لاہور (سپیشل رپورٹر) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس اسجد جاوید گھرال نے پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کیس میں عمران خان کو بھجوایا گیا ایف آئی اے کا طلبی نوٹس معطل کر دیا ہے۔ عدالت نے 7 دسمبر کو ایف آئی اے سمیت فریقین سے تحریری جواب طلب کر لیا ہے۔ اٹارنی جنرل کو بھی معاونت کے لیے طلب کرلیا گیا ہے۔ وکیل عمران نے مؤقف اختیار کیا کہ جس وقت اکاؤنٹس میں فنڈز جمع کرائے گے اس وقت قانون کچھ اور تھا۔ مذکورہ کیس میں ایف آئی اے کی اتھارٹی نہیں ہے۔ ایف آئی اے عمران خان کو شخصی طور پر طلب کر رہا ہے جو کہ غیر آئینی ہے۔ ایف آئی اے کو اختیار نہیں ہے کہ وہ اس معاملے میں انکوائری کر سکے۔ عدالت کے استفسار پر وکیل نے کہا الیکشن کمشن سیاسی پارٹی پر قدغن نہیں لگا سکتا ہے۔ الیکشن کمشن کے فیصلے میں بھی ایف آئی اے کو انکوائری کی ہدایت نہیں کی گئی ہے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کیا وفاقی حکومت ایف آئی اے کو انکوائری کرنے کا کہہ سکتی ہے؟۔ وکیل نے کہا کہ یہ انکوائری ایف آئی اے نے خود شروع کی کیونکہ نوٹسوں میں یہ نہیں بتایا کہ وفاقی حکومت نے ہدایت کی ہے۔ سرکاری وکیل نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کے خلاف الیکشن کمشن اور وفاقی حکومت ہی کارروائی کر سکتی ہیں۔ وکیل عمران خان نے کہا پی ٹی آئی ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت ہے، ایف آئی اے ذاتی حیثیت میں عمران خان کو بلا رہا ہے۔ عدالت نے استفسار کیا آپ ان اکاؤنٹس کی ملکیت تسلیم کرتے ہیں؟۔ وکیل عمران خان نے کہا کہ ہم نے 13 اکائونٹس کا کہا ہے کہ ہمارے نہیں ہیں، 8 ہمارے ہیں۔ عدالت نے سوال کیا کہ کیا ان اکاؤنٹس میں ٹرانزیکشنز ہوئی ہیں؟۔ وکیل عمران خان نے کہا کہ ان میں ٹرانزیکشن ہوئی ہیں مگر ہمارا ان سے تعلق ہی نہیں ہے۔ لیکن کبھی یہ نہیں کہا گیا کہ فنڈز غلط ہیں یا جرم سے حاصل کیے گئے ہیں۔