیاں (solid tumors) اگرجسم میں پھیل(Metastasis) نہ چکی ہوں تو جراہی (surgery) کا طریقہ اختیار کیا جاتا ھے۔ اس کے بعد کینسر کی قسم اور نوعیت کے مطابق کیمو تھراپی / ریڈیو تھراپی کا طریقہ استعمال کیا جاتا ھے۔ اس کے علاوہ آج کل امیونو تھراپی (Immuno therapy)، اور ٹارگٹڈ تھراپی (targete therapy ) بھی سرطان کے خلاف موثر طریقہ علاج ھے۔
کینسر کی قسم اور مرحلہ، نیز مریض کی عمر ۔ مجموعی صحت اور ذاتی ترجیحات، علاج کے طریقہ کا تعین کرنے والے عوامل میں شامل ہیں۔تنبیہ: یہ معلومات صرف اور صرف کینسر کی آگاہی دینے کے لئے مہیا کی گئی ہیں ۔ یہ کسی بھی انداز میں مستند اور متعلقہ ڈاکٹر سے طبی مشورہ کا نعم البدل نہیں۔ کسی بھی شکایت کی صورت میں مستند معالج سے رابطہ فرمائیں-