امریکہ کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ وائٹ ہائوس میں داخلے کی دوسری مدت کے لیے تیاری کر رہے ہیں۔ چین بھی تجارت، ٹیکنالوجی اور تائیوان کے معاملے پر واشنگٹن کے ساتھ نئی کشیدگی میں داخل ہونے کی تیاری کر رہا ہے۔ اسی دوران ٹرمپ کے وکیل کے فون کے ہیکنگ آپریشن کے بارے میں تفصیلات سامنے آئی ہیں۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ایف بی آئی نے ٹرمپ کے اہم وکیل ٹوڈ بلانچ کو مطلع کیا کہ چینی ہیکرز نے ان کا موبائل فون ٹیپ کر لیا ہے۔دریں اثنا تین باخبر ذرائع نے انکشاف کیا کہ یہ وائر ٹیپنگ آپریشن ایک بڑے پیمانے پر آپریشن کا حصہ تھا جس میں کئی مہینوں سے ملک میں سینئر ریپبلکنز اور ڈیموکریٹس کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ایک ذریعے نے بتایا کہ ایف بی آئی نے گذشتہ ہفتے بلانچ کو مطلع کیا کہ ہیکرز اس کے فون سے کچھ آڈیو ریکارڈنگ اور ٹیکسٹ میسجز حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔لیکن انہوں نے نشاندہی کی کہ جو معلومات حاصل کی ہیں ان میں سے کوئی بھی ٹرمپ سے متعلق نہیں ہے۔انہوں نے وضاحت کی کہ ایف بی آئی نے بلانچ کو مطلع کیا کہ ہیکنگ کے بعد انہوں نے اپنا فون نمبر تبدیل کردیا تھا۔ چوری ہونے والی معلومات میں ہیکرز نیان کی ذاتی اور خاندانی میسجنگ معلومات حاصل کی تھیں۔یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ ہیکرز نے ٹرمپ کے وکلا کو نشانہ بنایا ہو۔ گذشتہ اگست میں وکیل لنڈسے ہیلیگن کو بھی ایرانی ہیکرز کی جانب سے ہیکنگ کی کوشش کا نشانہ بنایا گیا تھا، تاہم اس کوشش کے وقت اور اس کے آلات یا اکانٹس پر اس کے اثرات کی تفصیلات ابھی تک واضح طور پر سامنے نہیں آئی ہیں۔مشہور امریکی شخصیات کو بھی 5 نومبر کو ہونے والے صدارتی انتخابات سے قبل گذشتہ ماہ کے آخر میں چین سے منسلک ایک ہیکر گروپ نے ہیک کا نشانہ بنایا تھا۔اس کے بعد ہیکرز نے ٹرمپ خاندان کے ارکان کے ساتھ ساتھ موجودہ صدر جو بائیڈن اور محکمہ خارجہ کی انتظامیہ کے ساتھ ساتھ ٹیلی کمیونیکیشن کمپنیوں کے نظام کو بھی متاثر کیا۔