پشاور(آن لائن) وزیراعلیٰ خیبر پی کے پرویز خٹک نے وفاقی حکومت پر الزام لگایا ہے کہ وہ فاٹا کو خیبر پی کے کا حصہ بنانے کے معاملے پر غیر ضروری سیاست کر رہی ہے۔گذشتہ روز آل فاٹا پولیٹکل الائنس اور خیبر ایجنسی سے تعلق رکھنے والے عمائدین کے وفود سے وزیر اعلی ہاﺅس میں الگ الگ ملاقات کے بعد سرکاری طور پر جاری ایک اعلامیے میں وزیر اعلی کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت فاٹا اصلاحات کے حوالے سے سنجیدہ ہوتی تو اس پر عمل درآمد کراتی۔فاٹا کا خیبر پی کے میں انضمام چند دنوں کا معاملہ تھا جو ایک صدارتی حکم نامہ جاری کرکے باآسان کرایا جاسکتا تھا۔قبائلی عوام فرنٹیئر کرائمز ریگولیشن (ایف سی آر)کے تحت کافی عرصے سے بڑی تعداد میں رقم دے رہے ہیں اور اب وہ اس استحصال سے نکلنا چاہتے ہیں۔صوبائی حکومت نے قبائلی علاقوں کو خیبر پی کے میں ملانے کے حوالے سے مختلف اقدامات کیے اور اس سلسلے میں اپیکس کمیٹی کے اجلاسوں کے علاوہ وزیر اعظم اور آرمی چیف کو متعدد پر مراسلے بھی لکھے۔ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت ابتدائی طور پر خیبر پی کے اور فاٹا کے انضمام اور پشاور ہائی کورٹ کے دائرہ کار کو قبائلی علاقوں تک بڑھانے پر تیار تھی لیکن ایک سیاست دان کی ناپسندیدگی نے فاٹا اصلاحات پر عمل درآمد میں رکاوٹ ڈال دی۔وزیر اعلی نے قبائلی عمائدین پر زور دیا کہ وہ فاٹا کے خیبر پی کے میں انضمام کے ایجنڈے پر متحدہ رہیں اور اس اقدام کو آگے بڑھائیں۔وفاقی لیکن حکومت کو اصل پریشانی 100 کروڑ کے پیکیج کی ہے جو انہیں ہر سال جاری کرنا پڑے گا۔ وفاقی حکومت یہ پیکیج نہ دے کر قومی اتحاد کو خطرے میں ڈالنا چاہتی ہے۔
پرویزخٹک