اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم جوڈیشل کونسل نے ججز کے خلاف 10 شکایات کو ناکافی قرار شواہد کی بنا پر خارج کردیا ہے۔ سپریم جوڈیشل کونسل اجلاس میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججز کے خط کے حوالے سے مشاورت کا دائرہ کار وسیع کرنے پر اتفاق کیا گیا جبکہ ججز کے خلاف غیر سنجیدہ شکایات دائر کرنے والوں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ سپریم کورٹ میں چیف جسٹس یحیی آفریدی کی زیر صدارت سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس منعقد ہوا جس کا اعلامیہ جاری کردیا گیا ہے۔ اعلامیہ کے مطابق اجلاس میں جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر شامل تھے جبکہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامر فاروق اور چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ جسٹس ہاشم کاکڑ نے بھی اجلاس میں شرکت کی۔ اعلامیے میں بتایا گیا کہ اجلاس کے دوران ججز کے خلاف 10 شکایات کا جائزہ لیا گیا جبکہ جوڈیشل کونسل نے ججز کے خلاف 10 شکایات ناکافی شواہد کی بنیاد پر خارج کر دیں۔ اجلاس میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججز کے خط کے مطابق کوڈ آف کنڈکٹ 209(8) پر غور کیا گیا۔ اعلامیے کے مطابق اجلاس میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججز کے خط پر تبادلہ خیال کیا گیا اور 6 ججز کے خط کے حوالے سے مشاورت کا دائرہ کار وسیع کرنے پر اتفاق کیا گیا جبکہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججز کے خط کا معاملہ آئندہ اجلاس میں دوبارہ اٹھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اعلامیے میں کہا گیا کہ اجلاس میں ججز کے خلاف غیر سنجیدہ شکایات دائر کرنے والوں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔ اعلامیہ کے مطابق جوڈیشل کونسل کا کوڈ ججز کے علاوہ دیگر اداروں پر لاگو ہوتا ہے۔ کوڈ آف کنڈکٹ کے معاملے پر مشاورت کے دائرہ کار کو وسیع کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ آئندہ اجلاس میں کوڈ آف کنڈکٹ ترمیم پر غور کیا جائے گا۔ جوڈیشل کونسل نے اعادہ کیا کہ کونسل کا اجلاس ماہانہ بنیادوں پر بلایا جائے گا۔ اجلاس ماہانہ بلانے کا مقصد جوڈیشل کمیشن میں شکایات کو جلد نمٹانا ہے۔ من گھڑت اور بے بنیاد شکایات کنندگان کے خلاف ضابطے کی کارروائی آگے بڑھائی جائے گی۔ علاوہ ازیں جوڈیشل کمیشن نے سندھ ہائیکورٹ کے تمام ججز کو مختصر مدت کے لیے آئینی بنچ کے لیے نامزد کردیا ہے جبکہ سندھ ہائیکورٹ کے آئینی بینچ کی تشکیل کے لیے ججز کی نامزدگی کے لیے 25 نومبر کو دوبارہ اجلاس ہوگا۔ جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کے اجلاس کے اعلامیے میں کہا گیا کہ جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کا دوسرا اجلاس سپریم کورٹ میں ہوا۔ اجلاس کی صدارت چیف جسٹس آف پاکستان اور جوڈیشل کمیشن کے چیئرمین جسٹس یحیی آفریدی نے کی۔ اعلامیے میں کہا گیا کہ اجلاس میں سندھ ہائی کورٹ میں آئینی بنچ کی تشکیل کے سنگل پوائنٹ ایجنڈے پرغور کیا گیا۔ کمیشن نے سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس محمد شفیع صدیقی کی پیش کردہ تجویز پر اتفاق کیا گیا۔ کمیشن نے متفقہ طور پر چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کی تجویز کی توثیق کرتے ہوئے سندھ ہائی کورٹ کے تمام موجودہ ججوں کو آئینی بنچوں کے ججوں کے لیے نامزد کردیا ہے۔ اجلاس کے اعلامیے میں کہا گیا کہ کمشن نے فیصلہ کیا کہ سندھ ہائی کورٹ کے ججوں کو24 نومبر تک بطور آئینی ججز کام کریں گے۔ اعلامیے کے مطابق جوڈیشل کمیشن اس معاملے کا 25 نومبرکو دوبارہ جائزہ لے گا۔ چیف جسٹس اور کمیشن کے سربراہ جسٹس یحیی آفریدی کی زیرصدارت جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس امین الدین خان، جسٹس جمال خان مندوخیل نے ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس میں چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس محمد شفیع صدیقی، وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان، سینیٹر فاروق ایچ نائیک، سینیٹر شبلی فراز، رکن قومی اسمبلی شیخ آفتاب احمد، عمر ایوب خان، روشن خورشید بروچہ نے بھی شرکت کی۔ اعلامیے کے مطابق وزیر قانون سندھ ضیاء الحسن لنجار، سندھ بار کونسل کے رکن قربان علی مالانو بھی جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں شریک ہوئے اور رجسٹرار سپریم کورٹ نے کمیشن کے سیکرٹری کی حیثیت سے شرکت کی۔ جبکہ نمائندہ پاکستان بار کونسل اختر حسین شریک نہ ہو سکے۔ دریں اثناء جوڈیشل کمیشن اجلاس کے بعد سپریم کورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے بتایا کہ جوڈیشل کمیشن کا اجلاس 25 نومبر تک مؤخر کیا گیا ہے اور اس دوران تمام ججز آئینی مقدمات سن سکتے ہیں۔ سندھ ہائیکورٹ میں سول اوریجنل اختیار کے تحت ہائیکورٹ مقدمات بھی سن سکتی ہے۔ وزیر قانون نے کہا کہ ابھی سندھ ہائیکورٹ میں ججز کی 12 آسامیاں بھی خالی ہیں، سندھ ہائیکورٹ میں سالوں سے مقدمات زیر التوا ہیں اس لیے ناموں پر بحث ہوئی ہے اور ابھی ججز کی تقرری کے حوالے سے کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا۔ انہوں نے واضح کیا کہ بینچز بنانا اور ججز کو کام سونپنا جوڈیشل کمیشن کا کام نہیں ہے، کون سے بینچ میں کون سا جج بیٹھے گا یہ معاملہ تین ججز کی انتظامی کمیٹی نے دیکھنا ہے، نامزد ججز میں سے تین سینئر ترین جج مقدمات کو مقرر کرنے کی ذمہ دار ہوں گے۔ تمام ججز ہمارے لیے قابل احترام ہیں، اب ججز کی تعیناتی کا ایک شفاف میکانزم دیا گیا ہے۔ اعظم نذیر تارڑ نے بتایا کہ جسٹس جمال خان مندوخیل نے تھوڑی دیر کے لیے ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی، پھر جسٹس جمال خان مندوخیل کی فلائٹ کا ٹائم ہوگیا تھا۔ ممبر جوڈیشل کمیشن اختر حسین کی اہلیہ کی طبعیت ناساز تھی اس لیے شرکت نہیں کر سکے۔ صحافی نے سوال کیا کہ سنا ہے اجلاس میں دہشت گردی کا بھی ذکر ہوا ہے؟۔ وزیر قانون نے جواب دیا کہ ایسے ہی ہلکے پھلکے انداز میں گفتگو میں ہوئی، آپ شرارت نہ کریں۔ صحافی نے ن لیگی رکن اسمبلی شیخ آفتاب سے سوال کیا کہ آپ کے پی ٹی آئی کے دوستوں نے شکایت کی کہ ہم تو دہشت گرد ہیں؟۔ شیخ آفتاب نے جواب دیا کہ نہیں وہ تو ملک کے اچھے شہری ہیں، شکایت نہیں کی گئی بلکہ ہلکے پھلکے انداز میں گفتگو ہوئی ہے اور وہ اتنے ہلکے پھلکے انداز میں گفتگو ہوئی کہ کسی نے جواب ہی نہیں دیا۔