امریکی محکمہ انصاف کی جانب سے نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر قاتلانہ حملے کی کوشش کا کیس کھلنے کے بعد کچھ تفصیلات منظر عام پر آئیں ہیں۔
ڈی پورٹ افغانی
امریکہ میں قائم فارسی زبان کے میڈیا تنظیم ریڈیو فری یورپ کے مطابق امریکی اٹارنی جنرل نے ایرانی پاسداران انقلاب کی جانب سے ڈونلڈ ٹرمپ پر قاتلانہ حملے کی کوشش کی تحقیقات کا آغاز کیا ہے۔تنظیم نے مزید بتایا کہ مین ہٹن نیویارک کی ایک عدالت میں دائر کی جانے والی درخواست کے مطابق پاسداران انقلاب نے امریکہ میں موجود اپنے ایک کارکن کو ڈونلڈ ٹرمپ کی مانیٹرنگ اور پھر قتل کرنے کی ہدایات دی۔امریکی محکمہ انصاف نے اس سلسلے میں جمعہ کے روز کہا ہے کہ ایک افغان شہری پر ایران کی پاسداران انقلاب کور کے ساتھ مل کر ڈونلڈ ٹرمپ کے قتل کی مبینہ سازش کے سلسلے میں فرد جرم عائد کی گئی ہے۔محکمہ انصاف کا کہنا ہے کہ 'فرہاد شکیری نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مطلع کیا تھا کہ اسے ایک منصوبہ دیا گیا تھا کہ سات اکتوبر 2024 کو ڈونلڈ ٹرمپ کو قتل کرنا تھا۔امریکی محکمے کے مطابق 51 سالہ ایرانی شہری پاسداران انقلاب کور کا اثاثہ ہے۔ تاہم اس کا کہنا ہے کہ وہ پاسداران انقلاب کی دی گئی ٹائم لائن کے مطابق ٹرمپ کو قتل کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں تھا۔شکیری نے بچپن میں امریکہ کے لیے ہجرت کی تھی اور مبینہ طور پر 2008 میں اسے ایک ڈکیتی میں ملوث ہونے کے جرم کے بعد ملک بدر کر دیا گیا تھا۔پراسیکیوٹرز نے محکمہ انصاف کو بتایا یے کہ شکیری مفرور ہے اور امکان ہے کہ وہ ایران میں ہے۔ تاہم ان کے وکلاء نے فوری طور پر اس بارے میں تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا ہے۔