اسرائیل کے عن قریب سبکدوش ہونے والے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاھو نے اعلان دائیں بازو کے سخت گیر رہ نما نفتالی بینیٹ کو وزیر دفاع مقرر کرنے کا اعلان کیا ہے اورکہاہے کہ وہ دائیں بازو کی نیو رائٹ پارٹی کے ساتھ نیا سیاسی اتحاد کریں گے۔ اس جماعت کے تین لیڈر کنیسٹ کے رکن رہ چکے ہیں جن میں سابق وزیر انصاف ایلیٹ شاکید بھی شامل ہیں۔نیتن یاھو 17 ستمبر کے کنیسٹ کے انتخابات کے بعد مخلوط حکومت تشکیل دینے میں ناکام رہے تھے۔ اس سے قبل انہوں بینیٹ کو پورٹ فولیو دینے سے انکار کر دیا تھا۔جبکہ ان کے مرکزی حریف بینی گینٹز مخلوط حکومت بنانے کے لیے کنیسٹ کے 61 اراکین کی حمایت حاصل کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔ نیتن یاہو نے لیکوڈ کے ساتھ اتحاد بنانے کے لیے بینیٹ کی پارٹی کے تینوں ممبروں نفتالی بینیٹ، ایلیٹ شاکید، اور متان کھان شامل کے ساتھ اتحاد کر لیا ہے۔لیکوڈ پارٹی کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ وزیر اعظم نیتن یاہو نے نفتالی بینیٹ کو وزیر دفاع کی حیثیت سے ان کی تقرری کی پیش کش کی۔ انہوں نے یہ پیش کش منظور کرلی۔بیان کے مطابق دونوں نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ بینیٹ اور سابق وزیر انصاف شاکیڈ کے ذریعہ تشکیل دیا گیا نیا اتحاد لیکوڈ کے ساتھ اتحاد میں شامل ہوجائے گا اور موجودہ پارلیمانی مدت کے دوران مشترکہ طاقت کے طور پر کام کرے گا۔دسمبر میں بینیٹ اور وزیر انصاف ایلیٹ شاکیڈ اور نفتالی بینیٹ نے نے اعلان کیا کہ انہوں نے یہودی قومی مذہبی پارٹی کو چھوڑ کر 'نیو رائٹ پارٹی' بنانے کا اعلان کیا تھا۔کاہل لافان اتحاد کے سربراہ بینی گانٹز نے فیس بک پر پوسٹ کردہ ایک بیان میں کہا کہ ابھی دو ہفتے ہوئے ہیں صدر مملکت نے مجھے حکومت بنانے کا اختیار دیا تھا۔ یہ بنیادی کام ہے۔ ہمیں اب بھی ایک وسیع اور لبرل قومی اتحاد حکومت کی تشکیل کرنا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اسی کے ساتھ ہی لیکوڈ کے ساتھ بات چیت میں ناکامی کے بعد اب ہم دوسری جماعتوں کے ساتھ قربت پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔