اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) پاکستان اور عالمی بینک اصلاحات اور ترقی کے ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لئے ایک نئے مضبوط اور پرجوش کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک پر کام کرنے پر متفق ہو گئے ہیں۔ بدھ کو وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیر اعظم محمد شہباز شریف سے جنوبی ایشیا کے لئے ورلڈ بینک کے علاقائی نائب صدر مارٹن رائسر نے وفد کے ہمراہ ملاقات کی جس میں کنٹری نمائندے ناجی بن حسین بھی موجود تھے۔ مارٹن رائسر کا خیرمقدم کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان کی ترقی میں عالمی بینک کے تعاون کو سراہا۔ وزیراعظم نے پاکستان میں 2022 کے سیلاب کے تناظر میں موسمیاتی لچکدار انفراسٹرکچر کی تعمیر کے لئے بینک کی طرف سے دی جانے والی امداد کو سراہا۔ انہوں نے وفد کو حکومت کے اصلاحاتی ایجنڈے کے بارے میں بتایا جس میں ٹیکس کے پورے نظام کی ڈیجیٹلائزیشن، پاور سیکٹر میں اصلاحات، زرعی شعبے میں فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ، بچوں کی نشوونما کے مسئلے کو حل کرنا شامل ہیں۔ پاکستان کے جارحانہ اصلاحاتی ایجنڈے کو سراہتے ہوئے مارٹن رائسر نے کہا کہ عالمی بینک پائیدار ترقی کے مقصد سے معیشت کی تبدیلی کے سفر میں پاکستان کے ساتھ تعاون کرنے کے لئے تیار ہے۔ دونوں فریقوں نے ایک نئے کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک کے تحت ایک طویل مدتی شراکت داری میں شامل ہونے پر اتفاق کیا جس میں سالانہ جائزہ میکانزم کے ساتھ پیشرفت کا جائزہ لیا جائے گا اور اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ نتائج حاصل ہوں، حکمت عملی میں مستقبل کی ضروریات کی شمولیت کیلئے لچک شامل ہوگی، نئی شراکت داری ایک دہائی کے دوران پاکستان کے لئے اہم ترقیاتی ترجیحات کے مخصوص تناظر میں تبدیلی کے اثرات حاصل کرنے کی خواہش رکھتی ہے۔ ترجیحات کے ابتدائی شعبوں میں جن پر اجلاس میں تبادلہ خیال کیا گیا ان میں ڈھانچہ جاتی اقتصادی اصلاحات بشمول گھریلو وسائل کو متحرک کرنا خاص طور پر ڈیجیٹلائزیشن اور ٹیکس پالیسی میں اصلاحات شامل ہیں۔ انسانی سرمائے کی نشوونما خاص طور پر بچوں کی نشوونما اور بنیادی تعلیم کو بہتر بنانے پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ عالمی بینک کے کنٹری نمائندے مسٹر ناجی بن حسین اور سیکرٹری اقتصادی امور ڈویژن ڈاکٹر کاظم نیاز نے اس سلسلہ میں اعلامیہ پر دستخط کئے۔ اس موقع پر وزیراعظم محمد شہباز شریف بھی موجود تھے۔ اجلاس میں وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب، وزیر پٹرولیم ڈاکٹر مصدق ملک، وزیر مملکت برائے آئی ٹی شیزہ فاطمہ خواجہ، ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن ڈاکٹر جہانزیب خان اور حکومت پاکستان کے اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔ علاوہ ازیں وزیراعظم نے بیرون ملک پاکستانیوں کے بہتر روزگار کیلئے پاکستان سکل کمپنی‘ ڈویلپمنٹ فنڈ کے قیام کا حکم دے دیا۔ وزیرِاعظم محمد شہباز شریف کی زیرِ صدارت وزارت امور سمندر پار پاکستانی و ترقی افرادی قوت اور نیشنل ووکیشنل اینڈ ٹیکنکل ٹریننگ کمیشن (NAVTTC) کے حوالے سے اعلی سطحی جائزہ اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں وزیرِ اعظم کو NAVTTC کے پاکستان میں افرادی قوت کی تکنیکی و فنی تربیت کے حوالے سے اقدامات کے بارے بتایا گیا۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ NAVTTC رواں برس 60 ہزار افراد کو تکنیکی و فنی تربیت فراہم کرے گا جبکہ اصلاحات مکمل ہونے کے بعد آئندہ تین برس میں کل 6 لاکھ افراد کو تکنیکی و فنی تربیت کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ تکنیکی و فنی تربیت کیلئے نہ صرف بیرونِ ممالک سے روزگار کے مواقع اور درکار ہنر کی معلومات کا تبادلہ یقینی بنایا جا رہا ہے بلکہ مقامی صنعت سے بھی اس حوالے سے افرادی قوت کی کھپت کا ڈیٹا حاصل کیا جاتا ہے۔ اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ NAVTTC نے تکنیکی اور فنی تربیت کے عالمی معیار کو یقینی بنانے کیلئے بین الاقوامی معیار کے شہرت یافتہ اداروں سے طلباء و طالبات کی سرٹیفیکشن لازمی قرار دے دی ہے۔ اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ وزیرِ اعظم کی ہدایت کے عین مطابق گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے نوجوانوں کیلئے نہ صرف وفاقی سطح پر کوٹہ مختص کیا گیا ہے بلکہ انکی خصوصی تربیت کیلئے علیحدہ پروگرام کا اجراء کیا جا رہا ہے جس کا آغاز رواں برس جون میں ہو جائے گا۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے ملک میں تعلیم کے فروغ کیلئے تعلیمی ایمرجنسی کا اعلان اور سکول سے باہر 2 کروڑ 60 لاکھ بچوں کے سکولوں میں اندراج کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ تعلیم کے بغیر کوئی قوم ترقی نہیں کر سکتی، پاکستانی قوم عزم و حوصلہ سے کسی بھی چیلنج پر قابو پانے کی صلاحیت رکھتی ہے، ملک میں تعلیم کے شعبہ کی خود نگرانی کروں گا، ہم یکسو ہو کر چلیں تو پاکستان ہر شعبے میں اپنا نام پیدا کرے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو شعبہ تعلیم سے متعلق قومی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ یہ ایک انتہائی اہم کانفرنس ہے، تعلیم کے بغیر کوئی قوم ترقی نہیں کر سکتی، برطانیہ کی پاکستان میں تعلیم، فنی و پیشہ وارانہ تعلیم کے فروغ کیلئے تعاون قابل ستائش ہے، بابائے قوم کا بھی فرمان ہے کہ تعلیم ہمارے لئے زندگی اور موت کا معاملہ ہے، کسی بھی قوم کی ترقی تعلیم سے جڑی ہوئی ہے، بچوں میں غذائی کمی ایک بڑا چیلنج ہے جس پر قابو پانے کی ضرورت ہے، ہمارے ملک میں 2 کروڑ 60 لاکھ بچے اور بچیاں سکول سے باہر ہیں، تعلیم کے فروغ کیلئے مالی وسائل کی فراہمی سب سے بڑا مسئلہ ہے لیکن جب عزم پختہ ہو تو چیلنجز پر قابو پایا جا سکتا ہے، پاکستان چیلنجز پر قابو پا کر ہی ایٹمی قوت بنا۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے 80 ہزار جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ پنجاب میں برطانوی حکومت کے تعاون سے پنجاب ٹیکنیکل ووکیشنل کمپنی قائم کی گئی جس کا آغاز جنوبی پنجاب سے کرنے کے بعد اس کا دائرہ پورے صوبے میں پھیلایا گیا جہاں سے ہزاروں نوجوانوں کو فنی و پیشہ وارانہ تعلیم کی فراہمی کو یقینی بنایا گیا ہے، اس کے علاوہ ایسے سرکاری سکول جہاں تعلیمی معیار ٹھیک نہیں تھا ان میں معیار تعلیم کی بہتری کیلئے اقدامات کئے گئے، 2008ء میں پنجاب انڈوومنٹ فنڈ کا قیام عمل میں لایا گیا اور یہ خطہ میں ایجوکیشن فائونڈیشن کا سب سے بڑا پروگرام تھا اور اس فنڈ کے ذریعے ان لاکھوں بچوں کو وظائف فراہم کئے گئے جن کے والدین کے پاس انہیں تعلیم دلانے کی استطاعت نہیں تھی، ہم نے ہر سال اس فنڈ کیلئے 2 ارب روپے مختص کئے، مجموعی طور پر اس فنڈ کے ذریعے 4 لاکھ 50 ہزار طلباء و طالبات کو ملک و بیرون ملک تعلیم کیلئے وظائف فراہم کئے گئے، اس کے علاوہ دوسرے صوبوں کے طلباء کو بھی اس فنڈ سے وظائف کی فراہمی کو یقینی بنایا گیا، 2008ء سے 2018ء کے درمیان ہم نے پنجاب میں تعلیم کے شعبہ کی ترقی کیلئے بڑے پیمانے پر اقدامات کئے، اس کے ساتھ ساتھ دانش سکولوں میں غریب طلباء کو اعلیٰ معیار کی تعلیم کی فراہمی کو یقینی بنایا گیا۔ میں چاروں صوبائی وزراء اعلیٰ سے بھی ملوں گا، تعلیم ہمارے بچوں اور مستقبل کا معاملہ ہے، تعلیم کے بغیر ترقی و خوشحالی کا مقصد حاصل نہیں کیا جا سکتا۔ وفاقی وزیر تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ تعلیم کا شعبہ فور ی توجہ کا متقاضی ہے، 2کروڑ 60 لاکھ بچے سکولوں سے باہر ہیں، اتنی بڑی تعداد میں بچوں کو سکول سے باہر ہونا تشویش کی بات ہے۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان میں یونیسیف کے نمائندے عبداللہ ایفاضل نے کہاکہ وزیراعظم کی طرف سے تعلیم کے اہم شعبے پر توجہ مرکوز کرنا باعث اطمینان ہے۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان میں برطانیہ کی ہائی کمشنر جین میریٹ نے کہاکہ پاکستان میں سکول نہ جانے والے بچوں کو تعلیم کی فراہمی ہماری مشترکہ ذمہ داری ہے۔ خوشی ہے کہ وزیراعظم محمد شبہازشریف کے قیادت میں تعلیم کے شعبے پر ترجیح دی جارہی ہے۔ سکول سے باہر بچوں کی بڑی تعداد باعث تشویش ہے۔ پاکستان میں دیگر ممالک کی نسبت زیادہ بچے سکول سے باہر ہیں۔ دنیا بھر میں سکول سے باہر بچوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ فوری اقدامات کے ذریعے سکولوں میں بچوں کے اندراج کی شرح بڑھانا ہوگی۔ برطانیہ تعلیم کے شعبے کی ترقی کیلئے پاکستان کی بھرپور معاونت کرے گا۔ تعلیم سے متعلق 2030 کے عالمی اہداف کے حصول کو یقینی بنانا ہو گا۔ عالمی ادارہ خوراک کی نمائندہ کوکو اوشی یاما نے کہا کہ بچوں کی بہتر نشوونما سے تعلیمی قابلیت پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ عالمی بینک کے نائب صدر مارٹن ریزر نے کہا کہ غذائیت کی کمی کے شکار بچے اپنی تعلیم پر توجہ نہیں دے پاتے، عالمی بینک تعلیم کے شعبہ میں اپنا تعاون جاری رکھے گا۔ دنیا کی 10 بلند ترین چوٹیاں سر کرنے والی پاکستان کی پہلی خاتون کوہ پیما نائلہ کیانی نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ آپ خود پر بھروسہ کرکے کسی بھی چیلنج پر قابو پا سکتے ہیں، تعلیم نے مجھے اعتماد دیا ہے۔