ٹی ٹوئنٹی لیگ میں شرکت کر کے قبائیلی لڑکیوں کیلئے راہ ہموار کردی: جمائمہ آفریدی

Nov 09, 2018

اسلام آباد ( بی بی سی)کرکٹ میں نام بنانے کی خواہش مند قبائلی خاتون وہ ایک ایسے علاقے سے تعلق رکھتی ہیں جہاں خواتین کو آزادانہ طور پر گھر کی دہلیز پار کرنے کی اجازت نہیں ہے اور نہ ہی انھیں تعلیم یا کھیل کود کے یکساں مواقع میسر ہیں۔ تمام تر مشکلات کے باوجو قبائلی طالبہ اور کھلاڑی جمائمہ آفریدی کی جو آج کل کرکٹ کے میدان میں قسمت آزمائی کر رہی ہیں۔سٹار کھلاڑی شاہد آفریدی سے متاثر جمائمہ آفریدی کا تعلق قبائلی ضلع خیبر کے علاقے لنڈی کوتل سے ہے جہاں وہ فوج کے زیر انتظام چلنے والے ایک تعلیمی ادارے میں انٹرمیڈیٹ کی طالبہ ہیں۔جمائمہ آفریدی نے حال ہی میں پشاور میں پہلی مرتبہ پی ایس ایل کی طرز پر منعقد ہونے والے خواتین ٹی ٹونٹی سپر لیگ میں فاٹا کی ٹیم کی نمائندگی کی۔ جمائمہ آفریدی کے مطابق وہ جس علاقے سے تعلق رکھتی ہیں وہاں کرکٹ کھیلنا یا وہاں کی لڑکی کا گھر سے نکل کر کسی دوسرے شہر میں جا کر کسی لیگ میں شرکت کرنا ایک بڑا خواب سمجھا جاتا ہے لیکن ان کے والد کی سپورٹ اور محنت کے باعث یہ خواب اب حقیقت کا روپ اختیار کر چکا ہے۔جمائمہ گھر میں ہی اپنے والد سے کرکٹ کی تربیت حاصل کرتی رہی ہیں۔ ان کے والد ہمیشہ سے ان کے لیے ہر رکاوٹ کے خلاف ایک ڈھال سمجھے جاتے ہیں بلکہ ان کے کرکٹ کے کوچ بھی ہیں تاہم وہ کوئی پیشہ ور کھلاڑی نہیں رہے ہیں۔میں کرکٹ میں اپنا کرئیر بنانا چاہتی ہوں، میرا مقصد روٹیاں پکانا نہیں ہے۔جمائمہ آفریدی جب پیدا ہوئیں تو ان کے والد نے ان کا نام گل پانڑہ رکھا تھا۔ تاہم جب وہ ایک یا دو سال کی تھیں تو ایک دن موجودہ وزیراعظم عمران خان اپنی سابق بیوی جمائمہ خان کے ہمراہ خیبر ایجنسی کا دورہ کرنے آئے جہاں ان کے والد جمائمہ خان کی لوگوں کے ساتھ علیک سلیک سے کافی متاثر ہوئے اور انھوں نے اپنی بیٹی کا نام تبدیل کرکے جمائمہ رکھ دیا۔ان کے والد نے ان کا نام وزیرِ اعظم عمران خان کی سابق اہلیہ جمائمہ خان سے متاثر ہو کر رکھا تھا،جمائمہ آفریدی کا کہنا ہے کہ قبائلی خواتین بے پناہ صلاحیتوں کی مالک ہیں چاہے وہ کھیل کا میدان ہو یا تعلیم کا شعبہ لیکن بدقسمتی سے ان کو بہتر سہولیات اور مواقع میسر نہیں جس کی وجہ سے وہ ہر میدان میں پیچھے رہ جاتی ہیں۔جمائمہ آفریدی فاسٹ بولر ہیں اور ان کی خواہش ہیں کہ وہ بین الاقوامی سطح پر اپنے ملک کی نمائندگی کر سکیں۔انھوں نے کہا 'میں نے خواتین ٹی ٹونٹی لیگ میں شرکت کر کے قبائلی لڑکیوں کے لیے راہ ہموار کر دی ہے لہذا جو اپنی مرضی سے کھیل کے میدان میں اپنا لوہا منوانا چاہتی ہیں انھیں اس طرف آنا چاہیے۔

مزیدخبریں