’’اس نے مجھے مارا، رویا اور شکایت کردی‘‘ ایمسٹرڈیم میں اسرائیلیوں کے طرز عمل پر تبصرے

ایمسٹرڈیم میں کل رات ہونے والے اس حملے کے بارے میں مختلف الزامات سامنے آرہے ہیں۔ ابھی تک معاملہ ایک معمہ بنا ہوا ہے۔ ڈچ اور اسرائیلی اور اور بین الاقوامی رہنماؤں نے اس کی مذمت کی ہے۔ مکاہی تل ابیب کے حامی شائقین کو نشانہ بنانے کے حوالے سے مذمت کی جارہی ہے تاہم اس واقعہ کی نئی تفصیلات بھی سامنے آئی ہیں۔ایمسٹرڈیم کے عینی شاہدین نے جمعہ کے روز العربیہ کو بتایا کہ متعدد اسرائیلی شائقین نے اشتعال انگیزی کا آغاز فلسطینی جھنڈوں کو پھاڑ کر کیا تھا۔ یہ پرچم شہر میں مقیم مراکشی باشندوں کے کچھ گھروں کے اگلے حصے پر لہرائے گئے تھے۔عینی شاہدین نے یہ بھی بتایا کہ ڈچ پولیس نے اسرائیلی کلب کے شائقین کو فلسطینی پرچم پھاڑنے سے روکنے یا ان کا مقابلہ کرنے کے لیے کسی قسمکی مداخلت نہیں کی تھی۔ اس کے بعد یہ معاملہ حملوں اور تصادم میں بدل گئے۔

جان بوجھ کر حملہ
دوسری طرف ایمسٹرڈیم کے میئر فیمکے خلسیما نے اعلان کیا کہ ڈچ انسداد دہشت گردی کی نگرانی سروس نے ایجیکس ایمسٹرڈیم اور مکابی تل ابیب کے درمیان فٹ بال میچ سے قبل اسرائیلی شائقین کی جانب سے ٹھوس خطرات کی موجودگی سے انکار کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ شہر میں حفاظتی اقدامات کو مزید سخت کر دیا گیا ہے۔ایمسٹرڈیم کے میئر نے جھڑپوں پر شرمندگی کے احساس کا اظہار کیا۔ ان جھڑپوں کی نیدر لینڈز اور اسرائیل کے حکام نے بھی مذمت کی۔ ساتھ ہی بین الاقوامی برادری کے رہنماؤں نے بھی اس کی مذمت کی ہے۔ شہر کے قائم مقام پولیس افسر نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ مداحوں پر جان بوجھ کر حملہ کیا گیا۔یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب پولیس نے جمعہ کے اوائل میں 62 افراد کی گرفتاری کا اعلان بھی کیا ہے۔ جب حکام نے اسے منظم یہودیت مخالف تشدد قرار دے دیا ہے۔ حکام نے کہا ہے کہ آنے والے دنوں میں ایمسٹرڈیم میں مزید پولیس دستے گشت کریں گے۔ شہر میں یہودی اداروں کے ارد گرد سیکورٹی کو بڑھایا جائے گا۔

عربوں کو ختم کرو کے نعرے
دریں اثنا "X" پر بہت سے صارفین نے ایسی ویڈیوز شیئر کیں جن کو اسرائیلی اشتعال انگیزی کے طور پر بیان کیا جا رہا ہے۔ ان میں سے کچھ صارفین نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ اسرائیلیوں نے’’ اس نے مجھے مارا اور رویا، پھر آگے بڑھ کر شکایت بھی کردی‘‘ والی پالیسی اپنا رکھی تھی۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیلیوں نے اپنے عمل سے غصے کو بھڑکا دیا تھا۔ پھر وہ رونے لگے اور تحفظ کا مطالبہ کرنے لگے۔ وہ خود تشدد کرکے تشدد کی مذمت بھی کرنے لگے۔ایجنسی فرانس پریس کی رپورٹ کے مطابق غیر تصدیق شدہ کلپس میں بہت سے لوگوں کو دکھایا گیا ہے جو ممکنہ طور پر اسرائیلی ٹیم کے پرستار تھے اور وہ نعرے لگا رہے تھے "عربوں کو ختم کرو! ہم جیتیں گے۔

ای پیپر دی نیشن