اسلام آباد (ثناءنیوز) سپریم کورٹ نے سندھ میں بلدیاتی گورنمنٹ ایکٹ 2012ءکے خلاف مقدمہ کی سماعت 22 نومبر تک ملتوی کرتے ہوئے قرار دیا ہے توقع ہے صوبے میں میونسپل کارپوریشنز ٹرانسفر نہیں کی جائیں گی جبکہ عدالت نے سندھ کے قومیت پرست رہنما جلال محمود شاہ اور ق لیگ سندھ کے رہنما امتیاز شیخ کو مقدمہ میں فریق بننے کی اجازت دے دی۔ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے مظفر حسین گھمرو کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت کی۔ دوران سماعت درخواست گزار نے م¶قف اختیار کیا میونسپل ایڈمنسٹریشن کو میٹروپولیٹن کا درجہ دیا جا رہا ہے اور اس ضمن میں 43 ادارے میٹرو پولیٹن کو ٹرانسفر کئے جا رہے ہیں اس طرح انتظامی اختیارات میٹروپولیٹن کو سونپے جا رہے ہیں، درخواست گزار نے حیدر آباد کے ادارے میٹروپولیٹن کے حوالے کئے جانے کا نوٹیفکیشن پیش کرتے ہوئے استدعا کی عدالت سندھ حکومت کی جانب سے جاری کئے گئے نوٹیفکیشن کو کالعدم قرار دے جس پر عدالت نے قرار دیا عدالت حکم نہیں دے رہی تاہم توقع کی جا رہی ہے۔ میونسپل کارپوریشن ٹرانسفر نہیں کی جائیں گی۔ دوران سماعت جلال محمود شاہ اور امتیاز شیخ کی جانب سے عبدالمجیب پیرزادہ نے م¶قف اختیار کیا یہ ایک متنازعہ معاملہ ہے اور یہ دو سیاسی جماعتوں کے درمیان این آر او ہے۔ اس لئے میرے م¶کل مقدمہ میں فریق بننا چاہتے ہیں۔ عدالت فریق بننے کے لئے مقدمہ کی تیاری کے لئے مہلت دے۔ اس موقع پر چیف جسٹس کا کہنا تھا عدالت نے تو آئین وقانون کے مطابق معاملات کو دیکھنا ہے، یہ ایکٹ بنیادی حقوق سے متصادم ہوا تو مقدمہ سنا جائے گا۔ جسٹس عظمت شیخ کا کہنا تھا یہ ایک لارجر ایشو ہے۔ اس موقع پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل مہران محمد شاہ نے عدالت سے استدعا کی عدالت سندھ حکومت کو جواب جمع کرانے کے لئے وقت دے عدالت نے ان کی استدعا منظور کرتے ہوئے مقدمہ کی سماعت 22 نومبر تک ملتوی کر دی۔