علامہ محمد اقبال کا شمار ان عظیم شخصیات میں ہوتا ہے جنھوں نے برصغیر کے مسلمانوں کو ان کے حقوق اور مقام کا شعور دلایا اور ایک علیحدہ وطن کا خواب دیکھا۔ اقبال کو پاکستان کا فکری معمار کہا جاتا ہے کیونکہ انھوں نے نہ صرف اس خواب کو تشکیل دیا بلکہ مسلمانوں کو ایک آزاد اور خودمختار ریاست کے قیام کے لیے بیدار کیا۔ علامہ محمد اقبال ایک غیر معمولی شخصیت کے حامل تھے جنھوں نے اپنی زندگی میں کئی اہم کردار ادا کیے۔ ان کی شخصیت میں علم، عقل، روحانیت اور اخلاقی بلندی کی جھلک نمایاں نظر آتی ہے۔ اقبال ایک سچے اور ایماندار انسان تھے، جو ہمیشہ سچائی اور انصاف کے علمبردار رہے۔ وہ اپنی زندگی میں بہت منظم اور اصولوں کے پابند تھے
علامہ محمد اقبال بطور شخصیت ایک عظیم مفکر، شاعر، فلسفی، اور سیاستدان تھے جنھوں نے برصغیر کے مسلمانوں کے لیے ایک الگ ریاست کا خواب دیکھا اور اس خواب کی تعبیر کے لیے اپنی پوری زندگی جدوجہد میں گزاری۔ اقبال کی شاعری اور فکر نے نہ صرف مسلمانوں کو بیدار کیا بلکہ ان کے اندر خود اعتمادی اور خودی کا شعور بھی پیدا کیا۔ علامہ محمد اقبال کی شاعری کا مقصد مسلمانوں کو بیدار کرنا اور ان کے اندر ایک نئی روح پھونکنا تھا۔ ان کی شاعری میں خودی، عشق، اور عمل کی اہمیت پر زور دیا گیا ہے۔ اقبال کی شخصیت کا ایک اہم پہلو ان کا وسیع علم اور دانش ہے۔ وہ نہ صرف ایک بلند پایہ شاعر تھے بلکہ ایک عظیم فلسفی بھی تھے۔ انھوں نے اسلامی تعلیمات، مغربی فلسفے اور مشرقی ادب کا گہرا مطالعہ کیا اور ان علوم کو اپنی شاعری اور فلسفیانہ تحریروں میں استعمال کیا اور مسلمان اقوام کو اس کے ذریعے جگانے کی کوشس کی کہ وہ غلامی کی زنجیروں کو توڑ ڈالیں۔ اقبال نے مسلمانوں کو بتایا کہ وہ دنیا میں ایک خاص مقصد کے لیے آئے ہیں اور انھیں اپنی تقدیر خود بنانی ہوگی۔ انھیں نے بانگ درا، بال جبریل، ضرب کلیم، اور ارمغان حجاز کے ذریعے مسلمانوں کو ایک مضبوط قوم بننے کی تلقین کی۔ علامہ محمد اقبال نے 1930ءکی خطبہ الہ آباد میں مسلمانوں کے لیے ایک علیحدہ ریاست کا تصور پیش کیا۔ انھوں نے برصغیر کے مسلمانوں کے لیے ایک ایسے خطے کی ضرورت پر زور دیا جہاں وہ اپنی دینی اور تہذیبی شناخت کو محفوظ رکھ سکیں اور آزادانہ طور پر زندگی گزار سکیں۔ اس خطبے میں انھوں نے ہندوستان کے شمال مغربی علاقوں میں مسلمانوں کی اکثریتی ریاستوں کا خواب دیکھا، جو بعد میں پاکستان کے قیام کی بنیاد بنی۔ اقبال کی فکر اور انکا خواب تحریک پاکستان کا بنیادی محرک ثابت ہوا۔ انھوں نے اپنی شاعری اور تحریروں میں مسلمانوں کے اندر ایک نئی روح بیدار کی اور انھیں اس بات پر قائل کیا کہ وہ ایک الگ قوم ہیں جنھیں اپنی شناخت اور حقوق کیلئے جدوجہد کرنی چاہیے۔ ان کی شاعری نے لوگوں کے دلوں میں جذبہ اور حوصلہ پیدا کیا اور تحریک پاکستان میں ایک نئی جان ڈال دی۔
اگرچہ علامہ محمد اقبال پاکستان کے قیام سے پہلے ہی 1938ءمیں انتقال کر گئے، لیکن ان کی فکر اور نظریات نے مسلمانوں کو آزادی کی تحریک میں بھرپور شرکت کیلئے تیار کیا۔ قائد اعظم محمد علی جناح، جو پاکستان کے بانی تصور کیے جاتے ہیں، نے اقبال کی فکر سے بہت متاثر ہو کر مسلمانوں کے حقوق کیلئے کام کیا۔ اقبال نے جناح کو اس بات پر قائل کیا کہ برصغیر کے مسلمانوں کو ایک علیحدہ ریاست کی ضرورت ہے۔ اقبال اور قائداعظم محمد علی جناح کے درمیان ایک مضبوط فکری اور نظریاتی رشتہ تھا۔ اقبال نے قائداعظم کو خطوط لکھ کر انھیں مسلمانوں کے مسائل اور انکے حل کے بارے میں آگاہ کیا۔ اقبال قائداعظم کو مسلمانوں کا حقیقی رہنما سمجھتے تھے اور ان کے نزدیک وہی شخص مسلمانوں کو ایک علیحدہ وطن دلانے میں کامیاب ہو سکتا تھا۔ انھوں نے قائداعظم کو بار بار اس بات پر قائل کیا کہ مسلمانوں کو ایک علیحدہ ریاست کی ضرورت ہے۔ پاکستان کے قیام کے بعد بھی اقبال کے افکار اور نظریات کو قوم کی تعمیر و ترقی کے لیے اہم سمجھا جاتا ہے۔ ان کی خودی اور خود اعتمادی کا درس آج بھی نوجوانوں کو ترقی کی راہوں پر گامزن کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔
اقبال کی شخصیت اور فکر پاکستان کی نظریاتی بنیاد ہے اور ان کے پیغام پر عمل کر کے ہی پاکستان حقیقی معنوں میں ترقی کرسکتا ہے۔ علامہ اقبال کا خواب اور ان کی جدوجہد آج بھی پاکستانی قوم کیلئے مشعلِ راہ ہیں۔ ان کی شاعری اور فکر میں چھپی ہوئی بصیرت ہمیں یاد دلاتی ہے کہ ہم کس مقصد کیلئے پاکستان حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے تھے۔ اقبال کے نزدیک مسلمان ایک ایسی قوم ہیں جن کا الگ تشخص اور اسلامی ثقافت ہے۔ ان کی شاعری اور فلسفے کا مقصد مسلمانوں کو ان کی عظمت کا احساس دلانا اور ان کے اندر خود اعتمادی پیدا کرنا تھا۔ انکے خیال میں مسلمانوں کو اپنے اندرونی اور بیرونی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ایک ایسی جگہ کی ضرورت تھی جہاں وہ آزادی سے اپنی زندگی گزار سکیں اور اسلامی اصولوں کے مطابق اپنے معاشرے کو تشکیل دے سکیں۔ اقبال کا پیغام ہمیں یاد دلاتا ہے کہ اپنی آزادی اور شناخت کی حفاظت کے لیے ہمیں خود کو مضبوط اور متحد رکھنا ہوگا، وہ مسلمانوں کو ان کی عظمت اور وقار کی یاد دلاتے تھے اور انھیں متحد ہونے کی ترغیب دیتے تھے۔ انھوں نے ہمیشہ مسلمانوں کے مسائل کو محسوس کیا اور اپنی شاعری میں ان کے حقوق اور عزت نفس کے لیے آواز بلند کی۔ انھوں نے برصغیر کے مسلمانوں کے لیے ایک علیحدہ وطن کا خواب دیکھا تاکہ وہ آزادانہ اور باعزت زندگی گزار سکیں۔ علامہ اقبال نے پاکستان کے قیام میں فکری بنیاد فراہم کی اور مسلمانوں کو آزادی کا خواب دکھایا۔ ان کے افکار نے برصغیر کے مسلمانوں کو ایک منزل کی طرف رہنمائی دی۔ اقبال کا یہ خواب آج پاکستان کی صورت میں ہمارے سامنے ہے، اور ان کی تعلیمات ہمیں اس بات کا درس دیتی ہیں کہ ہم اس ملک کو ایک مثالی اسلامی ریاست بنائیں، جہاں عدل، انصاف اور مساوات کے اصولوں پر مبنی معاشرہ قائم ہو اور علامہ اقبال کی شخصیت ایک مثال ہے جو انسان کو علم، عقل، روحانیت اور حب الوطنی کی راہ پر گامزن کرتی ہے۔ انھوں نے اپنی زندگی کو مسلمانوں کی فلاح، ان کے مسائل کے حل اور ان کی تربیت کے لیے وقف کر دیا۔ ان کی شخصیت کا ہر پہلو ہمیں ایک کامیاب اور باعزت زندگی گزارنے کا درس دیتا ہے۔ ان کی تعلیمات اور پیغامات کو اپنا کر آج بھی مسلمان اپنی کھوئی ہوئی عظمت کو بحال کر سکتے ہیں۔