اقوام متحدہ کے امن دستوں نے کہا ہے کہ لبنانی سرحدر ' یونیفل' کی عمارات اور املاک کو اسرائیلی فوج جانتے بوجھتے براہ راست تباہی کا نشانہ بنایا ہے۔ اس مقصد کے لیے اسرائیلی فوج نے بلڈورز اور اس طرح کی دوسری بھاری بھرکم مشینری بھی تباہی کے لیے استعمال کی۔ اسرائیلی فوج کا یہ عمل بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے۔واضح رہے 2006 کی اسرائیل حزب اللہ جنگ کے بعد سے سلامتی کونسل کی ایک قرارداد کے نتیجے میں ' اقوام متحدہ کے تعینات کردہ امن دستوں کو ' یونیفل' کہا جاتا ہے۔ ان امن دستوں پر پچھلے دو ماہ کے دوران کئی گولہ باری کے واقعات سامنے آئے ہیں۔ان واقعات میں 'یونیفل' کے ہیڈ کوارٹرز کے علاوہ امن فوجیوں کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔ متعدد امن فوجی جن کا مختلف ملکوں سے تعلق ہے زخمی بھی ہوچکے ہیں یونیفل'کی طرف سے جمعہ کے روز اسی بارے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے ' یونیفل ' پر اسرائیل کے جان بوجھ کر کیے گئے حملے بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے. ' یونیفل' میں مختلف یورپی و ایشیائی ملکوں کے امن فوجی شامل ہیں۔ ان کی مجموعی تعداد دس ہزار کے لگ بھگ ہے۔ اسرائیلی فوج نے جب سے لبنان کے خلاف زمینی حملے کا آغاز کیا ہے اس کی کوشش ہے کہ ' یونیفل' اس کے راستے سے ہٹ جائے اور سلامتی کونسل کی قرارداد 1701 پر عمل سے باز رہے۔یونیفل' کی طرف سے یہ بھی کہا گیا ہے اسرائیلی فوج کو ' بلیو لائن ' کی طرف توپ خانے کی نقل وحرکت کر کے ہٹاتے ہوئے بھی دیکھا ہے۔بتایا گیا ہے کہ 'یونیفل' کے خلاف ہونے والا ایسا واقعہ ہی ہے جس طرح کے واقعات اس سے قبل کئی بار ہو چکے ہیں۔ اقوام متحدہ کے امن دستوں کے مطابق اسرائیلی فوج نے یہ سب کارروائیاں جانتے بوجھتے کی تھیں۔اس بیان میں اقوام متحدہ کے امن دستوں کی طرف سے یہ بھی دو ٹوک کہا گیا ہے کہ 'یونیفل' لبنانی سرحد پر اپنی ذمہ داریاں انجام دیتی رہے گی۔ اپنے پیشہ ورانہ امور کے لیے کوئی دباؤ قبول نہیں کیا جائے گا۔خیال رہے یہ 'یونیفل' کا یہ بیان امن دستوں میں شامل ملائیشیا کے فوجیوں میں سے 6 فوجی زخمی ہونے کے ایک روز بعد سامنے آیا ہے۔