تاشقند(شِنہوا)چین کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو(بی آر آئی)اور اس کے ساتھ ساتھ بنی نوع انسان کا ہم نصیب معاشرے کے تصور میں عالمی برادری کی مستحکم ترقی اور ممالک کے درمیان تعاون کیلئے عظیم صلاحیت ہے۔ان خیالات کا اظہار ازبک سیاسی سائنسدان نے شِنہوا کو حالیہ انٹرویو میں کیا ہے۔تاشقند ریاستی یونیورسٹی برائے اورینٹل اسٹڈیزکے شعبہ چینی معیشت وسیاست کے سربراہ آنری شراپوف نے کہاہے کہ شاہراہ ریشم معاشی بیلٹ کی مشترکہ تعمیر پر بی آر آئی کا فروغ عالمی معیشت کے انضمام میں ایک نئے دور کا آغاز تھا۔شراپوف نے کہا کہ "بی آر آئی یوریشیا کے بڑے کرداروں کے مفادات کو مدنظر رکھتا ہے۔گزشتہ7برسوں میں یہ واقعی بین الاقوامی تعاون کا ایک اہم ذریعہ بن گیا ہے"۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس انیشی ایٹو کے تحت متعدد ریاستوں نے اہم معاہدوں پر اتفاق کیا ہے۔ازبک ماہر کا خیال ہے کہ نوول کروناوائرس پھیلا کے دوران جدید حالات میں اس انیشی ایٹو پر مزیدعمل درآمد بہت اہم ہے،نوول کروناوائرس کے منفی نتائج عالمی معیشت کو شدید متاثر کررہے ہیں۔شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او)کے آئندہ اجلاس کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے شراپوف نے کہا کہ یہ بنیادی طور پر ایس سی او کے رکن ممالک میں وبائی امراض اور معاشی سست روی کے منفی نتائج کو کم کرنے کی مشترکہ کوششوں میں اہم کردار ادا کرے گا۔ازبک سیاسی سائنس دان نے مزید کہا کہ ایس سی او سربراہ اجلاس کو ایس سی او ممالک اور پوری دنیا دونوں میں سماجی و معاشی استحکام کے لئے کردار ادا کرنا چا ہئے۔
چین کا بی آر آئی مستحکم عالمی ترقی وتعاون کے لئے عظیم استعداد کی پیشکش کرتاہے،ماہرین
Nov 09, 2020