9نومبر یوم اقبال ''ملا کی اذاں اور مجاہد کی اذاں اور '' معاف کیجئے …امین کنجاہی 

Nov 09, 2024

امین کنجاہی 

a.amin1961@gmail .com

  آج انسانیت کی اخلاقی پستی پر طائرانہ نظر ڈالی جائے تو دل لرز اٹھا ہے آنکھیں پرنم ہو جاتی ہیں اور قلم قلم زاریاں کرنے لگتا ہے انسانیت کا کردار ایک سوالیہ نشان بنا دکھائی دیتا ہے انسان اشرف المخلوقات ہے لیکن اس نے اپنے مقام ومرتبہ کو اپنے ہاتھوں کاری ضرب لگائی ہر آج یہ انسانیت کے لبادے میں ظلم و بربریت کا نمونہ دکھائی دیتا ہے یہ راہ زن ،یہ ڈاکو ،یہ شدت پسند یہ دہشت گرد بنتا جا رہا ہے یہ سب اسلام سے دوری کا نتیجہ ہے قارئین ملت اسلامیہ اس وقت شخصی قومی خودی سے نہ صرف محروم بلکہ پست کرداری اور قومی حمیت کے فقدان کے گرداب میں پھنسی ہوئی ہے علامہ اقبال ان حالات کی کیا خوبصورت انداز میں عکاسی فرمائی ہے 
فرماتے ہیں روحانی اعتبار سے دنیا کی حالت کبھی ایسی سست نہیں تھی جیسی اب ہے اقبال نے درست فرمایا بحثیت مجموعی آج کا انسان ہست کردار کا شکار ہے آج مسلمانوں کے چلن کو دیکھیں تو رونا آتا ہے دنیا کا ہر عیب ان میں دکھائی دیتا ہے ہماری اخلاقی پستی افسوس ناک صورت حال کا شکار ہے علامہ اقبال نے فرمایا 
خود بدلتے نہیں قرآں کو بدل دیتے ہیں 
ہوئے کس درجہ فقیبان حرم بے توفیق 
ان غلاموں کا یہ مسلک ہے کہ ناقص ہے کتاب
کہ سکھاتی نہیں مومن کو غلامی کے طریق 
بلاشبہ کردار وہ طاقت ہے جو افراد اور قوموں کو ایک دوسرے سے ارفع کرتی ہے قرآن پاک کو اگر سمجھ کر پڑھا جائے تو وہ انسان میں انفرادی اور اجتماعی خودی کی بیداری اور ہر طرح کے استحصال و غلامی کے خلاف حریت کا جذبہ پیدا کردیتا ہے 
اقبال نے کیا خوب فرمایا 
تا خلافت کی بنا دنیا میں ہو پھر استوار 
لا کہیں سے ڈھونڈھ کر اسلاف کا قلب و نظر 
نام نہاد دینی طبقہ اسلام کے حقیقی جذبہ حریت سے محروم ہے اقبال نے کیا عکاسی کی ہے 
الفاظ و معانی میں تفاوت نہیں لیکن 
ملا کی اذاں اور مجاہد کی اذاں اور 
قارئین آج ہر سو فرقہ واریت ، تعصب اور تنگ نظری کے باعث ملت پریشان ہے اقبال نے اس سلسلے میں فرمایا ہے 
فرقہ آرائی کی زنجیر میں ہیں مسلم اسیر 
اپنی آزادی بھی دیکھ ،انکی گرفتاری بھی دیکھ
اقبال نے مسلمانوں کے خون کو گرماتے ہوئے فرمایا 
قید موسم سے طبیعت رہی،آزاد اس کی
کاش گلشن میں سمجھتا کوئی فریاد اس کی 
اقبال اسلام کی روح کو بخوبی سمجھتے تھے اللہ تعالیٰ نے ان کو مستقبل بینی کی صلاحیت سے نوازا تھا اقبال کو عشق رسول ? کا زبردست غلبہ تھا اقبال نے دو قومی نظریہ کو از سر نو زندہ کیا اور اسلام کے حقیقی ڈالا گیا غبار ہٹایا علامہ اقبال پوری امت ہی کے نہیں بلکہ تمام آدمیت کے نمائندے بن کر ابھرے قارئین علامہ اقبال نے قائد اعظم محمد علی جناح کو ساز گار حالات کے پیش نظر ہندوستان میں آنے کو کہا قائد برطانیہ سے پلٹے اس موقع پر اقبال سے ان کی متعدد ملاقاتیں بھی ہوئیں اقبال سے فکری رہنمائی حاصل کی اور قائد نے مسلم لیگ کے پلیٹ فارم کو ایک منظم تحریک میں بدل ڈالا اور مسلمانوں کو آزادی نصیب ہوئی

مزیدخبریں