جناب صدر کسی کے ترجمان نہ بنیں ، غیر سیاسی رہیں !!!!

Nov 09, 2023

محمد اکرم چوہدری

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کے بیانات کو دیکھا جائے تو لگتا ہے کہ ملک میں ایک ہی سیاسی جماعت ہے اور اس کا نام ہے پاکستان تحریک انصاف، نہ اس سے پہلے کوئی سیاسی جماعت تھی، نہ اس جیسی کوئی سیاسی جماعت ہے، نہ اس جیسی کوئی سیاسی جماعت ہو گی، نہ اس جماعت سے پہلے ملک میں کوئی سیاسی ماحول تھا ، نہ کسی کو سیاست آتی تھی نہ کوئی سیاسی کلچر تھا اور نہ ہی ہماری کوئی سیاسی تاریخ ہے۔ ہمارے پیارے صدر کے نزدیک تو جو کچھ بھی ہے بس پی ٹی آئی ہی ہے۔ یعنی میری سیاست کی عمر ہو اتنی صنم پی ٹی آئی سے شروع پی ٹی آئی سے ختم۔ اب صدر مملکت کا بس نہیں چلتا ورنہ کسی دن وہ سب کچھ کہہ دیں جو یہاں لکھا گیا ہے۔ حالانکہ اب جناب صدر کو بچی کھچی پاکستان تحریک انصاف میں کوئی اہمیت نہیں دیتا لیکن پھر بھی ان کی ہمدردیاں اپنی جماعت کے ساتھ ہیں ۔ شاید ان کے پاس اس کے کوئی راستہ بھی نہیں ہے ۔ بہرحال میرے لیے صدر مملکت کے بیانات اچھی بھلی تفریح کا سامان ہیں اور جب سے میں نے ان کی طرف سے لیول پلینگ فیلڈ کے مطالبے کا خط والی خبر کو دیکھا ہے۔ میں چاہتا ہوں کہ ہنسی روکوں لیکن ایسا ہو نہیں رہا۔ مطلب اس سے بھی زیادہ جانبداری اور کیا ہو گی کہ صدر مملکت کو اپنی جماعت کے لیے نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کو لیول پلینگ فیلڈ کے لیے خط لکھنا پڑ رہے ہیں۔ حالانکہ لیول پلینگ فیلڈ کا مطالبہ صرف پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے نہیں ہے بلکہ ایسا ہی مطالبہ پاکستان پیپلز پارٹی بھی کرتی رہی ہے اور ان دونوں سے پہلے یہ مطالبہ پاکستان مسلم لیگ ن نے کیا تھا۔ کاش کسی ایک مخصوص سیاسی جماعت کے علاوہ بھی جناب صدر ایسا ہی خط اس وقت کے وزیراعظم کو بھی لکھ دیتے کہ کسی بھی سیاسی جماعت کا راستہ نہ روکا جائے یا اب خط لکھتے وقت دیگر سیاسی جماعتوں کے دکھ درد کو محسوس کر لیتے اور اس درد کو بھی اپنے خط کا حصہ بناتے تاکہ کہیں تو غیر جانبداری نظر آتی لیکن انہوں نے کمال جانبداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک مخصوص سیاسی جماعت کو لیول پلینگ فیلڈ دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ 
صدر مملکت عارف علوی نے نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کے نام خط میں کہا ہے کہ لیول پلیئنگ فیلڈ اور بنیادی حقوق کے حوالے سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے خدشات پر غور کیا جائے۔
قصہ کچھ یوں ہے کہ صدر مملکت عارف علوی نے نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کے نام خط میں کہا ہے کہ لیول پلیئنگ فیلڈ اور بنیادی حقوق کے حوالے سے پاکستان تحریک انصاف کے خدشات پر غور کیا جائے ۔ صدر نے اپنے خط میں کہا ہے کہ نگران حکومت کا تمام سیاسی جماعتوں کو لیول پلیئنگ فیلڈ فراہم کرنا بے حد اہم ہے ، بنیادی حقوق اور لیول پلیئنگ فیلڈ پر پی ٹی آئی کے خدشات پر غور کیا جائے، آئندہ انتخابات میں سیاسی جماعتوں کو مساوی حقوق اور مواقع کی فراہمی کے آپ کے بیانات باعث اطمینان ہیں۔ یقین ہے کہ جمہوریت پاکستان کے عوام اور ریاست کے لیے آگے بڑھنے کا مناسب راستہ ہے۔صدر کے مطابق آزادانہ، منصفانہ اور مستند الیکشن پر پورے پاکستان میں اتفاق ہے، سیاسی جماعتوں اور ان کے رہنماﺅں کو الیکشن میں حصہ لینے اور عوام کو انہیں منتخب کرنےکا حق ہے۔ آئین کے آرٹیکل 41 کے تحت صدر ، وزیراعظم اور تمام اداروں سمیت شہریوں کے حقوق کا تحفظ کرنے کے پابند ہیں، اسی وجہ سے پاکستان تحریک انصاف کے الزامات پر مشتمل خط آپ کو ارسال کر رہا ہوں۔صدر مملکت کا کہنا ہے کہ سیاسی وابستگیاں رکھنے والے افراد کی جبری گمشدگیوں کے بڑھتے واقعات پر میڈیا میں بھی بحث ہوئی ہے، لوگوں کی سیاسی وابستگیاں اور وفاداریاں بدل جانے پر ایسے واقعات تشویش کا باعث بنتے ہیں۔ 
جناب صدر ملک میں جو کچھ نو مئی کو ہوا ہے اس کی مذمت کا ایک خط بھی پی ٹی آئی کو لکھ دیں۔ قانون توڑنے والوں، ملک کے دفاعی اداروں پر باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت حملہ ہوا، ریاستی اداروں کو نشانہ بنایا گیا لیکن آپ نے اس سازش کے مرکزی کرداروں کے حوالے سے پی ٹی آئی کو تو خط نہیں لکھا مذمت کے بجائے آپ ان سازشیوں کی رہائی کے لیے آواز بلند کر رہے ہیں۔ گرفتار ہونے والے ملکی قانون کے تحت گرفتار ہوئے اور آپ کو تشویش لاحق ہے۔ ایسے تو نہ کریں۔ اگر لوگ ٹوٹ رہے ہیں تو یہ کونسی نئی بات ہے ہر انتخابات سے قبل ایسا ہی ہوتا یے دو ہزار اٹھارہ کے انتخابات سے قبل جب ساری ہوائیں پی ٹی آئی کی طرف چل رہی تھیں کاش اس وقت آپ کو لیول پلینگ فیلڈ کا خیال آتا اس وقت تو وکٹیں گر رہی تھیں، کپتان کا کھڑاک تھا، ایک گیند سے تیوں وکٹیں اڑانے کا عمل جاری تھا۔ سو جو ہر مرتبہ انتخابات سے قبل ہوتا ہے اگر اس مرتبہ بھی ایسا ہی کچھ ہو رہا ہے تو برداشت کریں۔ اپنے عہدے کی کچھ عزت رکھیں۔ خط و کتابت کے لیے اور بھی بہت سے موضوعات ہو سکتے ہیں اور آئین کی شقوں کا حوالہ دینے کے لیے اور بھی بہت سے مسائل ہیں جن پر آپ نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ سے بات چیت کر سکتے ہیں۔ یہ کوئی اتنا اچھا نہیں لگتا کہ صدر مملکت ایک مخصوص سیاسی جماعت کے ترجمان بنے نظر آئیں۔ آپ نے دیگر سیاسی جماعتوں کا تو لکھ دیا لیکن نام صرف پاکستان تحریک انصاف کا لکھا ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ نے خط ہی صرف پی ٹی آئی کے لیے لکھا ہے۔ کیا یہ بہتر نہیں کہ صدر مملکت اپنے عہدے کا خیال کریں۔ کیونکہ انہوں نے یا کسی نے ہمیشہ تو صدر نہیں رہنا اس لیے کم از کم اتنی جانبداری کا مظاہرہ نہ کریں کہ مستقبل میں یہ طرز عمل آپ کی مشکلات میں اضافہ کر سکتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ایسی مثالیں قائم نہ کریں کہ دیگر سیاسی جماعتیں بھی اسی راستے پر چل نکلیں۔
آخر میں ناصر کاظمی کا کلام 
تم آ گئے ہو تو کیوں اِنتظارِ شام کریں
کہو تو کیوں نہ ابھی سے کچھ اہتمام کریں
خلوص و مہر و وفا لوگ کر چکے ہیں بہت
مرے خیال میں اب اور کوئی کام کریں
یہ خاص و عام کی بیکار گفتگو کب تک!
قبو±ل کیجیے، جو فیصلہ عوام۔ کریں
ہر آدمی نہیں شائستہ رموزِ س±خن
وہ کم س±خن ہو مخاطب تو ہم کلام کریں
ج±دا ہوئے ہیں بہت لوگ، ایک تم بھی سہی
اب اِتنی بات پہ کیا زندگی حرام کریں
خ±دا اگر کبھی کچھ اِختیار دے ہم کو
تو پہلے خاک نِشینوں کا انتظام کریں
رہِ طلب میں جو گمنام مر گئے ناصر
متاعِ درد انہی ساتھیوں کے نام کریں

مزیدخبریں