”علامہ اقبال نے امہات المومنین اور حضرت فاطمہ کو خواتین کیلئے رول ماڈل قرار دیا“

”علامہ اقبال نے امہات المومنین اور حضرت فاطمہ کو خواتین کیلئے رول ماڈل قرار دیا“

لاہور (رفیعہ ناہید اکرام)حکیم الامت علامہ اقبالؒ مسلم خواتین کیلئے حضرت خدیجہؓ‘ ،حضرت عائشہؓ اور حضرت فاطمہؓ کورول ماڈل قرار دیتے، انہوں نے اپنی روایات سے بیگانہ مغرب زدہ عورتوں کو کبھی پسند نہ فرمایا، وہ خواتین کی عظمت کے قائل ہونے کے ساتھ ساتھ انہیں اسلامی اصولوں سے ہم آہنگ دیکھنا چاہتے تھے اورانہیں کائنات کا ناگزیر عنصر قرار دیتے ہوئے ان کے احترام اور حقوق کی فراہمی کے زبردست حامی تھے، عورت کے مقام و مرتبے کو فکر اقبالؒ کی روشنی میں تسلیم کیا جائے۔مختلف شعبہ ہائے زندگی سے وابستہ خواتین نے ان خیالات کااظہار گزشتہ روز مفکرپاکستان علامہ اقبال ؒکے یوم ولادت کے حوالے سے نوائے وقت سے گفتگومیںکیا۔نظریہ پاکستان ٹرسٹ شعبہ خواتین کی کنوینرمہنازرفیع نے کہا کہ افکار اقبال کا فروغ وقت کی اہم ضرورت ہے، علامہ اقبالؒ کو گھروں میں ڈسکس کیا جائے،مائیں اقبالؒ کے مطالعے کا خصوصی اہتمام کریں۔کالم نگار ودانشور بشریٰ رحمن نے کہا کہ اقبالؒ کا یہ دعویٰ کہ ”وجود زن سے ہے تصویر کائنات میں رنگ“ اور ”اسی کے ساز سے ہے زندگی کا سوز دروں“ ایک عالمانہ آفاقی تدبر کا علمبردار ہے۔پروفیسر ڈاکٹر پروین خان نے کہا کہ علامہؒ نے عورت کے وجود کو مختلف جہتوں سے آشکار کرتے ہوئے اپنے کلام سے اس کو مختلف پہلو¶ں سے اجاگر کیا، ماں کے مقام و مرتبہ کی نسبت سے علامہ اقبالؒ جب اپنی والدہ کا ذکر کرتے تو ماں کی ممتا اور اس کے تحت اولاد سے قلبی تعلق کی اہمیت واضح ہوتی۔ایٹمی سائنسدان کی اہلیہ پروفیسر خالدہ ثمرمبارک مند نے کہا کہ ا قبالؒ کے نزدیک ماں ہی سیرت و کردار کی تشکیل میں اہم کردار ادا کرتی ہے، وہ ما¶ں کی برکت کو دنیا کے استحکام کا سبب قرار دیتے تھے، اپنی والدہ کی وفات پر انہوں نے شہرہ آفاق نظم ”والدہ مرحومہ کی یاد میں“ لکھی ۔ ارکان پنجاب اسمبلی راحیلہ خادم حسین اور نوشین حامد معراج نے کہا کہ اقبالؒ عورت کو عام زندگی میں بھی شرف و عزت دینا چاہتے تھے اسی لئے ان کی تعلیم کے بھی زبردست حامی تھے، ان کے نزدیک شرف النساءجیسی خواتین معاشرہ کیلئے شرف کا باعث ہیں جبکہ طرابلس کی جنگ میں زخمیوں کو پانی پلاتے ہوئے مقام شہادت پر فائز ہونے والی فاطمہ کو آپؒ نے ”آبروئے امت مرحوم“ قرار دیا۔جماعت اسلامی شعبہ خواتین کی مرکزی جنرل سیکرٹری ڈاکٹر رخسانہ جبین نے کہا کہ اقبال ؒکے خیال میں عورت کی فطری حیا شعاری‘ عفت مآبی اور نسوانیت ہی اس کا اصل تشخص ہے وہ مسلم خواتین کی مغربی روایات سے دلچسپی کو پسند نہ کرتے۔کالج پرنسپل ڈاکٹر تسنیم اختر اور نرسنگ ایسوسی ایشن پنجاب کی جنرل سیکرٹری توصیف خانم نے کہا کہ فکر اقبالؒ کی روشنی میں جہاں خواتین بلند مقام پر فائز نظر آتی ہیں وہاں وہ عورت کے خلاف سماجی مظالم پر انتہائی غمناک بھی دکھائی دیتے ہیں۔ صائمہ ندیم اور ہاجرہ سلیمان نے کہا کہ اقبالؒ مسلم عورت کی چادر کو اپنی عزت کی پاسبان قرار دیتے کتاب ”روزگار فقیر کے مطابق علامہ اقبالؒ کا کہنا ہے کہ جس قوم نے عورتوں کو زیادہ آزادی دی وہ کبھی نہ کبھی اپنی غلطی پر پشیمان ضرور ہوتی ہے۔

ای پیپر دی نیشن