فرانسیسی ماہر موسمیات ارک دوشے نے ایشیائی ممالک بالخصوص پاکستان کے شہر لاہور میں اسموگ کے معاملہ پر جنگ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اسموگ کا مکمل خاتمہ کرنے کےلیے ضروری ہے کہ کاروباری مراکز شام کے بعد بند کرنے پر سختی سے عمل کیا جائے۔
انکا کہنا تھا کہ یہ سلسلہ سارا سال جاری رہنا چاہیے جب تک انسان قدرتی روشنی کو استمال میں لاتے ہوئے اپنی روز مرہ زندگی کا عادی نہیں ہوگا اس وقت تک موسمیاتی تبدیلیوں کی روک تھام ممکن نہیں۔
انھوں نے کہا کیونکہ کاروباری مراکز میں تعداد میں تیز ترین لائٹنگ سے ہوا میں نمی ختم ہو جاتی ہے، دوسری بات یہ کہ اس مسئلے سے نمٹنے کےلیے فوارے بہت ضروری ہیں، لہٰذا پارکوں، چوراہوں اور زیادہ ٹرانسپورٹ والے علاقوں میں زیادہ سے زیادہ فوارے لگائے جائیں۔
انکا مزید کہنا تھا کہ یہ فوارے تین چار گھنٹوں بعد خود بخود چلائیں تاکہ ہوا میں خشکی اور گرمی کا تناسب کم ہو جائے یہ سلسلہ صرف بارش کے دنوں میں روکا جائے۔
انھوں نے کہا اس سسٹم کو چلائے رکھنے سے آلودگی پر قابو اور ہوا میں خشکی ختم ہو جائے گی۔
انکا مزید کہنا تھا کہ حکومتیں اس وقت متحرک ہوتی ہیں جب پانی سر سے اونچا ہوجاتا ہے، لہٰذا اسموگ کو کم کرنے کےلیے نہیں بلکہ ہمہ وقت ماحول کو درست رکھنے کے تمام اقدامات جاری رکھی جائیں۔ یہ طریقہ مسلسل استعمال کرنے سے اسموگ پر قابو پایا جاسکے گا اور بیماریوں میں کمی ہو گی۔
انہوں کہا کہ یہاں بھی یہی صورتحال ہوا کرتی تھی مگر یہاں یہ اقدام کرنے کے باعث اسموگ پر قابو پالیا گیا