معدنیات سے کیمیکلز صنعت غیر استعمال شدہ گولڈ مائن قرار


کراچی(کامرس رپورٹر)ایمپلائرز فیڈریشن آف پاکستان (ای ایف پی) کے صدر اسماعیل ستار نے کہا ہے کہ پاکستان ایک ایسا ملک ہے جس میں اپنی اشیاء اور خدمات کی ویلیو ایڈیشن کی وسیع صلاحیت موجود ہے جو دنیا بھر میں برآمد کیے جاتے ہیں لہٰذا ملکی صنعتکاروں کی حوصلہ افزائی کی اشد ضرورت ہے تاکہ وہ اشیاء کی ویلیو ایڈیشن کی طرف راغب ہوں۔ایک بیان میں ای ایف پی کے صدر نے کہا کہ برآمدات کے لیے اشیاء کی تعداد بہت کم ہے یعنی بنیادی طور پر کم ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل اشیاء کی وجہ سے پاکستان کو صنعتوں کو مقامی بنانے اور اپنی 
برآمدی مصنوعات کے دائرہ کار کو بڑھانے کی ضرورت ہے۔پاکستان میں معدنیات کے شعبے میں ویلیو ایڈیشن کر کے ان معدنیات سے کیمیکل بنایا جا سکتا ہے اور اس طرح ان کی ویلیو ایڈیشن میں اضافہ ہو سکتا ہے۔اسماعیل ستار نے کہا کہ پاکستان ہر سال اوسطاً 14 ارب ڈالر مالیت کے کیمیکلز درآمد کر رہا ہے جو ایندھن کی درآمدات کے بعد دوسرا سب سے زیادہ درآمد شدہ آئٹم ہے۔اشیاء کی قدر میں اضافہ نہ کرکے پاکستان ممکنہ روزگار اور صنعتوں کی لوکلائزیشن کو آگے بڑھا رہا ہے۔ قدرت نے پاکستان کو قدرتی وسائل کے بڑے ذخائر سے نوازا ہے۔ ہمیں ان محدود وسائل سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ان میں قدر میں اضافہ کرنا چاہیے اور اپنی برآمدات کے دائرہ کار کو وسیع کرنا چاہیے۔ ای یف پی نے معدنیات سے کیمیکل کے شعبے میں ترقی کو مزید آگے بڑھانے کے لیے منرل ٹو کیمیکلز کمیٹی تشکیل دی ہے اور ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان (ٹی ڈی اے پی) کے ساتھ معدنیات کی ترقی کے پروگرام پر مفاہمت کی ایک یادداشت پر بھی دستخط کیے ہیں۔اسماعیل ستار کا کہنا تھا کہ ای ایف پی پاکستان کی صنعتوں کی ترقی کے لیے مزید اقدامات کرنے کے لیے پرعزم ہے۔کیمیکل انڈسٹری کی لوکلائزیشن سے ہمارے کرنٹ اکاؤنٹ اور بیلنس آف پیمنٹس پوزیشن پر دباؤ کم کرنے میں مدد ملے گی۔مزید برآں صنعتیں کیمیکل درآمد کرنے کے مقابلے میں سستی قیمت پر کیمیکل حاصل کر سکیں گی جس سے کاروباری لاگت میں کمی آئے گی۔صنعت کی ترقی بھی بالآخر پاکستان کو برآمدات کے لیے نئی عالمی منڈیوں میںرسائی حاصل کرنے کا باعث بنے گی۔

ای پیپر دی نیشن