اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام کا اجلاس سینیٹر افنان اللہ کی زیرِ صدارت ہوا، اجلاس میں لانگ ڈسٹینس اینڈ انٹرنیشنل (ایل ڈی آئی) کمپنیوں کے بقایا جات کے معاملے پر چیئرمین پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ 15 ایل ڈی آئی کمپنیوں میں سے 10 نے ادائیگی کر دی ہے۔انہوں نے بتایا کہ 10 کمپنیوں نے 10 ارب روپے دیے ہیں، باقیوں کے 24 ارب بقایا جات ہیں، اس وقت کل رقم 24 ارب ہے، لیٹ پیمنٹ ملا کر 74 ارب بنتے ہیں، اگر ایل ڈی آئی ی کمپینوں کے لائسنس منسوخ کریں تو انٹرنیٹ کا مسئلہ پیدا ہوگا، اگر لائسنس معطل کیے تو 50 فیصد موبائل سروس، 40 فیصد اے ٹی ایم سروسز متاثر ہوں گی۔چیئرمین پی ٹی اے نے بتایا کہ بھارتی حکومت نے اپنی فنڈنگ سے ملک بھر میں فائبر کیبلز بچھائیں ہیں، اب بھارت کسی کمپنی کے مرہون منت نہیں رہا، پاکستان نے ایک روپیہ تک فائبر میں نہیں لگایا ہے، جب تک اپنی فائبر نہیں بچھائیں گے تو کمپنیوں کے ہاتھوں بلیک میل ہوتے رہیں گے۔سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام کے اجلاس کے دوران پاکستان پیپلز پارٹی کی سینیٹر پلوشہ خان نے کہا ہے کہ سوشل میڈیا کو آج تک ریگولیٹ نہیں کرسکے، آرٹیفیشل انٹیلیجنس ) کو کیسے ریگولیٹ کریں گیوزارت آئی ٹی اینڈ ٹیلی حکام نے بتایا کہ حکومت نے نیشنل فائبرائزیشن پالیسی پر کام شروع کر دیا ہے، کمیٹی اجلاس میں ریگولیشن ا?ف آرٹیفیشل انٹیلیجنس بل 2024 بھی زیر غور لایا گیا، آئی ٹی سیکٹر میں مزید بہتری لانا چاہتے ہیں۔چیئرمین کمیٹی نے وزارت آئی ٹی اینڈ ٹیلی حکام سے آئندہ اجلاس میں درآمدات بڑھانے سے متعلق پلان کی تفصیلات مانگ لی ہیں۔