اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) پاکستان اور آئی اےم اےف کے درمےان قرضہ پروگرام کے تکنےکی مذاکرات آگے بڑھ رہے ہےں اور گذشتہ روز بات چےت کے مختلف ادورا ہوئے جن مےں ٹےکس نےٹ کو بڑھانے کے لئے اداروں کی ڈےٹا شےئرنگ کے طرےقہ کار اور ڈےٹا کے استعمال سے نئے ٹےکس دہندگان کی تلاش کی کارکردگی، حکومت کے طرف سے دی جانے والی مالی ضمانتوں کے بارے مےں بات چےت کی گئی اور اس حوالے سے حکومتی ڈےٹا کے بارے مےں رپورٹےں مشن کے ساتھ شےئر کی گئےں۔ ذرائع کے مطابق بینکوں سے صارفین کی ڈیٹا شیئرنگ رپورٹ آئی ایم ایف کو جنوری میں بھیجی جائے گی۔ بینکوں سے صارفین کی معلومات کے مطابق ٹیکس پالیسی میں بھی ترامیم کی جائیں گی۔ گزشتہ روز کی بات چیت میں وزارت خزانہ نے حکومتی گارنٹیز کے بارے میں مشن کو بتایا۔ ستمبر تک حکومت کی طرف سے مالی گارنٹیز کی فراہمی کا ہدف چار ہزار روپے ارب روپے تھا۔ جبکہ 3852 ارب روپے کی گارنٹیز دی گئی۔ اس لیے حکومتی گارنٹیز ہدف سے کہیں کم ہے، جبکہ ان میں 232 ارب روپے کی کمی بھی آئی۔ وزارت خزانہ کی طرف سے آئی ایم ایف کے مشن کو بتایا گیا کہ حکومت اپنی تمام بین الاقوامی مالی ذمہ داریوں کو پورا کر رہی ہے۔ آئی ایم ایف کے ساتھ مختلف سیشن ہوئے جن میں ٹیکس اس ٹیکس نیکسٹ کو بڑھانے اور ٹیکس کے انتظام کو بہتر بنانے کے حوالے سے ڈیٹا شیئرنگ کی گئی۔ آئی ایم ایف کو بتایا گیا کہ ایف بی آر، نادرا اور سرکاری اداروں کے ساتھ مل کر ڈیٹا لے رہا ہے اور اس کے استعمال سے ٹیکس نیٹ کو بڑھانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔