اسلام آباد (صباح نیوز) سینٹ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ امور نے اجلاس میں وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان اور وزیر مملکت داخلہ بلیغ الرحمن کی عدم موجودگی پر نیشنل ایکشن پلان سے متعلق ضابطہ فوجداری ترمیمی بل پر غور کرنے سے انکار کر دیا۔ بل اشتعال و نفرت انگیز تقاریر کو روکنے اور لاؤڈ سپیکر کے غلط استعمال کے بارے میں ہے مگر بل پر بریفنگ کے لئے داخلہ کے وفاقی وزیر اور وزیر مملکت دونوں موجود نہیں تھے۔ قائمہ کمیٹی نے ممتاز شاعر احمد فراز کے دونوں اعلیٰ ترین میڈل و ایوارڈز نشان پاکستان و صدارتی ایوارڈ کی چوری اور ڈیڑھ سال سے کیس میں کوئی پیشرفت نہ ہونے پر آئی جی اسلام آباد کی کارکردگی پر سخت تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ سیکرٹری داخلہ سے کیس سے متعلق رپورٹ طلب کر لی گئی کمیٹی نے سیکرٹری داخلہ سے ڈاکٹر شاہد نواز قتل کیس کی ناقص تحقیقات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے چھ ہفتوں میں تحقیقات مکمل کر کے کمیٹی میں پیش کرنے کی ہدایت کر دی۔ کمیٹی کا اجلاس چیئرمین رحمن ملک کی صدارت میں ہوا۔ اجلاس میں مقتول ڈاکٹر شاہد نواز کی بیٹی ڈاکٹر حفصہ خاندان کے دیگر افراد کے ہمراہ کمیٹی میں پیش ہوئیں اور کمیٹی ارکان کو آگاہ کیا کہ قتل کیس بارے تحقیقات مکمل نہ ہونے پر وزیر داخلہ کو خط لکھ چکی ہوں تاحال جواب نہیں آیا۔ سینیٹر رحمن ملک، سینیٹر مختار احمد دھامرا، سینیٹر شبلی فراز نے اس خاتون کے ساتھ گہری ہمدردی کا اظہار کیا اور وزیر داخلہ کی جانب سے مقتول کی بیٹی کے خط پر کوئی کارروائی نہ کرنے پر تشویش کا اظہار کیا۔ سینیٹر جاوید عباسی وزیر داخلہ کا دفاع کرتے رہے جس پر ان کی سینیٹر مختار احمد سے تلخ کلامی ہو گئی۔
قائمہ کمیٹی کا نیشنل ایکشن پلان سے متعلق ترمیمی بل پر غور سے انکار
Nov 09, 2016