قومی اسمبلی : حکومت اپوزیشن میں ضابطہ اخلاق کمیٹی بنانے پر اتفاق

Nov 09, 2018

اسلام آباد (صباح نیوز) حکومت اپوزیشن میں قومی اسمبلی میں ارکان اسمبلی کے لیے ضابطہ اخلاق کمیٹی بنانے پر اتفاق ہو گیا۔ تجویز وزیر دفاع پرویز خٹک نے دی تھی۔ اپوزیشن لیڈر محمد شہباز شریف، سابق وزیر اعظم پرویز اشرف، متحدہ مجلس عمل کے رہنما مولانا عبدالواسع اور دیگر رہنماﺅں نے ضابطہ اخلاق کے لیے ہاﺅس کی خصوصی کمیٹی بنانے کی حمایت کر دی ہے۔ وزیر اعظم عمران خان نے اسمبلی میں حکمران اتحاد کے ارکان اور وزراءکو کنٹرول کرنے کے لیے وزیر دفاع کی ذمہ داری لگا دی اور پارلیمانی پارٹی نے وزیر اعظم کے فیصلہ کی توثیق کر دی ہے۔ گزشتہ روز وقفہ سوالات کے دوران وزیر اطلاعات و نشریات فواد چودھری اور مسلم لیگ ن کے رہنما شیخ روحیل اصغر کے درمیان تلخ کلامی ہو گئی۔ مولا جٹ، تن کے کپڑے سمیت دیگر انتہائی غیر پارلیمانی الفاظ استعمال کیے گئے۔ وزیر دفاع پرویز خٹک نے صورتحال کو سنبھالتے ہوئے کہا ہم نے اچھے ماحول میں اسمبلی کو چلانا ہے۔ قانون کے مطابق کارروائی کو آگے بڑھانا ہے۔ ہماری پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں بھی آج یہ بات ہوئی اس حوالے سے میری ذمہ داری لگائی گئی ہے ہم نے ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کی بجائے ایوان کے تقدس کا خیال رکھنا ہے۔ باہر بیٹھ کر بھی ایسی زبان استعمال نہیں ہو سکتی، یہی ماحول رہے گا تو ارکان اسمبلی کی کوئی عزت نہیں رہے گی۔ ٹو دی پوائنٹ بات ہونی چاہیے، حکومت اصلاح احوال کے لیے تیار ہے۔ ہم اپنے نقائص دور کرنے کو تیار ہیں، ہمیں اپوزیشن کے مشورے چاہیے رہنمائی چاہیے۔ ارکان کے بارے میں ضابطہ اخلاق کے لیے کمیٹی بننی چاہیے۔ اپوزیشن لیڈر محمد شہباز شریف نے کہا وزیردفاع کی رائے کو صدق دل سے خوش آمدید کہتا ہوں کمیٹی بنائی جائے۔ جمہوری روایات کو فروغ دینے کے لیے آئے ہیں، مثبت ذہنی سوچ کے ساتھ ملک کے معاملات کو تابناک بنانے کے لیے گفتگو ہونی چاہیے۔ قانون سازی کی جائے تجاویز سامنے آئیں۔ حکومت اپوزیشن گاڑی کے دو پہیے ہیں ایک خراب ہو گا تو معاملات خراب ہوں گے۔ پوری دنیا ہم کو دیکھ رہی ہے۔ آئین، عوام، پارلیمان کے تقدس کے حوالے سے ہمیں اپنی ذمہ داری پوری کرنی ہے ۔گزشتہ چند دنوں سے مچھلی بازار لگ رہا ہے۔ غیر پارلیمانی زبان دونوں اطراف سے استعمال کی گئی۔ چھان بین میں گئے تو معاملات دور تک جائیں گے۔ ہم نے جمہوریت کو مضبوط نہ کیا تو 22کروڑ کے مسائل ہیں چیلنجز ہیں۔ تعمیری سوچ کے ساتھ بات چیت ہو سکتی ہے۔ گالم گلوچ اور بدزبانی سے ذاتی تسکین تو ہو سکتی ہے مگر قوم میں مایوسی پیدا ہوگی۔ بعض وزراءبغیر کسی بنیاد ثبوت کے بیانات دیتے ہیں یہ جمہوریت کی خدمت نہیں ہے۔ احترام ہو گا عزت و احترام کے لیے پارلیمانی زبان استعمال کریں۔ بے بنیاد الزامات اور بدزبانی سے گریز کریں ۔ ساری اپوزیشن جماعتوں کا اتفاق ہے‘ ہم نے عوام اور پارلیمان کا وقت ضائع نہیںکرنا تو ذمہ داری کا ثبوت دیں ۔ کلہاڑا خود ماریں گے تو کسی اور کو دوش نہیں دے سکتے۔ کمیٹی کی تجویز پر اتفاق کرتا ہوں ضابطہ اخلاق بنائیں دل مجروح نہ کریں۔ سابق وزیر اعظم پرویز اشرف نے بھی ضابطہ اخلاق کمیٹی کی تجویز کی حمایت کر دی اور کہا معزز ایوان کو دانش گاہ کہتے ہیں پارلیمانی آداب سے ہٹ کر بات کرتے ہیں تو ہم اپنا اور مقدس ہاﺅس کا مذاق بناتے ہیں۔ پارلیمان میں کوئی کام نہیں ہو رہا۔ کئی دنوں سے ملکی معیشت پر بحث مﺅخر ہو رہی ہے۔ کوئی مثبت بات نہیں ہوئی۔ ایک دوسرے کی بے عزتی کے لیے نت نئے الفاط گھڑتے ہیں۔ کوئی شریف آدمی ایوان کی کارروائی کو دیکھ نہیں سکتا ہم نے کبھی اس کھیل میں حصہ نہیں لیا ۔ہم نے مثبت سیاست کرنی ہے ۔متحدہ مجلس عمل کے رہنما مولانا عبدالواسع نے بھی ضابطہ اخلاق کمیٹی بنانے کی تجویز کی حمایت کی۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی اجلاس میں وزیر اطلاعات فواد چودھری اور شیخ روحیل اصغر میں نوک جھونک ہوئی‘ نوک جھونک روحیل اصغر کے سوال پر فواد چودھری کے جواب پر ہوئی۔ فواد چودھری نے کہا ایم این اے لاہور سے سوال کر رہے ہیں‘ پالیسی حکومت کی چلے گی۔روحیل اصغر نے کہا میں سمجھتا تھا انہیں عقل آگئی ہے لیکن میں غلطی پر تھا۔ فواد چودھری نے کہا میں نے تو کچھ نہیں کہا‘ نہ جانے یہ کیوں مولا جٹ بن گئے ہیں۔فواد چودھری نے کہا اداروں کو اس طرح نہیں چلایا جاسکتا جس طرح پچھلی حکومت میں چلا گیا۔ ہم اداروں میں اصلاحات بھی لائیں گے‘ انہیں چلا کر بھی دکھائیں گے۔ صباح نیوز کے مطابق گریڈ 18سے 22کے 23اعلٰی افسران غیر ملکی شہریت کے حامل ہیں، گریڈ 22کے چار اعلٰی ترین افسران اور 6اعلٰی پولیس آفیسر بھی شامل ہیں۔ قومی اسمبلی کو آگاہ کر دیا گیا۔ بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) کے سربراہ محمد اختر مینگل کے سوال کے تحریری جواب میں وزیر انچارج برائے عملہ ڈویژن نے بتایا گریڈ 22کے اعلٰی افسر سکوارڈن لیڈر (ر) اقبال محمود اور گریڈ 21کے سید اعجاز حسین شاہ کے پاس کینیڈا،گریڈ 19کے وشاق، صائمہ اشرف کے پاس امریکہ‘ پنجاب کے ضیغم اقبال ایڈیشنل آئی جی پولیس برطانیہ کی شہریت رکھتے ہیں، ڈی آئی جی لاہور شاہد جاوید کے پاس کینیڈا، گریڈ 20کے ڈی آئی جی لاہور مرزا فاران بیگ کے پاس برطانیہ‘ِ ایس ایس پی بلوچستان برکت حسین کھوسو کے پاس کینیڈا، گریڈ 18کے ایس پی بلوچستان سہیل احمد شیخ برطانوی شہریت رکھتے ہیں۔ ایس پی لاہور طلال میمن امریکہ گریڈ 22کی رابعہ جویریہ آغا کے پاس برطانیہ، نوید کامران بلوچ کینیڈا، سردار احمد نواز سکھیرا امریکہ، گریڈ 21کے شیر افگن خان امریکہ، گریڈ 20 کی سارہ سعید برطانیہ، گریڈ 20کے ڈاکٹر محمد اجمل کینیڈا، گریڈ 20کے رشید منصور کینیڈا، گریڈ 19کے محمد اظہر رﺅف برطانیہ، گریڈ 18کے محمد اسلم راﺅ برطانیہ، گریڈ 18کی رابعہ اورنگزیب کینیڈا، گریڈ 20کے احسن منگی برطانیہ اسی طرح گریڈ 18میں تعینات صائمہ علی کے پاس بھی کینیڈا کی شہریت ہے۔آن لائن کے مطابق روحےل اصغر نے کہا فواد چوہدری بھانڈ ہےں بھانڈ ہی رہےں گے جبکہ فواد چوہدری نے روحےل اصغر کو مولا جٹ کا کردار قرار دےا۔ پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی سید نوید قمر نے کہا حکومت نے ابھی تک وزیر اعظم کے دورہ چین اور سعودی عرب بارے ایوان کو آگاہ نہیں کیا، سعودی عرب سے پیکج کے بدلے حکومت نے کونسی شرائط مانی ہیں حکومت کوئی ایسا کام نہ کرے جس کی وجہ سے پاکستان اور ایران کے تعلقات کو نقصان پہنچے جبکہ اپوزیشن نے مطالبہ کیا حکومت آئی ایم ایف کی شرائط پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں لے، حکومتی دکھاوے کی پالیسیوں سے ملک کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا، حکومت کو سعودی عرب سے جو امداد ملی وہ صرف دکھانے کےلئے ہے استعمال کرنے کےلئے نہیں، مشکل سے نکلنے کیلئے حکومت کو ظاہری اقدامات کے بجائے اصلاحات پر توجہ دینا ہو گی۔

قومی اسمبلی

مزیدخبریں