قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے کہا ہے کہ نواز شریف کی خارجہ پالیسی ناکام ہو گئی ہے، پاکستان تنہائی کا شکار ہو چکا ہے، ٹرمپ کی کامیابی کے بعد پوری دنیا میں بڑی تبدیلی آئے گی، پاکستان سمیت پوری دنیا کو اپنی خارجہ پالیسیوں پر نظرثانی کرنا ہو گی، کلبھوشن کی گرفتاری پر بھی بھارت کو بے نقاب نہ کر سکے، خارجہ پالیسی کی اس سے بڑی ناکامی اور کیا ہو گی، خان صاحب کا پارلیمانی تجربہ ہے نہ ہی سیاسی اور نہ ہی ابھی تک پارلیمنٹ کی اہمیت سمجھ سکے ہیں۔ پارلیمنٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امریکی صدارتی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی کے بعد پوری دنیا میں بڑی تبدیلی آئیگی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان سمیت پوری دنیا کو اپنی خارجہ پالیسیوں پر نظرثانی کرنا ہو گی۔ امریکی صدارتی انتخابات کی اس تبدیلی کا اثر اندرونی طور پر امریکہ میں بھی ہو گا اور دنیا بھی متاثر ہو گی۔ خورشید شاہ نے کہا کہ ملک میں مستقل وزیر خارجہ کی تعیناتی ضروری ہے، اس کے باعث ہماری خارجہ پالیسی کنفیوژن کا شکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ کلبھوشن یادیو حاضر سروس بھارتی فوجی افسر تھا، را کے ایجنٹ کے طور پر پکڑا گیا، ہمارا مستقل وزیر خارجہ نہیں تھا جس کے باعث ہم دنیا پر بھارت کا بھیانک چہرہ نہ دکھا سکے۔ انہوں نے کہا کہ خارجہ پالیسی کی اس سے بڑی ناکامی اور کیا ہو گی یہی چیز اگر خدانخواستہ بھارت کے ہاتھ لگ جاتی تو ہمیں عالمی کٹہرے میں لاکھڑا کرتا۔ افسوس ن لیگی حکومت نے معاملے کو محسوس تک نہیں کیا۔ اس سے افواہ پاکستان کی کوششوں کو بھی دھچکا لگا۔ انہوں نے کہا کہ ہم بارہا مطالبہ کر چکے، لگتا ہے کہ حکومت کے پاس کوئی وزیر خارجہ بننے کے لائق شخص ہی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کا قانون انصاف کمیٹی میں نہ آنا انتہائی تعجب خیز ہے۔ پانامہ کیس اپنی جگہ لیکن قانون سازی اپنی جگہ۔ معلوم نہیں تحریک انصاف کیا کھیل کھیل رہی ہے۔ خورشید شاہ نے کہا کہ الزام لگانے اور گالیاں دینا اپوزیشن نہیں۔ اپوزیشن وہ ہے جو ہم پارلیمنٹ میں رہ کر کر رہے ہیں۔ عمران خان نے بارہا پارلیمنٹ کے حوالے سے نازیبا الفاظ استعمال کئے اور پھر پارلیمنٹ آئے بھی۔ انہوں نے کہا کہ عمران کا پارلیمانی تجربہ ہے نہ ہی سیاست کا، اس لئے وہ اب تک پارلیمنٹ کی اہمیت نہیں سمجھ سکے۔