اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائی کورٹ نے فیملی اور وکلاء کی عمران سے منگل کے روز ملاقات کرانے کی ہدایت کردی۔ عدالتی حکم کے باوجود بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہ کرانے پر توہین عدالت کی درخواست پر سماعت جسٹس سردار اعجاز اسحق خان نے کی۔ فیصل چوہدری نے کہا کہ گزشتہ روز ملاقات کا شیڈول تھا لیکن میٹنگ نہیں کرائی گئی، مجھے بتایا گیا ہے کہ گزشتہ روز اڈیالہ روڈ بلاک تھی جس سے عام لوگ بھی متاثر ہوتے ہیں۔ اسد قیصر، شبلی فراز کو بھی اڈیالہ جیل کے باہر روکا گیا۔ ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے کہا کہ انہوں نے اس توہین عدالت کے کیس میں جواب جمع کرایا اور واضح کیا ہے کہ عدالتی حکم کے مطابق تین کوآرڈینیٹرز ہیں، جبکہ انہیں کوئی لسٹ نہیں دی گئی کہ یہ 6 لوگ ملنا چاہتے ہیں۔ وکیل فیصل فرید چوہدری نے کہا کہ انتظار پنجھوتھا بھی کوآرڈینیٹر تھے جو لاپتا ہوئے تھے، انہوں نے لسٹ دی تھی۔ جسٹس سردار اعجاز اسحق نے ایڈووکیٹ جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کہہ رہے ہیں لسٹ نہیں دی، یہ کہہ رہے ہیں لسٹ دی ہے، آپ یہ بتائیں ان کی میٹنگ کب کرائیں گے؟ یہ لسٹ آپ کو ابھی دیتے ہیں۔ سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے کہا کہ ان کے ڈاکٹر دن میں تین بار بانی پی ٹی آئی کا چیک اپ کرتے ہیں، جمعرات کو فیملی، وکلا اور ڈاکٹرز کے لیے مختص ہے، بدھ کا دن سیاسی رہنمائوں اور دوستوں کے لیے ہے۔ ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ اگلے ہفتے ملاقات ہوگی، کیونکہ ایس او پیز طے ہوچکے ہیں، عدالتی حکم کے مطابق تین کوآرڈینیٹر مقرر ہوئے تھے، انہوں نے 6، 6 نام دینے تھے جو ملنے جا سکتے ہیں۔جسٹس سردار اعجاز اسحق خان نے استفسار کیا کہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کون کرے گا؟ جیل حکام اور بانی پی ٹی آئی کے کوآرڈینیٹر کے درمیان تنازعہ سامنے آیا ہے، عمران خان فیملی، دوستوں، وکلا جن سے وہ ملنا چاہتے ہیں وہ لسٹ عدالت میں جمع کرائیں گے، سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل بانی پی ٹی آئی سے لسٹ لے کر ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد کو بھیجیں گے، امید ہے اس سے جیل حکام اور بانی پی ٹی آئی کے وکلا کے درمیان تنازعہ ختم ہوگا۔ کمیشن تشکیل دیں گے، وہ جیل میں بانی پی ٹی آئی سے ملے گا۔