بین الاقوامی محققین پر خلیجی موسیقی کے وسیع اثرات کی عکاسی کرنے والے اقدام میں چینی محقق گو ژاؤ نے سعودی آرٹسٹ عبادی الجوہر پر تحقیق پیش کی ہے۔ اپنی تحقیق میں چینی تحقیق کار نے سعودی موسیقار عبادی الجوہر کے منفرد انداز اور خلیجی موسیقی کی روح کے ساتھ مغربی موسیقی کو ملانے کی ان کی صلاحیت پر روشنی ڈالی ہےگو ژاؤ نے موسیقی میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی اور عبادی الجوہر کو عربی موسیقی میں فنکارانہ اصلیت کو مجسم کرنے کے اعتبار سے قابل ترین موسیقاروں میں سے ایک قرار دیا۔ انہوں نے کہا سعودی گائیک عبادی الجوہر کا فن ایسا تھا جو دلوں پر گہرا اثر چھوڑتا تھا۔العربیہ ڈاٹ نیٹ کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں خاتون چینی محقق گو ژاؤ نے عربی موسیقی، خاص طور پر سعودی فنکار عبادی الجوہر کی موسیقی کے لیے اپنی رغبت اور شوق سے آگاہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ کس طرح خلیجی موسیقی میں ان کی دلچسپی انہیں اپنی علمی تحقیق کے حصے کو تلاش کرنے کی طرف لے گئی۔ اس تحقیق میں انہوں نے موسیقی پر مشرقی اور مغربی اثرات پر تحقیق پیش کی۔گو ژاؤ نے چین کی سنٹرل کنزرویٹری سے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی ہے۔ انہوں نے اپنے کیریئر کا آغاز روایتی چینی آلہ پیپا بجانا سیکھ کر کیا۔ وہ ’’پیپا‘‘ کو عربی آلہ موسیقی ’’ عود‘‘ کا چینی ورژن سمجھتی ہیں۔ بعد میں انہوں نے عالمی موسیقی کی طرف تحقیقی سفر شروع کیا۔ ان کی تحقیق مغربی ایشیا اور شمالی افریقہ کے علاقوں میں موسیقی پر مرکوز رہی۔
خلیجی موسیقی بجانے کا تجربہ
جب انہوں نے 2017 میں ’’عود‘‘ حاصل کیا تو گو ژاؤ نے خلیجی موسیقی بجانے کا تجربہ کرنا شروع کیا۔ عبادی الجوہر کا ان پر خاص اثر ہوا۔ گو ژاؤ نے بتایا کہ عبادی کا انداز عربی موسیقی کے مضبوط جذبے کو برقرار رکھتے ہوئے مغربی طرز کو خلیجی موسیقی کے جوہر کے ساتھ ملانے کی اس کی زبردست صلاحیت سے نمایاں ہوتا ہے۔ عبادی کی اس موسیقی کی نقل کرنا بڑا مشکل ہوتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جدیدیت اور صداقت کے درمیان یہی توازن عبادی الجوہر کی موسیقی کو منفرد بناتا ہے۔ ان کی موسیقی میں سامع اپنے مغربی اثرات کے باوجود عربی ذائقہ کو واضح محسوس کرتا ہے۔ گو ژاؤ نے وضاحت کی کہ چینی اور عربی موسیقی کا تعلق مشرقی موسیقی سے ہے۔ اختلافات کے باوجود ان دونوں کا اپنا الگ کردار ہے۔ چینی موسیقی خالی جگہ کے عنصر کو نمایاں کرتی ہے جبکہ عربی موسیقی پیچیدہ سجاوٹ اور تال پر توجہ مرکوز کرتی ہے۔
سعودی موسیقی
گو ژاؤ نے سعودی موسیقی کو دنیا میں متعارف کرانے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے وضاحت کی کہ اس حوالے سے انفرادی کنسرٹس کافی نہیں ہو سکتے۔ انہوں نے عبادی الجوہر اور طلال مداح جیسے سعودی فنکاروں کی کوششوں کی حمایت کرنے کی ضرورت کی طرف اشارہ کیا۔ انہوں نے کہا غیر ملکی سکالرز تیار کرنے کے علاوہ سعودی موسیقی کو اپنی مقامی زبانوں میں پیش کرنے کی بھی ضرورت ہے۔ مثال کے طور پر سعودی موسیقی کو چینی زبان میں پیش کرنا چاہیے۔ جو ژاؤ نے آخر میں کہا عربی موسیقی پر مزید وسیع پیمانے پر تحقیق جاری رکھنے کی خواہش ہے۔