اسلام آباد‘ شرم الشیخ (خصوصی نامہ نگار‘ این این آئی) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ امیر ممالک ماحولیاتی تبدیلی سے متاثر ملکوں کی مدد کیلئے آگے بڑھیں۔ ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات کم کرنے کیلئے فوری اقدامات کی ضرورت ہے، کرہ ارض کو محفوظ بنانے کے لیے درکار ہر کارروائی میں پاکستان کا تعاون جاری رہے گا، پاکستان کے کلائمیٹ ایکشن ایجنڈا میں قدرت سے موافق حل ترجیحی بنیادوں پر شامل ہیں۔ کوپ 27 سمٹ کے موقع پر سعودی گرین انیشی ایٹو اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ میں اس اہم سمٹ کے انعقاد کیلئے شہزادہ محمد بن سلمان اور مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی سے اظہار تشکر کرتا ہوں۔ وزیراعظم نے کہا کہ گرین انیشی ایٹو سمٹ کے مقاصد پاکستان کی قومی حیاتیاتی پالیسی سے ہم آہنگ ہیں، گرین پاکستان پروگرام 2030 تک ہمارے جنگلات، جنگلی حیات اور ماحولیاتی نظام کے تحفظ، ان میں اضافے اور انتظام پر مرکوز ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس موقع پر میں سعودی گرین انیشی ایٹو کے لیے سعودی عرب کی تعریف کرنا چاہوں گا۔ اس حوالے سے پاکستان پہلے ہی معلومات کے تبادلے اور ماہرین کے ذریعے اپنا مکمل تعاون فراہم کر چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ محض شروعات ہے، پاکستان ایم جی آئی کے تمام رکن ممالک کو تعاون فراہم کرنے پر مکمل آمادگی کا اظہار کرتا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ کرہ ارض ماحولیاتی تبدیلی سے جڑے مسائل کا حل طلب کررہا ہے، ایم جی آئی جیسے اقدامات اس جانب اہم قدم ہیں، پاکستان اس اقدام کے وسیع تر مقاصد کے حصول کے لیے پرعزم ہے اور رکن ممالک کے ساتھ قریبی تعاون سے کام کرنے کا خواہاں ہے۔ دریں اثناء وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان اور سعودی عرب کے مابین بڑھتے ہوئے اعلی سطحی روابط پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان سعودی عرب کے ساتھ کثیرالجہتی شراکت داری کو مزید تقویت دینے کا عزم رکھتا ہے، سعودی ولی عہد کا دورہ پاکستان باہمی دلچسپی کے تمام شعبوں میں دو طرفہ تعاون کو مزید گہرا کرنے میں معاون ہوگا۔ وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے سعودی عرب کے ولی عہد اور وزیراعظم شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز السعود سے گفتگوکرتے ہوئے کیا۔ دونوں رہنمائوں کے مابین ملاقات شرم الشیخ میں کوپ -27 سمٹ کے موقع پرہوئی۔ ملاقات میں دونوں رہنمائوں نے مختلف شعبوں میں جاری تعاون کو مزید بڑھانے کے لئے دوطرفہ تعلقات کا جائزہ لیا اور باہمی دلچسپی‘ علاقائی اور عالمی امور پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ وزیراعظم نے مملکت میں کام کرنے والے 20 لاکھ پاکستانیوں کے لیے سعودی عرب کی مہمان نوازی اور تعاون کو بھی سراہا۔ دونوں رہنمائوں نے دونوں ممالک کے درمیان کثیر الجہتی شراکت داری کو مزید تقویت دینے کے عزم کا اظہار کیا۔ سعودی ولی عہد کے پاکستان کے آئندہ دورے کے منتظر وزیراعظم نے کہا کہ انہیں اعتماد ہے کہ یہ دورہ باہمی دلچسپی کے تمام شعبہ جات میں دوطرفہ تعاون کو مزید گہرا کرنے میں معاون ہو گا۔ انہوں نے بالخصوص دونوں برادر ممالک کے عوام کے باہمی مفاد میں پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تجارت، سرمایہ کاری، ترقی اور عوام کے درمیان روابط کو بڑھانے کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ بالخصوص ترقی پذیر ممالک میں ماحولیاتی سبب سے ہونے والے ضیاع اور نقصان کی مالی اعانت پر توجہ دینے کے حوالے سے کوپ -27 کے ٹھوس نتائج برآمد ہوں گے۔ وزیر اعظم نے مڈل ایسٹ گرین انیشی ایٹو کے تحت مربوط ماحولیاتی اقدام کی فعالیت پر ولی عہد کی کاوشوں کو بھی سراہا اور سعودی قیادت کو پاکستان کی جانب سے مکمل معاونت کا یقین دلایا۔ جبکہ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے ماحولیاتی خطرات کے خلاف عالمی ڈھال کے اقدام کی اہمیت کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات سے نبرد آزما ہونے کے لیے بین الاقوامی یکجہتی اور تعاون کی ضرورت ہے، ماحولیاتی خطرات سے نمٹنے کیلئے ترقی پذیر ممالک میں مالی وسائل کو مربوط اور متحرک کرنے کیلئے بنیادی محرک کے طور پر کام کرنا چاہئے۔ وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق انہوں نے یہ بات منگل کو کوپ۔ 27 کے سربراہ اجلاس میں نقصانات اور ضیاع پر اقدام اور تعاون میں اضافہ، ماحولیاتی خطرات کے خلاف عالمی ڈھال سے متعلق اعلی سطح گول میز کانفرنس میں شرکت کے موقع پر کہی۔ گول میز کانفرنس کی میزبانی مشترکہ طور پر جرمن چانسلر اولاف شولز اور گھانا کے صدر نانا اکوفو اڈو نے کی۔ اجلاس میں متعدد سربراہان مملکت اور حکومت نے شرکت کی۔ وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان جیسے کمزور ترقی پذیر ممالک پہلے ہی ماحولیاتی تبدیلی کے سنگین اور تباہ کن اثرات کا مشاہدہ کررہے ہیں حالانکہ پاکستان کا ماحولیاتی تبدیلی میں بہت کم حصہ ہے۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ نقصان اور ضیاع کا مسئلہ پاکستان کی اہم ترجیحات میں سے ایک ہے۔ انہوں نے کوپ۔ 27 کے ایجنڈا آئٹم کے طور پر اس کی شمولیت کا خیرمقدم کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ پہلی بار ہے کہ سی او پی نے نقصان اور ضیاع کے لیے فنڈنگ کے انتظامات پر باضابطہ طور پر بات چیت کرنے پر اتفاق کیا ہے جو کہ پاکستان اور چین کے گروپ۔ 77 کی سربراہی میں ترقی پذیر ممالک کے مسلسل دبائو کے ذریعے حاصل کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مطلوبہ فنانسنگ سہولت کو ترقی پذیر ممالک میں نقصان سے نمٹنے کے لیے مالی وسائل کو مربوط اور متحرک کرنے کے لیے بنیادی محرک کے طور پر کام کرنا چاہیے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ کوپ۔ 27 نے اس سلسلے میں واضح اور حتمی فیصلے لینے کا بروقت موقع فراہم کیا ہے۔ دوسری طرف وزیراعظم محمد شہباز شریف نے جرمنی کے ساتھ تجارت، سرمایہ کاری، ماحولیاتی تبدیلی اور قابل تجدید توانائی سمیت متعدد شعبوں میں باہمی تعلقات کو مزید مضبوط کرنے کی خواہش کا اظہارکرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اور جرمنی کو مختلف شعبوں میں نوجوانوں کو مواقع دینے کیلئے وسیع تر تعاون کرنا چاہئے۔ وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق انہوں نے یہ بات جرمنی کے چانسلر اولاف شولز سے ماحولیاتی سربراہ اجلاس کوپ۔27 کے موقع پر ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ دونوں رہنمائوں نے باہمی تعلقات کا جائزہ لیا اور تعاون کو بڑھانے کے امکانات پر غور کیا۔ ملاقات کے دوران باہمی دلچسپی کے علاقائی اور عالمی امور پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔ وزیراعظم نے جرمنی کی جانب سے پاکستان کو برسوں سے دی جانے والی تکنیکی تربیت پر شکریہ ادا کرتے ہوئے علم کے تبادلے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے یورپی یونین میں جی ایس پلس حیثیت کیلئے حمایت پر جرمنی کا شکریہ ادا کیا جو دونوں ممالک کیلئے فائدہ مند ہے۔ وزیراعظم نے پاکستان میں ماحولیاتی تبدیلی سے آنے والے حالیہ تباہ کن سیلاب کے بعد جرمنی کی طرف سے پاکستان کی امداد پر شکریہ ادا کرتے ہوئے جرمن چانسلر کو حکومت کے بحالی اور تعمیرنو کے منصوبے کے بارے میں بریفنگ دی۔ وزیراعظم نے کہا کہ افغانستان میں انسانی اور اقتصادی صورتحال کے پیش نظر بین الاقوامی برادری کی افغان عبوری حکومت کے ساتھ مسلسل بات چیت انتہائی اہمیت کی حامل ہے ۔ جرمن چانسلر نے افغانستان میں نمائندہ حکومت اور انسانی حقوق کے احترام کے اپنے موقف کا اعادہ کیا۔ وزیراعظم نے جرمن چانسلر کی توجہ بھارت کے غیرقانونی طور زیر تسلط جموں وکشمیرکی طرف مبذول کراتے ہوئے کہا کہ اس کے نتیجہ میں علاقائی امن اور استحکام کو خطرہ لاحق ہے۔ علاوہ ازیں وزیراعظم شہباز شریف نے شرم الشیخ میں عالمی ماحولیاتی کانفرنس سے خطاب میں کہا ہے کوپ 27 فورم انسانیت کی آواز بن کر ابھرا ہے۔ پاکستان میں سیلاب سے 3 کروڑ سے زائد افراد شدید متاثر ہوئے۔ نقصانات کا تخمینہ 30 ارب ڈالر لگایا گیا۔ جبکہ پاکستان کا کاربن کے اخراج میں حصہ ایک فیصد سے بھی کم ہے۔ متاثرہ ملکوں کو اپنے وسائل سے اس چیلنج سے نبرد آزما ہونا پڑے گا۔ ماحولیاتی انصاف کا تقاضا ہے کہ تمام ممالک مشترکہ ذمہ داری لیں۔ متاثرہ ملکوں کیلئے وسائل درکار ہیں۔ گلوبل رسک انڈیکس کا قیام ضروری ہے۔ ماحولیاتی تبدیلی سے متعلق عالمی کنونشن پر عملدرآمد ناگزیر ہے۔ پاکستان کو اپنی عالمی ذمہ داریوں کا مکمل احساس ہے۔ دریں اثناء وزیراعظم محمد شہباز شریف نے بابا گورو نانک کے جنم دن کے موقع پر دنیا بھر سے پاکستان آنے والے سکھ یاتریوں کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی زندگی اور ان کا پیغام امن اور بھائی چارے کا درس دیتا ہے۔ منگل کو اپنے ٹویٹ میں انہوں نے کہا کہ آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں سکھ برادری بابا گرونانک دیو کا 553واں جنم دن منارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقدس دن پر یاتریوں کو خوش آمدید کہتا ہوں۔ اسی طرح وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کوپ 27 سربراہ کانفرنس کے دوسرے روز نیدرلینڈ کے وزیر اعظم مارک روٹے سے ملاقات کی۔ وزیر اعظم ہائوس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق دونوں رہنمائوں نے ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور پر بات چیت کی۔ منگل کو اپنے ٹویٹ میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا کہ وزیراعظم نے اپنے خطاب میں گرین پاکستان پروجیکٹ کی نمایاں خصوصیات کو اجاگر کیا جو گرین فیوچر (ماحول دوست مستقبل) کی جانب سفر کا آغاز ہے۔ انہوں نے وزیراعظم شہباز شریف اور سعودی عرب کے ولی عہد اور وزیراعظم شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز السعود کے درمیان ملاقات کی تصاویر بھی شیئر کیں۔ بعدازاں وزیراعظم محمد شہباز شریف مصر کا دو روزہ دورہ مکمل کر کے وطن واپس پہنچ گئے۔ شرم الشیخ کے بین الاقوامی ہوائی اڈہ پر اعلیٰ مصری حکام اور پاکستانی سفارت خانے کے افسران نے وزیراعظم کو رخصت کیا۔
امیر مما لک ما حولیاتی تبدیلی کے متا ثرین کی مدد کیلئے آگے بڑ ھیں : وزیراعظم
Nov 09, 2022