کراچی (کامرس رپورٹر) سری لنکا کے قونصل جنرل جگتھ ابیورنا نے کہا ہے کہ پاکستان اور سری لنکا کے درمیان ٹیکسٹائل، لیدر اور فارما سیوٹیکل کے شعبے میں تجارت کا فروغ ممکن ہے۔ سری لنکا جو مصنوعات یورپ سے امپورٹ کرتا ہے وہ پاکستان سے لینا فائدہ مند ہے۔ اسی طرح پاکستان چائے سمیت دیگر مصنوعات امپورٹ کرکے شپنگ کے اضافی اخراجات سے بچ سکتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کورنگی ایسو سی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری (کاٹی) کے دورے پر کیا۔ اس موقع پر کاٹی کے صدر فراز الرحمان، کائیٹ لمیٹڈ کے سی ای او زبیر چھایا، سینئر نائب صدر نگہت اعوان، نائب صدر مسلم محمدی، سابق صدور گلزار فیروز، فضل جلیل سمیت دیگر ممبران موجود تھے۔ سری لنکا کے قونصل جنرل جگتھ ابیورنا نے مزید کہا کہ سارک ممالک کے درمیان تجارت صرف 5 فیصد ہے جسے مزید بڑھانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ سری لنکا سے مصنوعات امپورٹ کرنے کا وقت 4 دن ہے جس سے دونوں ممالک کو فائدہ اٹھانا چاہیے۔ قونصل جنرل جگتھ ابیورنا نے کہا ہے کہ سری لنکا اور پاکستان کے درمیان دوطرفہ تعلقات انتہائی دوستانہ ہیں اور آنے والے دنوں میں یہ مزید مستحکم ہونے کی امید ہے۔ دونوں ملک شاندار تجارتی و سفارتی تعلقات سے بھی لطف اندوز ہورہے ہیں تاہم دوطرفہ تجارت کو فروغ دینے کے لیے مشترکہ کوششیں کرنے کی ضرورت ہے۔ قونصل جنرل نے کہا کہ مشترکہ تجارتی حجم 400 ملین ڈالر ہے جس میں سے پاکستان سری لنکا کو 300 ملین ڈالر جبکہ سری لنکا 100 ملین ڈالر کی برآمدات کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ سری لنکا کی برآمدات کے بڑے آئٹمزچائے اور ناریل ہیں جو وہ مختلف ممالک کو برآمد کرتا ہے اور 2021 میں پاکستان کو 11 ملین ڈالر کے یہ آئٹمز برآمد کیے گئے جبکہ سیاحت کے شعبے سے آمدنی 3 ملین ڈالر ہے۔ اس سے قبل کاٹی کے صدر فراز الرحمان نے کہا کہ دونوں ممالک مقامی کرنسی میں تجارت سے زرمبادلہ کے دباؤ سے بچ سکتے ہیں۔ تجارت کو بڑھانے کے لیے تجارتی وفود تشکیل دئیے جائیں۔اس سلسلے میں دونوں ملکوں کے تاجروں کے درمیان اشتراک وقت کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ سارک ممالک میں پاکستان سری لنکا کا دوسرا سب سے بڑا تجارتی پارٹنر ہے۔صدر کاٹی نے کہا کہ پاکستانی مصنوعات باالخصوص فارماسیوٹیکل، ٹیکسٹائل اور لیدر کی سری لنکن مارکیٹ میں وسیع گنجائش ہے اسی طرح سری لنکا کی چائے، ٹائلز وغیرہ کی تجارت کے پاکستان میں مواقع موجود ہیں لہٰذا دونوں ملکوں کے تاجروں کے ایک دوسرے کے ملکوں کی ڈیمانڈ کے مطابق اشیاء کی دوطرفہ تجارت کے لیے مشترکہ کوششیں کرنی چاہیے جس سے تجارتی حجم میں اضافہ ہوگا۔ فراز الرحمان نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی وفود کے تبادلہ کو بڑھایا جائے۔ اس سلسلے میں کاٹی بھرپور تعاون کرے گی۔ کائیٹ لمیٹڈ کے سی ای او زبیر چھایا نے کہا کہ عالمی معاشی اور سیاسی بحران سے دونوں ممالک مشکل دور سے گزر رہے ہیں۔ پاکستان اور سری لنکا تاریخی تجارتی خسارے اور زرمبادلہ کی کمی کا سامنا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کا تجارت کے فروغ کیلئے مشترکہ کوششیں ترقی کا واحد حل ہیں۔ اس سلسلے میں بزنس ٹو بزنس میٹنگز کا انعقاد بہت ضروری ہے۔