کوئٹہ (نوائے وقت رپورٹ) سابق بی ایل اے کمانڈر طلعت عزیز نے الزام لگایا ہے کہ پنجاب یونیورسٹی میں بلوچ کونسل طلباء کی دہشت گردی کے لیے ذہن سازی میں ملوث ہے۔ کوئٹہ میں صوبائی حکام کے ہمراہ گفتگو کرتے ہوئے بی ایل اے چھوڑ کر ہتھیار ڈالنے والے سابق کمانڈر طلعت عزیز نے انکشاف کیا کہ بی ایل اے کے دہشت گرد قوم کو گمراہ کر رہے ہیں، مجھے پہاڑوں میں جا کر نئی زندگی گزارنے کی ترغیب دی گئی۔ کالعدم بی ایل اے کے دہشت گرد کہتے ہیں کہ ان کی دشمنی پنجابیوں سے ہے۔ جبکہ لاپتا افراد کا ڈرامہ رچا کر کالعدم بی ایل اے دہشت گرد کارروائیوں میں بھی ملوث ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ میں پنجاب یونیورسٹی میں سیاسیات کے تھرڈ سمسٹر کا طالب علم تھا اور پنجابیوں کے ساتھ ہی پڑھتا تھا لیکن مجھے گمراہ کیا گیا، مجھے اتنا گمراہ کیا گیا کہ میں نے اپنے والد اور خاندان کی عزت کا بھی نہیں سوچا۔ جب میں نے ان کی ملک توڑنے کی سازش کا جائزہ لیا تو مجھے احساس ہوا کہ غلط لوگوں کے ہاتھ آ گیا ہوں۔ میں تمام بلوچ بہن بھائیوں سے گزارش کرتا ہوں کہ ایسے لوگوں کی باتوں میں نہ آئیں۔ اس موقع پر ڈی آئی جی سی ٹی ڈی اعتزاز گورائیہ نے کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف ہم سب مل کر کام کر رہے ہیں۔ گرفتار دہشتگردوں نے دوران تفتیش موسیٰ خیل واقعہ کی تفصیلات قانون نافذ کرنے والے اداروں کو بتائی ہیں۔ صوبائی وزیر عبدالرحمان کھیتران نے کہا کہ دہشت گرد معصوم لوگوں کو نشانہ بنا رہے ہیں، ریاست کے خلاف جو جائے گا وہ دہشت گرد ہوگا۔ آپ کو آزادی چاہیے تو قلم سے لیں لیکن بندوق کی گولی آزادی نہیں دلوا سکتی۔