پشاور اسلام آباد کوئٹہ (بیورو رپورٹ+ اے پی پی+ نیٹ نیوز) نگران حکومت نے رجسٹرڈ افغان مہاجرین کیلئے بڑا فیصلہ کر لیا۔ ذرائع کے مطابق نگران وفاقی کابینہ نے سرکولیشن سمری پر منظوری دی جس کے تحت رجسٹرڈ افغان مہاجرین کیلئے رجسٹریشن کارڈ کی مدت میں چھ ماہ توسیع کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارت خارجہ اور وزارت داخلہ نے پی او آر کی مدت بڑھانے کی سفارش کی تھی جس کے بعد پی او آر میں توسیع کا اطلاق رجسٹرڈ افغان مہاجرین اور ان کے فیملی ممبرز پر ہوگا۔ پی او آر میں توسیع کا اطلاق یکم جولائی 2023ءسے 31 دسمبر 2023ءکیلئے ہوگا۔ 2لا کھ 3ہزار 639غیر قانونی طور پر مقیم افغان مہاجرین کی وطن و اپسی ہو گئی ہے جبکہ غیر قانونی افغان مہاجرین کی وطن واپسی کا سلسلہ بدستور جاری ہے ۔ روزانہ ہزاروں غیر رجسٹرڈ افغان شہری بذریعہ طورخم اور چمن بارڈر اپنے وطن واپس جا رہے ہیں۔ خیبر پی کے اور بلوچستان کے مختلف اضلاع میں غیر قانونی غیر ملکی افراد کے لیے ٹرانزٹ کیمپس قائم کیے گئے ہیں۔ گزشتہ روز 5085 غیر قانونی افغان باشندے اپنے ملک چلے گئے۔ 5085 افغان شہریوں میں 1475 مرد، 420 خواتین اور 2190 بچے شامل تھے۔ نگران صوبائی وزیر اطلاعات بلوچستان جان اچکزئی نے کہا کہ چمن بارڈر سے اب تک 66 ہزار غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کو واپس بھیجا جا چکا ہے۔ سندھ سے لائے ہوئے 26 ہزار غیر قانونی غیر ملکیوں کو بھی چمن کے راستے واپس بھیج چکے ہیں۔ 200 غیر قانونی غیر ملکیوں کو بلوچستان میں گرفتار کیا گیا ہے۔ غیر قانونی طور پر رہائش پذیر افراد کو بین الاقوامی قوانین کے مطابق واپس بھیجا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بعض شر پسند عناصر اس عمل کو اپنے مقاصد کیلئے استعمال کرنے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں۔ نگران وزیراعلیٰ خیبر پی کے اعظم خان کی زیرصدارت صوبائی ایپکس کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ کور کمانڈر پشاور، نگران صوبائی وزیر خزانہ، چیف سیکرٹری، آئی جی، سول و عسکری حکام نے شرکت کی۔ غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کیلئے فیصلوں پر عملدرآمد کا جائزہ لیا گیا۔ غیر قانونی مقیم افراد کے انخلاءپر پیش رفت کا بھی جائزہ لیا گیا۔ دہشتگردی، غیر قانونی سمز، بھتہ خوری، حوالہ ہنڈی کیخلاف اقدامات سخت کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی پروفائلنگ اور مدارس رجسٹریشن کا جائزہ لیا گیا۔ شرکاءنے غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث عناصر سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کیلئے عزم کا اظہار کیا۔ تعلیمی اداروں میں منشیات کی سپلائی پر نظر رکھنے کا بھی فیصلہ کیا۔ منشیات تیاری، سپلائی میں ملوث مافیا کیخلاف ٹریک ڈا¶ن تیز کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ دہشت گردی واقعات میں جوانوں کی شہادت پر فاتحہ خوانی کی گئی۔ سکیورٹی اداروں کے جوانوں کی قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔ اعظم خان نے کہا کہ دہشت گردی میں معاون سرگرمیوں کو جڑ سے ختم کرنا ہوگا۔ ایپکس کمیٹی کے فیصلوں پر من و عن عملدرآمد یقینی بنایا جائے۔ متعلقہ محکموں، اداروں میں کوآرڈی نیشن میکنزم موثر کیا جائے۔