پانچویں ون ڈے سے پہلے ٹیم کو حیران کن طور پر چھوڑکرجانے والے ذوالقرنین حیدر لندن میں غیرملکی خبررساں ادارے کو اپنے ایک انٹرویومیں کہا کہ انہیں میچ فکس کرنے کو کہا گیا اور انکار پرانہیں جان سے ماردینے کی دھمکیاں دی گئیں، انہوں نے کہا کہ موت توکہیں بھی آسکتی ہے مگر برطانیہ میں رہنا ان کے لئے بہتر ہے، اس لئے انہوں نے یہاں آنے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ وہ دھمکیاں دینے والے شخص کو نہیں جانتے تاہم وہ اردو بولتا ہے اورلہجے سے پاکستانی معلوم نہیں ہوتا، ذوالقرنین حیدرکا کہنا تھا کہ وہ اس صورتحال میں کسی شخص پریقین نہیں کرسکتے، انہیں میچ ہارنے کے لئے بھاری معاوضے کی پیش کش ہوئی لیکن وہ وطن کو اپنی ماں سمجھتے ہیں اور اس کا سودا نہیں کرسکتے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس صورت حال میں ان کے خاندان کی جان کو بھی خطرہ ہے، انہوں نے بتایا کہ انہوں نے برطانیہ میں سیاسی پناہ کی درخواست دے دی ہے اوراپنی سفری دستاویزات امیگریشن حکام کے حوالے کردی ہیں ۔ دوسری طرف پی سی بی نے ڈسپلن کی سنگین خلاف ورزی کرنے پر ذوالقرنین حیدر پر تاحیات پابندی لگانے کا فیصلہ ہے، اس بات کا اعلان ایک دو روز میں کردیا جائے گا۔ اس فیصلے کے بعد وکٹ کیپربلے بازکسی بھی طرح کی کرکٹ میں پاکستان کی نمائندگی نہیں کرسکیں گے۔ اُدھرآئی سی سی کے اینٹی کرپشن یونٹ کی ایک ٹیم تحقیقات کے لئے لندن میں ذوالقرنین حیدرکے پاس پہنچ گئی۔ ٹیم نے ذوالقرنین حیدرسے میچ فکنسنگ اورانہیں قتل کی دھمکیاں دینے والے شخص کے بارے میں تفصیلات معلوم کیں۔ اینٹی کرپشن یونٹ کے اہلکاروں اور پاکستانی وکٹ کیپر کے درمیان ملاقات تین گھنٹے جاری رہی۔