ملک میں چینی کا بحران شدید ہوگیا اورملک کے بعض حصوں میں چینی کی فی کلوقیمت ایک سو پچیس روپے تک جا پہنچی ہے۔ جس کے بعد شہریوں کو چینی کے حصول میں شدید مشکلات کا سامنا ہے

Nov 09, 2010 | 17:22

سفیر یاؤ جنگ
ملک میں گذشتہ ہفتے سے جاری چینی کا بحران اپنے عروج پرہے اورچینی کی قیمت ملک کے اکثر شہروں میں ایک سو دس روپے فی کلوگرام کی بلند ترین سطح پرپہنچ گئی ہے۔ شوگرملزایسوسی ایشن کے چیئرمین جاوید کیانی نے وفاقی حکومت اورٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان کو براہ راست مورد الزام ٹھہراتے ہوئے کہا کہ حکومت نے چینی بروقت درآمد نہیں کی جس کی وجہ سے چینی کی طلب اوررسد میں فرق آیا اورچینی کی قیمتوں میں ہولناک حد تک اضافہ ہوگیا۔
اوپن مارکیٹ میں چینی کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے شہری پہلے ہی پریشان تھے کہ حکومت کی جانب سے ان پرایک اوربم گرادیا گیا اوریوٹیلٹی سٹورزپربھی چینی کی قیمت دس روپے فی کلو بڑھا دی گئی۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ چینی کیا کسی بھی معاملے میں حکومت کہیں نظر نہیں آرہی، عوام کو شوگرمافیا کے رحم و کرم پر چھوڑدیا گیا ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ چینی خریدنا یا میٹھا کھانا تو اب ایک خواب بن چکا ہے۔
چینی کی قیمت پرکنٹرول کرنے کے سلسلے میں وفاقی حکومت، صوبائی حکومت اور صوبائی حکومت وفاقی حکومت پرالزام لگانے میں مصروف ہے، شوگر ملز ایسوسی ایشن نے وفاقی حکومت کو سارے معاملے کا ذمہ دار قرار دے کر اپنی جان چھڑانے کی کوشش کی ہے لیکن عوام کے ہاتھ میں کچھ نہیں، انہیں تو یہ بھی نہیں پتا کہ ان کے لئے مسائل کا پہاڑکھڑے کرنے والے اصل مجرم کون ہیں۔ مہنگائی میں پسے عوام کا دکھ سننے اوراس کا مداوا کرنے والا بھی کوئی نہیں۔
مزیدخبریں