اسلام آباد(نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ میں آئی بی کے خفیہ فنڈز کے مبینہ استعمال سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا ہے کہ عدالت کو قومی دولت کے اخراجات کا حساب لینے کاپورا حق ہے اوراس حوالے سے دوفیصلے کئے جا چکے ہیں، حکومتی ادارے عوام کے پیسوں سے چلتے ہیں اس لئے ان کے اکاونٹس کا آڈٹ ہونا چاہئے۔ بتایا جائے کہ آئی بی اپنے اکاونٹس کا آڈٹ کیوں نہیں کراتی؟ عدالت نے اٹارنی جنرل کو انٹیلی جنس بیورو کے اکاونٹس کے آڈٹ کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 18 نومبر تک ملتوی کردی۔ چیف جسٹس افتخارمحمد چودھری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی اس موقع پرعدالت میںکرنل ریٹائراقبال نیازی نے بھی اپنا سربمہر جواب عدالت میں جمع کرادیاجس کاجائزہ لینے کے بعد جواب کودوبارہ سربمہر کردیا گیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ درخواست گزاراسد کھرل نے آئی بی کے فنڈزسے نکالی گئی رقم کی تفصیل پیش کردی ہے، عدالت کو قومی دولت کے اخراجات کا حساب لینے کا پورا حق ہے۔ اگرچالیس کروڑ روپے کاآڈٹ کرایاجائے تو معاملہ ختم ہوجائے گا۔ انہوں نے اٹارنی جنرل کومخاطب کرتے ہوئے کہاکہ یہ کیس اصغر خان کیس کی طرز کاکیس ہے اصغر خان کیس میں کافی کچھ موجود ہے۔ اٹارنی جنرل نے استدعا کی کہ انہیں آئی بی کے اکائونٹس کے آڈٹ سے متعلق حکومت سے ہدایات لینے کے لئے مہلت دی جائے جس پرعدالت نے مزید سماعت 18 نومبر تک ملتوی کردی۔