جمعہ کو بھی پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں ہنگامہ آرائی کا ’’راج‘‘ رہا قومی اسمبلی اور سینیٹ میں حکومت کی ’’بے بسی‘‘ دیدنی تھی قومی اسمبلی میں اپوزیشن نے ہنگامہ برپا کر کے وزراء کو سکون سے تقریر نہ کرنے دی مفتی محمود کے پوتے اور مولانا فضل الرحمنٰ نے علی امین گنڈاپور کا چیلنج قبول کر کے انہیں ’’پسپائی ‘‘پر مجبور کر دیا۔ڈپٹی سپیکر قاسم سوری کے طرز عمل کے خلاف تحریک عدم اعتماد آگئی۔سینیٹ کے اجلاس میں اپوزیشن نے قائد ایوان شبلی فراز کی تقریر کے دوران شدید احتجاج کیا۔ قائد ایوان راجہ محمد ظفر الحق نے کہا کہشبلی فراز نے تقریر کر کے ماحول کو پراگندہ کر دیا اور وہ جذبات میں آگئے یہ طریقہ کار ٹھیک نہیں ہے،اگر ایک شخص صبح سے شام تک اپنے مقصد کیلئے ریاست مدینہ کا نام لے تو کیا یہ مذہبی کارڈ نہیں؟اور انہوں نے شبلی فراز کے جارحانہ انداز پر معافی کامطالبہ کردیا۔
ڈائری