امریکی اہلکار کا دعویٰ: امریکہ کا قطر سے حماس کو بے دخل کرنے کا مطالبہ، حماس کی تردید

ایک امریکی عہدیدار کے مطابق حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے لیے مذاکرات میں حالیہ ناکامی کے بعد امریکہ نے دوحا کو بتایا کہ حماس کی قطر میں موجودگی قبول نہیں۔واضح رہے اسرائیلی وزیر عظم نے ان نئی شرائط نما جنگ بندی تجاویز کو فوراً قبول کرنے کا عندیہ دیا تھا کہ یہ انہیں اپنے حق میں محسوس ہو ئی تھیں۔ نیتن یاہو کو ان کے سابق وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے حال ہی میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی میں سب سے بڑی رکاوٹ قرار دے چکے ہیں۔ لیکن اب جبکہ امریکی تجاویز زیادہ مفید ہیں تو اسرائیل نے انہیں قبول کرنے سے انکار نہیں کیا ہے۔ جبکہ حماس جنگ میں وقفے کے بعد پھر جنگ کے بجائے مستقل جنگ بندی کے موقف پر قائم ہے۔ان ثالث کی کوشش کرنے والے ملکوں نے اسرائیل اور حماس کے ساتھ مذاکرات کا آخری دور پچھلے ماہ اکتوبر میں کیا ہے۔ لیکن امریکی تجاویز کو قبول کرنے سے معذرت پر حماس کا قطر میں وجود بھی امریکہ کے لیے قابل قبول نہیں رہا ہے۔

امریکی انتظامیہ کے ایک اہم ذمہ دار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر روئٹرز کو بتایا ہے کہ یرغمالیوں کی رہائی کی تجاویز قبول نہ کرنے پر ہمارے ' پارٹنر ' قطر کے ہاں حماس قیادت کو خوش آمدید نہیں کہا جا سکتا ہے۔ ہم نے قطر سے صاف اور دوٹوک انداز میں کہہ دیا ہے۔بتایا گیا ہے کہ قطر نے دس روز قبل حماس قیادت کو بتا دیا تھا کہ امریکہ نے کہا ہے یہ وقت ہے کہ حماس کا دوحا میں قائم دفتر بند کر دیا جائے۔ تاہم قطر کے تین ذمہ داروں نے اس امر کی تردید کی ہے کہ حماس کے لیے قطر میں اب خیر مقدمی ماحول نہیں رہے گا۔ تاہم قطر کی وزارت خارجہ نے فوری طور پر اس بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کرنا چاہا ہے۔خبر رساں ادارے کے مطابق یہ بھی ابھی واضح نہیں ہے کہ حماس کے قائدین کو قطر نے کوئی ڈیڈ لائن دی ہے یا نہیں کہ انہیں دوحا سے فلاں تاریخ تک ان حالات میں جانا ہو گا۔ادھر واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس سے جنوری میں فارغ ہونے والی جوبائیڈن انتظامیہ اسرائیل کی غزہ اور لبنان میں جنگ کو اس کے اختتام کی طرف لے جانا چاہتی ہے تاکہ جنگ ختم کرانے کا کریڈٹ ٹرمپ کو نہ جائے۔ مگر یہ جنگ بندی حماس کے کہے اور اس کی شرائط پر نہیں امریکہ کی تجاویز پر جو اسرائیل کے لیے بہترین اور قابل قبول ہوں۔

حماس کی تردید
اس کے جواب میں حماس کے تین رہنمائوں نے اس بات کی تردید کی کہ قطر نے انہیں ملک چھوڑنے کا پیغام دیا ہے۔امریکی عہدیدار کی جانب سے یہ بیان ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے کہ جب صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ غزہ اور لبنان کی جنگ روکنے کے لیے آخری کوششیں کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔

ای پیپر دی نیشن