وزیراعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ ملکی ترقی میں حائل سب سے بڑی رکاوٹ تساہل ہے اور کرپشن کلچر بن گیا ہے اور ایک شفاف احتسابی عمل دفن ہو چکا ہے۔ احتساب کا عمل ملک میں ختم ہو گیا ہے. یہ سب سے بڑی وجہ ہے جس نے میرٹ کو پروان نہیں چڑھایا اور اقربا پروری کو پروان چڑھایا ہے جو لوگ کرپٹ ہیں وہ معاشرہ میں اشرافیہ کہلاتے ہیں اور جو ایماندار ہیں. انہیں کوئی پوچھنے والا نہیں.ان کی توقیر کرنے والا کوئی نہیں.ملک میں اربوں، کھربوں کے وسائل جو لوٹے گئے ہیں اس کا کوئی احتسابی نظام نہیں. برطانیہ کے شہزادہ چارلس کا نام پیراڈائز لیکس میں آیا ہے اور پورے برطانوی میڈیا نے طوفان اٹھا رکھا ہے اور ہمارے ملک کے اندر اربوں، کھربوں ہضم کئے گئے، ہڑپ کئے گئے سب کو پتہ ہے وہ کون ہیں کوئی پوچھنے والا نہیں۔ ان خیالات کا اظہار شہباز شریف نے شاعر مشرق علامہ ڈاکٹر محمد اقبال کے 140ویں یوم پیدائش پر مزار اقبال پر حاضری دینے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پوری دنیا کے مسلمانوں کو علامہ اقبال کے اشعار سے روشنی اور رہنمائی ملتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 70 سال گزرنے کے باوجود ہم ہر سال مزار اقبال پر آتے ہیں اور یہاں خیالات کا اندراج کرتے ہیں مگر ان کے اشعار پر ہم نے کتنا عمل کیا۔ ان کے فکر پر کتنا سوچ بچار کیا اور قوم کی تقدیر بدلنے کے لئے کتنا کام کیا۔ میں سمجھتا ہوں کہ یہ آج بھی ایک سوالیہ نشان ہے اور اس کا جواب اس شعر میں پنہاں ہے جس میں اقبال نے کہا کہ سجدوں سے تیرے کیا ہواصدیاں گزرگئیں دنیا تیری بدل وہ سجدہ تلاش کران کا کہنا تھا کہ یہ آج کا وہ سوال ہے جو ہمیں اور پوری قوم کے ضمیر کو جھنجوڑ رہا ہے کہ ہم نے 70 سال اقبال کے اشعار پڑھے اور ان کے فلسفہ کے بارے میں بڑے بڑے مقالے لکھے اور بڑی تقریریں کیں اور مذاکرے منعقد کئے۔ مگر عملی طور پر عام آدمی کو ہم نے کیا سہولت دی۔ بیوہ اور یتیموں کو ان کا حق چھیننے سے کس طرح ہم نے آہنی دیوار بنائی۔ کس طریقہ سے معاشرہ میں غربت اور عمارت کے درمیان جو تفاوت ہے اور خلیج جو ہر گھنٹے اور ہر روز بڑھ رہی ہے اس کو روکنے کے لئے کیا کوشش کی۔ کس طریقے سے چھینا چھپٹی اور ملک کے اندر کرپشن جس نے پاکستان کی جڑوں کو کھوکھلا کر دیا۔ اس کو روکنے کے لئے ہم نے کیا تدابیر کیں اور احتسابی عمل جو شفاف کیا اس کو ہم لے کر آئے۔ میں سمجھتا ہوں کہ یہی وجہ ہے کہ آج اقبال کی رہنمائی کے باوجود آج اقبال کے دلوں کو گرما دینے والے اشعار کے باوجود آج اقبال کی فکر کے باوجود حضرت قائداعظم محمد علی جناح کی عظیم تحریک کے باوجود آج بھی ہم پستی کا شکار ہیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ آج اس یوم اقبال کے اوپر ہم اس بات کا عہد کر لیں کہ ہم ایمانداری اور صرف دل سے پاکستان کے 21 کروڑ عوام کی خدمت کریں گے اور ان کے لئے ہسپتالوں میں، سکولوں میں اور پبلک ٹرانسپورٹ اور انصاف کے حصول کے لئے بلاخوف و خطر ہم ہر ایک کے ساتھ انصاف کریں گے تو میں سمجھتا ہوں کہ امانت اور دیانت کے زیور کے ذریعہ پاکستان ضرور اقبال اور قائد کا پاکستان بنے گا۔ آج ہم عہد کریں کہ ہم اقبال اور قائد کے افکار اور اسلامی تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے پاکستان کو فلاحی ریاست اور قائد اور اقبال کا پاکستان بنائیں گے۔ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ہمارے عمل میں کوتاہی رہی۔ ہمیں تمام چیزیں آتی ہیں۔ عمل میں کمی رہی ہے۔ عمل سے زندگی بنتی ہے جنت بھی جہنم بھی....یہ خاکی اپنی فطرت میں نوری ہے نہ ناری:محنت، محنت اور مسلسل محنت، امانت اور دیانت کے سفر کو اپنا لیں جو کہ اقبال کے اشعار کا نچوڑ ہے اس کو اپنا لیں تو آج بھی وقت قریب ہے کہ ہم اپنی منزل پا لیں گے۔ شہباز شریف نے کہا کہ ملکی ترقی میں حاہل سب سے بڑی رکاوٹ تساہل ہے اور کرپشن کا کلچر بن گیا ہے اور ایک شفاف احتسابی عمل دفن ہو چکا ہے۔ احتساب کا عمل ملک کے اندر ختم ہو گیا ہے یہ سب سے بڑی وجہ ہے جس نے میرٹ کو پروان نہیں چڑھایا اور اقربا پروری کو پروان چڑھایا ہے جو لوگ کرپٹ ہیں وہ معاشرے میں اشرافیہ کہلاتے ہیں اور جو ایماندار ہیں ان کو کوئی پوچھنے والا نہیں اور ملک میں اربوں کھربوں کے وسائل جو لوٹے گئے ہیں۔ اس کا کوئی احتسابی نظام نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ برطانیہ کے شہزادے چارلس کا نام بھی پیراڈائز لیکس میں آیا اور کس طرح پورے برطانیہ کے میڈیا نے ایک طوفان اٹھا رکھا ہے اور ہمارے ملک کے اندر اربوں کھربوں ہضم کئے گئے ہڑپ کئے گئے سب کو پتہ ہے وہ کون ہیں، کوئی پوچھنے والا نہیں اگر یہی ہماری چال رہی یہی ہماری ڈھال رہی تو پھر تاریخ کے اوراق میں ہمارا کوئی نام نہیں ہو گا۔ اگر تاریخ کے اوراق میں نام بنانا ہے اور اپنے پا¶ں پر کھڑا ہونا ہے تو پھر آئیں مل کر اس سفر کو طے کریں جو کہ صرف اور صرف امانت اور دیانت کے ذریعے ہو گا۔