لاہور(سپورٹس رپورٹر)کولکتہ کے ایڈن گارڈنز میں پاکستان ٹیم کا آپشنل ٹریننگ سیشن میں ایم آر آئی رپورٹ نیگیٹو آنے کے بعد فاسٹ باﺅلر حارث رو¿ف نے بھی باﺅلنگ کی جبکہ ابرار احمد، امام الحق اور محمد نواز نے ٹریننگ میں حصہ نہیں لیا۔ تمام کھلاڑیوں نے فیلڈنگ میں بھرپور طور پر حصہ لیا، باﺅلرز نے سٹمپ پر پانی کی بوتل رکھ کر باﺅلنگ کی، فاسٹ باﺅلرز نے لائن اور لینتھ بہتر بنانے کیلئے مخصوص ٹریننگ کی۔ پریکٹس میں شاداب خان سمیت تمام باﺅلرز نے باﺅلنگ کی۔فخر زمان کے علاوہ تمام بیٹرز نے بیٹنگ کی اورپاکستان ٹیم کی پریکٹس کے سیشن کے موقع پر فینز بھی موجودتھے ۔پاکستانی ٹیم لیگ مرحلے کا آخری میچ 11 نومبر کو انگلینڈ کےخلاف کھیلے گی۔ورلڈ کپ کے لیے قومی ٹیم کے ریزرو کھلاڑیوں میں شامل زمان خان، ابرار احمد اور محمد حارث نے سفر سے کیا سیکھا بتا دیا۔فاسٹ باﺅلر زمان خان نے بتایا کہ خوشی ہے کہ ورلڈ کپ میں آئے اور بہت کچھ سیکھا۔ ٹیم کےساتھ ساتھ رہے اور مشکل حالات سے کیسے نکلنا ہوتا ہے ہم نے یہ اپنے سینئرز سے سیکھا۔ بھارت میں حالات مشکل ہوتے ہیں یہاں پہلی بار آئے ہیں اور کوشش ہے کہ یہاں سے جتنا سیکھ کر جا سکتے ہیں وہ سیکھ لیں تاکہ ہمارے مستقبل میں وہ کام آئے۔ سینئرز سے سیکھنے کا موقع ملا نیٹ پر مار پڑ رہی ہوتی تھی تو شاہین شاہ غصہ ہوتے تھے اور خامیاں بتاتے ہوئے اسے درست کرنے کا کہتے تھے۔ خوشی ہے کہ سینئر باﺅلر کی رہنمائی ملی۔سپنر ابرار احمد نے کہا کہ ورلڈ کپ میں بڑے کرکٹ سپر سٹارز کو دیکھا اور سیکھا کہ انہیں کرکٹ اور میچز سے متعلق کیسی آگاہی ہوتی ہے کہ ٹیم کو کیسے میدان میں اتارنا ہے اور کیا کرنا ہے۔ افغان سپنر مجیب اور سری لنکن سپنر تھکشنا سے بات ہوئی ان سے بھی سیکھا ۔باﺅلنگ کے دوران پیس چینج ضروری ہے اس لیے کوشش کرو کہ اچھے پیس سے باﺅلنگ کرو۔ کبھی بھی موقع مل سکتا ہے پھر 100 فیصد میدان میں دینا پڑےگا۔وکٹ کیپر بیٹر محمد حارث کا کہنا تھا کہ سینئرز سے مسلسل سیکھتے ہیں لیکن ورلڈ کپ کے دوران ویرات کوہلی سے بات ہوئی سیکھا کہ اننگز کو کیسے بنانا اور بڑا کرنا ہے اور بطور بیٹر جو ٹمپرامنٹ کی کمی ہے اس کو کیسے دور کیا جا سکتا ہے۔ بیٹر کوئنٹن ڈی کاک اور بھارتی وکٹ کیپر کے ایل راہول سے بھی بات ہوئی اور ان سے جو سیکھا کوشش ہوگی کہ اس کو پاکستان جا کر اپلائی کریں اور پریکٹس کرکے خامیاں دور کریں۔