وزیر قانون نے ایسی کوئی بات نہیں کی جس پر وہ مستعفی ہوں ، دھرنے والوں سے مذاکرات چل رہے ہیں،امیدہے کوئی حل نکل آئے گا:احسن اقبال

 وزیر داخلہ احسن اقبال نے دھرنے کے شرکاء کا مطالبہ مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر قانون نے ایسی کوئی بات نہیں کی جس پر وہ مستعفی ہوں ,ہماری کوشش ہے طاقت کا استعمال نہ ہو تاہم اگر مذاکرات ناکام ہوئے تو انتظامیہ مناسب کاروائی کرے گی ، ہمیں علامہ اقبال کے پیغام کی روشنی میں عہد کرنا ہے کہ ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے ہمیں اور زیادہ محنت کرنی ہے, آج پاکستان لوڈ شیڈنگ کے اندھیروں اور دہشتگردی کے گرداب سے نکل چکا ہے، پاکستان ابھر رہا ہے تو کسی ستیاناس اور بیڑا غرق کی گنجائش نہیں ہے.ان خیالات کا اظہاروزیر داخلہ احسن اقبال نے یوم اقبال کے حوالے اسلام آباد میں تقریب سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے کیا .میڈیا سے گفتگو میں وزیر داخلہ نے کہا کہ پوری کوشش ہے کہ بات چیت سے معاملات طے پا جائیں اور طاقت کا استعمال نہ ہو ,طاقت کا استعمال کریں تو جانی نقصان کا خطرہ ہوتا ہے ,دھرنے والوں سے مذاکرات چل رہے ہیں امید ہے کہ کوئی حل نکل آئے گا .انہوں نے کہا کہ وزیر قانون نے ایسی کوئی بات نہیں کی جس پر وہ مستعفی ہوں ,کل ڈیڑھ سو افراد کھڑے ہو کر میرے استعفٰے کا مطالبہ کریں گے۔ اس سے قبل یوم اقبال کی تقریب سے خطاب میں وزیر داخلہ احسن اقبا ل نے کہاکہ علامہ اقبال نے سوئی قوم میں یقین کو دوبارہ پیدا کیا ۔ اقبال نے کہا کہ یقین افراد کا سرمایہ تعمیر ملت ہے, یہی قوت ہے جو صورت تقدیر ملت ہے, اگر یقین نہ ہو اور آپ خود پر اعتماد نہ کریں تو پھر ملت کی تشکیل یا ملت کی کوئی کامیابی حاصل کرنے کا امکان منفقود ہو جاتا ہے. اقبال نے جب یقین پیدا کیا تو اس سے اگلا درجہ قوم میں خودی کا جگایا ,اقبال نے خودی احساس برتری نہیں ہے اور نہ ہی انسان میں تکبر ہے بلکہ اپنے وجود پر اعتماد اور انسانیت دونوں کا امتزاج ہے ۔ خودی اعتمادی کسی بھی قوم کی سماجی ترقی کیلئے بنادی جزو ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ اقبال نے ایک طرف فکر کی تعلیم دی اور دوسری طرف خود کا پیغام دیا اور کہا کہ خودی کو جس نے فلک سے بلند دیکھا وہی ہے, مملکت صبح و شامل سے آگاہ اور پھر کہا کہ تیری خودمیں اگر ہوانقلاب پیدا عجب نہیں ہے یہ چار سوسال بدل جائے اور اسی احساس کے ساتھ اقبال نے کہا کہ تیری دعا ہے کہ ہوتیری آرزوپوری میری دعا ہے تیری آرزوبدل جائے ۔ علامہ اقبال کے فکرات میں آج کے مسائل کے حل پوشیدہ ہیں ۔ الحمداللہ آج پاکستان ابھر رہا ہے پاکستان چار سال پہلے 20گھنٹے سے بجلی سے محروم تھا ۔ آج اس پاکستان میں 20گھنٹے بجلی آرہی ہے اس پاکستان میں جہاں ہر روز دہشتگردی کا نشانہ بن کر درجنوں لاشیں گرتی تھیں آج اس پاکستان میں امن کے سائے پھیل رہے ہیں ۔ وہ پاکستان جس کی معیشت مردہ ہوچکی تھی اس کی معیشت کو عالمی دنیا کہہ رہی ہے کہ اس نے ہائی سطح پر شرح نمو حاصل کیا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ وہ پاکستان جس سے سرمایہ کار بھاگ رہے تھے آج اس میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری آرہی ہے ,آج پاکستان ابھر رہا ہے ,اگر پاکستان ابھر رہا ہے تو کسی ستیاناس اور بیڑا غرق کی گنجائش نہیں ہے, آج ہمیں خود پر یقین رکھنا ہے اور اقبال کے پیغام کی روشنی میں یہ عہد کرنا ہے کہ ہم نے پاکستان کو آگے لیکر جانے کے لیے زیادہ محنت کرنی ہے, اسی لیے جب یہ تجویز آئی کہ آج کے دن اقبال کی یاد میں چھٹی کی جائے تو میں نے اس تجویز پر اقبال کی زبان میں لکھا کہ اقبال نے کہا کہ '' میسرآتی ہے فرصت فقط غلاموں کو نہیں ہے بندہ حر کے لیے جہاں میں فراغ'' آج بندہ آزاد ہے کو آزادی کو ہر لمحہ دفاع کرنے کے لیے محنت کرنی ہے. میرا پیغام ہے کہ آج ہم گلوبل ورلڈ میں ہیں جس میں ہر قوم کا دوسری قوم سے مقابلہ ہے پاکستان نے آج ابھرنا ہے تو ہمیں دوسری قوموں سے جو ہم سے آگے ہیں ان سے زیادہ تیز دوڑنا ہے, اگر ہم ان کی رفتار سے دوڑیں گے تو ہمارا اور ان کا فرق ہمیشہ برقرار رہے گا ریس میں پیچھے دوڑنے والے کو پکڑنا ہے تو اس سے زیادہ تیز دوڑنا پڑے گا ,اگر ہم نے ترقی کی لیٹ نکالنی ہے تو اس کے لیے ہمیں دوسری قوموں سے زیادہ محنت کرنی ہے, میں امید کرتا ہوں کہ پاکستان کے نوجوان جو ہمارا سرمایہ ہیں جن کے لیے ہم کوشش کر رہے ہیں کہ انہیں بہترین مواقع فراہم کریں ,اس کا واضح ثبوت یہ ہے کہ ہم نے ہائیر ایجوکیشن کمیشن کا بجٹ 12ارب سے بڑھا کر 35ارب روپے کر دیا ہے پاکستان کی تاریخ میں ہائیر ایجوکیشن میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں تا کہ ہمارے نوجوانوں کو تعلیم کے ہتھیار سے لیس کیا جائے تا کہ پاکستان کے نالج لیڈر بن سکیں, ہم نے نوجوانوں کو لیپ ٹاپ دے جس کے ذریعے پوری دنیا میں پاکستان کو آئی ٹی کے میدان میں روشناس کرا رہے ہیں ,اقبال کے پیغام کی روشنی میں عہد کرنا ہے کہ ہم نے ملکی ترقی کے لیے زیادہ محنت کرنی ہے ,یونین کونسل تک کا تجربہ نہ رکھنے والا پورے ملک کا نظام کیسے چلا سکتا ہے, ہم موٹرویز اور سڑکیں بنا رہے ہیں انہی سے معاشی ترقی اور روزگار کے مواقع میسر ہوں گے, ہم صرف سڑکیں ہی نہیں بلکہ چین سے اسلام آباد تک فائبر آپٹکس بھی لا رہے ہیں ,افسوس سیاسی عدم استحکام اور پالیسیوں کا تسلسل نہ ہونے کی وجہ سے ہم پیچھے رہ گئے ,آج عالمی ادارے 2030تک پاکستان کو 20ویں بڑی معیشت کی پیشگوئی کر رہے ہیں۔ یوم اقبال کی تقرییب کانعقادہائیر ایجوکیشن کمیشن( ایچ ای سی )نے کیاتھا جبکہ تقریب سے چیرمین ایچ ای سی ڈاکٹر مختاراحمد ،قراقرم یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر عزیز علی نجم،شاعراو رپنجاب یونی ورسٹی کے پروفیسر زاہد منیر ودیگر نے بھی خطاب کیا۔تقریب میں طلباء نے علامہ اقبال کا کلام پیش کیا جبکہ طلبہ کو انعام بھی دیے گئے ۔

ای پیپر دی نیشن