سراج الحق کی پانامہ‘ پنڈورا لیکس میں شامل افراد کیخلاف سپریم کورٹ میں درخواست 


لاہور (خصوصی نامہ نگار) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے پینڈورا پیپرز اور پانامہ لیکس میں شامل تمام افراد کے خلاف آزادانہ انکوائری کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کر لیا۔ امیر جماعت کی جانب سے ایڈووکیٹ اشتیاق احمد راجا کے ذریعے دائر کی گئی آئینی درخواست میں عدالت عظمیٰ سے استدعا کی گئی ہے کہ دونوں سکینڈلز میں جتنے بھی پاکستانیوں کے نام آئے ہیں ان کے خلاف غیر جانبدارانہ تحقیقات کے لیے مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی جائے۔ اسلام آباد میں سپریم کورٹ کے باہر نائب امرا لیاقت بلوچ، میاں محمد اسلم، امیر پنجاب شمالی ڈاکٹر طارق سلیم، ڈپٹی سیکرٹری جنرل محمد اصغر و دیگر قائدین کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ پانامہ لیکس پر سپریم کورٹ میں دائر کی گئی ہماری درخواست چار سال سے عملدرآمد کی منتظر تھی کہ پینڈورا پیپرز سکینڈل بھی منظرعام پر آگیا۔ جماعت اسلامی نے ایک دفعہ پھر اس یقین کے ساتھ عدالت عظمیٰ کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے کہ پاکستانی قوم کو اب انصاف ملے گا۔ جماعت اسلامی کو وزیراعظم کی جانب سے بنائے گئے انکوائری سیل پر رتی برابر اعتماد نہیں۔ پینڈورا پیپرز سکینڈل کو منظر عام پر آئے ہوئے پچاس دن سے زیادہ گزر چکے ہیں۔ جن لوگوں کے نام سکینڈل میں آئے وہ یا تو پی ٹی آئی ، ن لیگ اور پی پی کے ممبرز ہیں یا سابق جنرلز، ججز، بزنس مین اور بیوروکریٹس ہیں۔ حکمرانوں کے کان پر جوں بھی نہیں رینگ رہی ہے۔ ظالم درندوں کی طرح غریب قوم کا خون مسلسل پی رہے ہیں۔ سراج الحق نے کہا کہ جماعت اسلامی نے ہمیشہ کرپشن کے خلاف بات کی ہے۔ اگر آج عوام چوکوں چوراہوں میں کرپٹ عناصر کے خلاف کارروائی کی بات کرتے ہیں تو یہ جماعت اسلامی کی دہائیوں پر مشتمل کرپشن فری پاکستان مہم کی محنت کا نتیجہ ہے۔ ملک میں احتساب کا کوئی ادارہ موجود نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ مافیاز نے حکومت کو گرفت میں لیا ہوا ہے۔ شوگر سکینڈل، آٹا بحران، پٹرول شارٹیج کرائسز میں سینکڑوں ارب مافیاز کی جیبوں میں گئے۔ انکوائری رپورٹس موجود ہیں۔ مگر کسی کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا جماعت اسلامی یوتھ کے زیر اہتمام 28نومبر کو اسلام آبادکے ڈی چوک میں بے روزگار نوجوانوں کا بھرپور احتجاج ہو گا۔

ای پیپر دی نیشن