کشمیر میں ظلم وجبر کا طوفان

 کشمیریات…کرن عزیز کشمیری
Kiranazizkashmiri@gmail.com
مقبوضہ وادی میں مظلوم کشمیریوں پر بھارتی مظالم کا گھناؤنا سلسلہ جاری ہے۔ کشمیر پر ناجائز قابض بھارت بری طرح بے نقاب ہو چکا ہے۔ انسانی حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزیوں میں ملوث بھارت خطے کے امن و استحکام کے لئے ایک خطرہ بن چکا ہے۔ دس لاکھ مسلح افواج کے بل بوتے پر بھارت ایک مدت سے کشمیری عوام کو غلام بنائے رکھنے کی مسلسل جدوجہد میں مصروف ہے۔ قابل غور امر یہ ہے کہ بھارت اسرائیلی طرز عمل اپناتے مقبوضہ وادی میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث ہے،  بھارت اسرائیل کی نقالی کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر میں اپنے گھناونے منصوبوں کو عملی جامع پہنانے میں مصروف ہے۔مودی کی فسطائی حکومت نے مظلوم کشمیریوں پر ظلم کے ریکارڈ توڑ ڈالے۔بھارت آزادی کی تحریک کو کچلنے کے لیے تمام سازشی حربے آزما رہا ہے۔ مودی سرکار کی پوری کوشش ہے کہ آزادی کے متوالوں کو کچل دیا جائے۔ منظر سے غائب کر دیا جائے آزادی مانگنے والوں کو خوفزدہ کیا جائے۔ تاہم کشمیریوں نے بھاررکو تھکا تھکاکر حق کی جنگ کے اس میدان میں پوری طرح میں نڈھال کر دیا ہے۔ بھارت دنیا کو یہ باور کرانے کی کوششوں میں مصروف ہے کہ ایک جمہوری ملک ہے۔ امن پسند ملک ہے، نیز تحریک آزادی کی کوئی اہمیت نہیں یا کوئی دم خم تحریک میں نہیں بچا۔حقائق کے  برعکس بھارت اپنا مکروہ چہرہ دنیا سے چھپانے میں بری طرح ناکام ہے۔ کشمیری اپنی آزادی کی جنگ کسی صورت نہیں روکیں گے۔بھارت کی جبر سے کوئی قومیت محفوظ نہیں سوائے ہندو آبادی کے۔ اقلیتوں کے خون سے ہولی کھیلی گئی بھارت ایک تیر سے کئی شکار کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔ نہ صرف کشمیریوں بلکہ ہندوستان میں آباد اقلیتوں کو مکمل طور پر دنیا کے نقشے سے مٹانے کی سازشوں میں مصروف عمل ہے۔اس سلسلے میں بھارت خود فریبی میں مبتلا ہے سرینگر  میں G-20 کانفرنس کے انعقاد سے بھارت تحریک آزادی کی اہمیت اور حقیقت  میں ذرا برابر بھی فرق نہیں لا سکتا۔ بھارت اس کانفرس سے فائدہ حاصل کر لے تاہم  کشمیر ایک مسلمہ حقیقت ہے، کسی صورت نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔ مقبوضہ وادی میں بھارتی مظالم کے خلاف کشمیری سراپا احتجاج ہے۔ مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرکے بھارت کا یہ خیال تھا کہ آپ نے شرمناک منصوبوں کو تکمیل تک پہنچانے میں کامیابیاں حاصل کرے گا۔ تاہم دنیا جانتی ہے کہ ایک قوم مدتوں سے بھارتی فوج کے زبردست مظالم کا شکار ہے ایک ایسی فوج جو اس سے لڑتے لڑتے نفسیاتی ہوتی جارہی ہے اور خود کشیوں پر مجبور ہے۔ کشمیری جانتے ہیں کہ بھارت ان کا ازلی دشمن ہیں۔ دشمن کی کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر حق کی جنگ لڑتے کشمیری  شہداء تحریک کی شمع روشن کرتے گئے۔بھارت اپنے جنگی جرایم چھپانے کے لئے جو حربے آزما لے، صرف اور صرف ناکامی اور شرمندگی سے دوچار ہوگا۔ پاکستان نے مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے بھارت کی طرف خلوص نیت سے قدم بڑھائے، مذاکرات کی دعوت دی، جواب میں بھارت نے مایوسی سے دوچار کیا اور مذاکرات کی میز پر بیٹھنے سے مسلسل انکار کیا۔ ایک ضدی بچے کی طرح بھارت مذاکرات سے ہمیشہ انکار یہی رہا۔کشمیریوں نے آزادی کے لیے لاکھوں جانوں کے نذرانے پیش کیے ہیں۔ مقبوضہ وادی کی موجودہ صورتحال انتہائی گھمبیر ہے۔ بھارت نے اصل حقائق چھپانے کے لئے نہ صرف صحافیوں کو غائب کیا بلکہ تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے خوف کا ماحول پیدا کرنے کی کوشش  کی۔ کشمیری حریت پسند قائدین کو پابند سلاسل رکھنے سے مسئلہ  پوری دنیا میں کھل کر اجاگر ہوا۔G-20 ممالک مقبوضہ وادی میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لیں۔انسانی  حقوق کی تنظیمیں بھارتی مظالم کے خلاف آخر کب تک خاموش اختیار کئے رکھیں گے؟ بھارت کو کھلی چھوٹ دینے کا مطلب انسانیت کے خلاف ہونے والے ظلم کو جائز قرار دینے کے مترادف ہے۔ بھارتی فوج بے گناہ کشمیریوں کو جب چاہے غائب کر دیتی ہے اور مظلوم لو جوانوں کو گرفتار کرنے کے لیے چادر اور چار دیواری کے تقدس کا بھی خیال نہیں رکھا جاتا۔ مقبوضہ وادی میں بھارتی فوج نے خوف کے سائے پھیلائے رکھے ہیں تاہم کشمیریوں کے دل پاکستان کے ساتھ دھڑکتے ہیں اور موقع ملتے ہی وادی کے عوام پاکستانیوں سے اپنی محبت کے جذبات کا اظہار کرتے ہی رہتے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر کی آئینی حیثیت کی بحالی کا مطالبہ قومی و عالمی سطح پر  شدت سے کیا جارہا ہے عالمی میڈیا بھی اس سلسلے میں مسئلہ کشمیر کو کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق حل کرنے کا مطالبہ کر چکا ہے اور سوال یہ ہے کہ عالمی میڈیا پر ترین ذات یو کا نوٹس لے گا۔

ای پیپر دی نیشن