خیبرپختونخواہ میں ہڑتال کرنے والے اساتذہ اور صوبائی حکومت کے معاملات طے پا گئے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق خیبرپختونخواہ حکومت کی جانب سے اساتذہ کو ان کے مطالبات ماننے کی یقین دہانی کرانے کے بعد ہڑتالی اساتذہ اور صوبائی حکومت کے درمیان معاملات طے پا گئے ہیں، اس سلسلے میں حکومت نے اپ گریڈیشن سمیت اساتذہ کے تمام مطالبات تسلیم کرلیے ہیں، پیر سے ان مطالبات کی منظوری کو حتمی شکل دی جائے گیٹیچرز ایسوسی ایشن کے صدر عزیز اللہ نے بتایا کہ خیبرپختونخواہ اسمبلی کے رکن ارباب شیر علی نے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی جانب سے تمام مطالبات کو دیکھا ہے، ارباب شیر علی آج احتجاج کرنے والے اساتذہ کے سامنے اہم اعلان کریں گے، ان کا یہ اعلان سامنے آنے کے بعد پرامن طریقے سے احتجاج ختم کرکے سکول کھولنے کا اعلان کردیں گے۔ قبل ازیں خیبر پختونخواہ حکومت نے احتجاج کرنے والے اساتذہ کی تنخواہوں سے کٹوتی کرنے کا فیصلہ کیا تھا، مشیرِ خزانہ مزمل اسلم کا کہنا تھا کہ احتجاج کرنے والے اساتذہ کی تنخواہوں سے کٹوتی کا فیصلہ کیا گیا ہے، احتجاج کے لیے اساتذہ جتنی چھٹیاں کریں گے، ان کی تنخواہوں سے اتنی ہی کٹوتی ہو گی، پونے 2 لاکھ اساتذہ کی اپ گریڈیشن ایک ساتھ کرنا ممکن ہی نہیں ، اساتذہ احتجاج ضرور کریں لیکن سکولز میں کلاسز لینے کے بعد کریں، احتجاج کرنے والے اساتذہ کو آگے پینشن اور دیگر مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔دوسری طرف محکمہ تعلیم کرک نے احتجاج میں شریک ہوکر پرائمری سکولوں کو بند کرنے کی پاداش میں تقریبا300اساتذہ کو معطل کرنے کے تحریری احکامات جاری کیےتھے، ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر کرک نے ڈائریکٹوریٹ آف ایلمنٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن خیبر پختونخوا کی ہدایات کی روشنی میں صوبائی دارالحکومت پشاور میں احتجاج اور دھرنا میں شرکت کرکے پرائمری سکولوں کو بند رکھنے پر کارروائی کرتے ہوئے ضلع کرک کی دو تحصیلوں کرک اور تخت نصرتی میں مجموعی طور پر 298اساتذہ کو معطل کرنے کے احکامات جاری کیے تاہم فی الوقت تحصیل بانڈہ داد شاہ سے کسی بھی سکول کے پرائمری ٹیچر کو معطل نہیں کیا گیا، احتجاج میں شریک ہونے پر تحصیل کرک سے 103جبکہ تحصیل تخت نصرتی سے 195اساتذہ کی معطلی کے احکامات جاری کردیئے گئے تھے۔
خیبرپختونخواہ میں ہڑتالی اساتذہ اور صوبائی حکومت کے معاملات طے پاگئے
Nov 09, 2024 | 13:51