پاکستان میں سیلاب سے متاثرین کی بحالی کی سرگرمیاں فنڈز کی کمی کے باعث خطرے سے دوچارہیں۔ بین الاقوامی فلاحی ادارہ

بین الاقوامی فلاحی ادارے آکسفیم، سیو دی چلڈرن، کیئراینڈ فرینچ ایجنسی، اور ایکٹِڈ نے کہا ہے کہ اگر انہیں مزید فنڈز نہ ملے توانہیں اپنی امدادی سرگرمیاں محدود کرنا پڑیں گی۔ اقوامِ متحدہ کی جانب سے پینتیس کروڑستر لاکھ ڈالر کی امدادی رقم جمع کرنے کے ہدف کا تیسرا حصہ بھی جمع نہیں ہوسکا۔ چاروں فلاحی تنظیموں کا کہنا ہے کہ تیس لاکھ پاکستانیوں کو اب بھی ہنگامی بنیادوں پرخوراک کی امداد کی ضرورت ہے اورآٹھ لاکھ اب بھی بے گھر ہیں۔ صوبۂ سندھ میں سرکاری اہلکاروں کا کہنا ہےکہ صوبے کے بائیس میں سے چار اضلاع اب بھی سیلابی پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں۔ ان تنظیموں نے کہا ہے کہ سیلاب سے متاثرہ افراد کے امدادی پروگرام کو جاری رکھنے کے لیے رقم کی اشد ضرورت ہے اور اگر فنڈز نہ ملے تولاکھوں افراد کوغذائی قلت اور بیماریوں سے متاثر ہونے کا خطرہ ہے۔

ای پیپر دی نیشن