لاہور (نمائندہ خصوصی) تھانہ ڈیفنس اے کے ایس ایچ او نے مبینہ طور پر اپنی گرل فرینڈ کی تلاش میں دوسرے تھانے کی حدود میں ایک فلیٹ پر چھاپہ مار کر ایک سینیٹر کے بیٹے سمیت تین نوجوانوں کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا۔ انہیں برہنہ کر کے ویڈیو فلم بنائی اور بعدازاں متعلقہ تھانہ ڈیفنس (بی) میں لے جا کر شراب اور اسلحہ کا مقدمہ درج کروا دیا۔ معلوم ہوا ہے کہ صوبہ ”خیبر پی کے“ سے عوامی نیشنل پارٹی کے سینیٹر عبدالنبی بنگش کا بیٹا ارشاد بنگش اپنے دیگر دوستوں آفتاب اور نذر کے ہمراہ ایک شادی کی تقریب میں شرکت کے لئے لاہور آیا ہوا تھا یہ تینوں دوست ایچ بلاک ڈیفنس میں واقع ایک اپارٹمنٹ میں مقیم تھے۔ گزشتہ روز صبح سات بجے ایس ایچ او تھانہ ڈیفنس اے فیصل شریف نے وردی اور سفید کپڑوں میں ملبوس اپنے سات ساتھیوں کے ہمراہ ان کے فلیٹ پر دھاوا بول دیا اہلکاروں نے بندوقوں کے بٹ اور ڈنڈے مار مار کر فلیٹ میں موجود ایل سی ڈی، کمپیوٹر اور دیگر قیمتی سامان توڑ پھوڑ کرنے کے بعد تینوں نوجوانوں کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا اور مبینہ طور پر انہیں زبردستی برہنہ کر کے نازیبا ویڈیو فلم بھی بنائی۔ ایس ایچ او فیصل شریف تینوں نوجوانوں سے دریافت کرتا رہا کہ ”نادیہ“ کہاں ہے جبکہ وہ لاعلمی کا اظہار کرتے رہے۔ بعد ازاں ایس ایچ او نے تینوں نوجوانوں کو متعلقہ تھانہ ڈیفنس (بی) میں لے جا کر ان کے خلاف بیئر کی 15 بوتلوں اور کلاشنکوف کا مقدمہ درج کروا دیا جبکہ ان کے پاس کلاشنکوف لائسنسی تھی اور کوئی بھی شراب یا بیئر کے نشہ میں نہ تھا۔ ڈیفنس بی پولیس نے ان نوجوان کو دوپہر کے وقت کینٹ کچہری میں جوڈیشل مجسٹریٹ منور حسین کی عدالت میں پیش کیا جہاں تینوں نے اپنے طبی ملاحظہ کے لئے درخواست دے دی ہے۔ سینیٹر کے بیٹے ارشاد بنگش نے پولیس کی حراست میں ”نوائے وقت“ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نادیہ نامی کوئی ڈانسر ایس ایچ او فیصل شریف کی گرل فرینڈ ہے۔ ایس ایچ او کو شبہ تھا کہ ہم نے اس خاتون کو ڈانس کروانے کے لئے اپنے فلیٹ پر بلوایا ہے۔ جو غلط ثابت ہونے پر اس نے نہ صرف ہمارے ساتھ یہ غیرقانونی اقدام کیا بلکہ یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ تھانیدار نے بعد ازاں ڈانسر کے گھر جا کر اسے بھی تشدد کا نشانہ بنایا ہے۔ علاوہ ازیں سی سی پی او لاہور اسلم ترین نے ڈیفنس میں اے این پی کے سینیٹر کے بیٹے پر تشدد کے واقعہ کی انکوائری کے احکامات جاری کر دیئے ہیں۔ ایس پی کینٹ معروف واہلہ دو روز میں انکوائری مکمل کر کے رپورٹ سی سی پی او کو پیش کریں گے۔