ڈیپازٹ، قرض روول اوور کیلئے کوئی تیار نہیں، پاکستان کے ہاتھ باندھے گئے: وزیر خزانہ

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ + نمائندہ خصوصی) وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ملک عطیات سے نہیں چلتے، ٹیکسوں پر چلتے ہیں۔ اسلام آباد میں  لٹریچر فیسٹیول سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کا کام صرف پالیسی دینا ہے، کاروبار چلانا صرف نجی شعبے کا کام ہے۔ ہر کسی کو ٹیکس دینا ہو گا، حکومتی ملکیتی اداروں کی کئی سال پہلے نجکاری ہونی چاہیے تھی، ڈیپازٹ اور رول اوورکرنے کیلئے اب کوئی تیار نہیں ہے، پاکستان کے ہاتھ باندھے گئے ہیں۔ آمدن کو بڑھایا اور اخراجات کنٹرول کئے جائیں گے۔  چین، سعودی عرب اور یو اے ای سمیت دوست ممالک سے سرمایہ کاری کیلئے کوشاں ہیں، چین کے ساتھ سی پیک فیز ون انفراسٹرکچرکی تعمیر کیلئے تھا۔ سی پیک کا فیز ٹو بزنس ٹو بزنس ہے۔ کاروباری طبقہ کو ذرا حوصلہ کرنا چاہیے، ملک میں میکرو اکنامک استحکام آچکا ہے، گزشتہ 12سے14ماہ میں بہت بہتری آئی ہے، آئی ایم ایف کے ساتھ قرض معاہدے میں کوئی چیز خفیہ نہیں ہے۔ کرنسی مستحکم اور زرمبادلہ ذخائر میں استحکام آیا ہے، مارچ جون تک زرمبادلہ ذخائر 3ماہ کی درآمدات کے مساوی ہوجائیں گے، ملک میں مہنگائی میں کمی آئی ہے،  ٹیکس اصلاحات لانا ہوں گی، سٹرکچرل اصلاحات ضروری ہیں۔ ایف بی آر کی بطور ادارہ ساکھ اور اعتماد بحال کرنی ہے، اینڈ ٹو اینڈ ڈیجیٹائزیشن کیلئے ٹیکنالوجی پر توجہ ہے، ٹیکنالوجی صرف ایک حصہ ہے، بطور تنخواہ دار میں بھی بغیر ایڈوائزر کے ٹیکس ریٹرن فائل نہیں کرسکتا، ڈیجیٹائزیشن میں آگے بڑھ رہے ہیں، لیکج بند کریں گے، ری فنڈز میں رشوت اور کرپشن والا کام بند کرنا ہوگا۔ وزیراعظم براہ راست بیرونی سرمایہ کاری کیلئے بہت واضح ہیں، اب سب کچھ بی ٹو بی سطح پر ہوگا، پی آئی اے کی نجکاری کا معاملہ اتنا آسان نہیں ہے، ورنہ 10سال پہلے یہ کام ہو چکا ہوتا، اس کی نجکاری نہ ہونا بہت بڑا دھچکہ ہے۔ پی آئی اے کی دوبارہ نجکاری کی جائے گی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اگلے سال یورو بانڈ کے اجراء کا پلان ہے، پانڈا بانڈ کیلئے بھی بات کر رہے ہیں، پاکستان میں آبادی میں اضافے کی شرح 2.55 فیصد ہے، پاکستان میں آبادی میں تیز اضافے کا بم پھٹ چکا ہے، مہنگائی میں کمی کیلئے صوبوں کو اقدامات کرنا ہوں گے۔ دوست ممالک سے سرمایہ کاری لانے کی ضرورت ہے۔ آئی ایم ایف مشن آئندہ ہفتے آ رہا ہے۔ وفاقی وزیر خزانہ نے کہا ہے کہ  معاشی ترقی، وسائل کو متحرک کرنے، بڑھتی ہوئی ترقیاتی ضروریات کو پورا کرنے اور  قرضوں پر انحصار کے خاتمے کے لیے معیشت کی ڈیجیٹلائزیشن ضروری ہے۔ انہوں نے یہ بات جمعہ کویہاں  ویون گروپ کے   وفد سے ملاقات  میں کہی ۔ وفد کی قیادت ویون گروپ کے بانی اور بورڈ کے چیئرمین آکی  کے فابیلا کر رہے تھے جبکہ گروپ کے سی ای او کان ترزواوغلو، گروپ ڈائریکٹر آف کارپوریٹ افیئرز میرین بابیان اور جاز کے سی ای او عامر ابراہیم بھی اس  موقع پر موجود تھے۔ رواں مالی سال کے دوران وفاقی ٹیکس آمدنی میں 29 فیصد اضافہ  اور اب تک ایف بی آر کے نظام میں 6 لاکھ نئے فائلرز کا اضافہ ہوا ہے۔

ای پیپر دی نیشن