حجاب نہ پہننے پرمزید دو اداکاراؤں پرفردِ جُرم عا ئد

ایران میں خواتین کے ضابطۂ لباس کی خلاف ورزی پرمزید دواداکاراؤں پرفردِجُرم عاید کی گئی ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق 37 سالہ باران کوثری اور 44 سالہ شقایق دہقان کے خلاف الگ الگ قانونی مقدمات دائر کیے گئے تھے۔وہ حالیہ دنوں میں بغیر حجاب کے کھلے عام نظرآئی تھیں۔دونوں اداکاراؤں کو اس مقدمے میں جرمانے یا قید کی سزاکا سامنا ہو سکتا ہے۔خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق کوثری کا معاملہ اس وقت عدلیہ کو بھیج دیا گیا جب انھوں نے گذشتہ جمعہ کواداکار حسام محمودی کی آخری رسوم میں بغیر حجاب کے شرکت کی تھی۔ان کی تصاویر فوری طور پر انٹرنیٹ اور کچھ میڈیا سائٹس پر شائع ہوئی تھیں۔ایران کی مہرنیوز ایجنسی نے پیر کے روز خبر دی کہ دہقان پراسی طرح ’’ایک کیفے میں حجاب نہ پہننے‘‘کا الزام عاید کیا گیا تھا۔ان سے قبل اداکارہ کتایون ریاحی، پانتہ آبہرام، افشانیہ بیگن اور فاطمہ معتمدآریا کے خلاف حجاب اتارنے پر قانونی مقدمات درج کیے گئے تھے۔ان میں سے بعض اداکاراؤں نے ایرانی سنیما میں اپنے کام کی بدولت متعدد ایوارڈ ز جیتے ہیں۔ان میں ایرانی فلمی صنعت کے معروف ایونٹ، فجرانٹرنیشنل فلم میلہ ایوارڈ بھی شامل ہیں۔واضح رہے کہ ایران میں ضابطۂ لباس کی خلاف ورزی کرنے والی خواتین کی تعداد میں حالیہ مہینوں میں اضافہ ہوا ہے اورگذشتہ سال ستمبر میں 22 سالہ کرد نژادایرانی مہسا امینی کی پولیس حراست میں موت کے بعد سے ایسے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔تہران پولیس نے مہسا امینی کو مبیّنہ طور پر حجاب نہ اوڑھنے کی پاداش میں گرفتار کیا تھا اور تین روزبعدپولیس کے زیرحراست ہی ان کی موت واقع ہوگئی تھی۔ایران کی سرکاری خبررساں ایجنسی ارناکے مطابق اتوارکے روز ایران کے پراسیکیوٹر نے ملک کے وزیر ٹرانسپورٹ سے کہا تھا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ طیاروں میں خواتین کے ضابطۂ لباس پرعمل کریں۔گذشتہ روزایرانی ایتھلیٹکس کے سربراہ نے خواتین کے حجاب کے بغیرمقابلوں میں حصہ لینے کے تنازع کے بعد استعفا دے دیا تھا۔یادرہے کہ خواتین کے لیے عوامی مقامات پر حجاب پہننے کی شرط 1979 کے خمینی انقلاب کے فوراً بعد عاید کی گئی تھی۔گذشتہ ماہ حکام نے کہا تھا کہ انھوں نے 150 تجارتی اداروں کوبند کردیا ہے۔ان کے ملازمین مبیّنہ طورپر ڈریس کوڈ پرعمل نہیں کررہے تھے۔ایرانی پولیس نے اپریل میں یہ بھی کہاتھا کہ وہ عوامی مقامات پر 'اسمارٹ' ٹیکنالوجی متعارف کرارہی ہے تاکہ لازمی ڈریس کوڈ کی خلاف ورزی کرانے خواتین کی نگرانی کی جاسکےاوران کے خلاف بروقت کارروائی عمل میں لائی جاسکے۔

ای پیپر دی نیشن