سیالکوٹ (نامہ نگار) پاکستان کا تصور پیش کرنے والے ڈاکٹر علامہ اقبالؒ کی سیالکوٹ میں ڈیڑھ سو سال سے زائد عرصہ پرانی عمارت اقبال منزل خستہ حالی کا شکار ہے اور ماضی میں اس عمارت پر ایک کروڑ چالیس لاکھ روپے خرچ ہونے کے باوجود علامہ اقبالؒ کے اس آبائی مکان کی حالت بہتر نہ ہو سکی ہے۔ شہر کے محکمہ کشمیریاں میں واقع اقبال منزل 152 سال قبل 1861ءمیں خریدی گئی تھی جہاں پاکستان کا تصور پیش کرنے والے ڈاکٹر علامہ اقبالؒ 9 نومبر1877ءکو پیدا ہوئے اور تاریخی اہمیت کی حامل اس اقبال منزل کو قیام پاکستان کے بعد حکومت نے قومی ورثہ قراردے کر1971ءمیں علامہ اقبالؒ کے ورثاءسے خرید لیا اور بعدازاں محکمہ آثار قدیمہ کے حوالے کردیا گےا جس نے اسے بے یارورمددگار چھوڑ دیا ہے۔ اقبال منزل کے اطراف سے گزرنے والے گندے نالوں کی وجہ سے اس کی بنےادیں کمزور ہو چکی ہیں۔ عقبی حصہ کی کمزور ہو جانے والی دیواروں کو کھڑا رکھنے کیلئے آہنی سہارے دیئے گئے ہیں جبکہ اقبال منزل کے اندرونی حالت بھی ٹھیک نہےں۔ فرش اور سیڑھےوں کی حالت بھی خراب ہے۔ لکڑی کی الماریاں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں۔ اقبال منزل کی مرمت اور دیکھ بھال کیلئے کسی منتخب نمائندے نے اپنی ترقیاتی گرانٹ سے آج تک کوئی ترقےاتی گرانٹ نہ دی ہے بلکہ سیالکوٹ سے مسلسل چار مرتبہ رکن قومی اسمبلی منتخب ہونے والے مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما خواجہ آصف نے آج تک اپنے حلقہ انتخاب کے علاقہ میں واقعہ اقبال منزل کا دورہ نہیں کیا۔ اقبال منزل کے نگراں ریاض نقوی کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ اقبال منزل کا آج تک لاکھوں لوگ معائنہ کر چکے ہیں تاہم اس تاریخی قومی ورثہ کوسب سے زےادہ خطرہ گندے پانی کے نکاس کے نالے اورنالیوں سے ہے۔ ماہر اقبالیات پروفےسر اعجاز احمد بٹ کے مطابق اقبال منزل ملک وقوم کا قیمتی اثاثہ ہے جسے آنے والی نسلوں کےلئے محفوظ کرنا وقت کی ضرورت ہے۔